ضلع بیدر سے

مسلم نوجوان فریضۂ دعوتِ دین کےلیے اپنے آپ کو پیش کریں: محمد آصف الدین

بیدر: 11/نومبر(اے این بی) اُمت مسلمہ بالخصوص امت کے نوجوان مخلص ہو کر دین کی سربلندی کے لئے اپنی صلاحیتیں اوروقت کا صحیح استعمال کریں، جس کے لئے مخلص جہدِ مسلسل مطلوب اور مقصود ہے، حالات سے گھبرا کر دین کی جدوجہد ہرگز نہیں کی جاسکتی بلکہ حالات کا مردانہ وار مقابلہ کرتے ہوئے حکمت اور دانائی کے ساتھ دعوت دین کے فریضہ کو انجام دینے کی ضرورت ہے۔ سیرت کا مطالعہ ہمیں اس بات پر ابھارتا ہے کہ مصیبت اور آزمائش کے دور میں بھی مسلسل جدوجہد کو جاری رکھیں جسکی بنیاد پر ہی انقلاب برپا ہوتا ہے اور کسی بھی انقلاب میں نوجوانوں کا رول ہی نمایاں کردارادا کرتا ہے۔ ان خیالات کا اظہارسیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام اور امت کا جوان مرکزی موضوع پر منعقد ہونے والےاجتماعِ عام کو محمد آصف الدین صاحب رکن ریاستی مجلس شوریٰ جماعت اسلامی ہند کرناٹک نے مخاطب کرتے ہوئےکیا۔

بعد نمازمغرب مسجدابراھیم مین روڈ، بیدرمیں مقامی یونٹ کی جانب سے ایک اجتماع عام میں انہوں نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کا ابتدائی دور اس بات پر شاہد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسلسل جدوجہد کے نتیجے میں ایک ایسا عظیم انقلاب برپا کردیا جس کو تاریخ آج بھی یاد کرتی ہے بلاشبہ دور حاضر کے مختلف چیلنجز میں نوجوان ضرور گھرا ہوا ہے لیکن ایس پرفتن دور میں صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا مطالعہ کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کو تھامتے ہوئے ان چیلنجز کا مقابلہ کرنا بھی نوجوانوں کی ایک اہم ذمہ داری میں شامل ہے، دعوت الی اللہ کیلے فکر وعمل، اخلاقی معیار کو اپنانے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔

انہوں نےمزید کہا کہ کسی بھی تبدیلی کے لیے بلاشبہ وقت درکار ہے محنت کے بعد تبدیلی یقینی ہے۔ بامقصد کیا جانے والا کام بلاشبہ نتائج اور تبدیلی کو دعوت دیتا ہے موصوف نے مختلف واقعات کا تذکرہ کیااورحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پہلووں کواپنی عملی زندگی میں اپنانے پر توجہ دلائی اور کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جس نازک دور میں اسلامی کاز کے لئے اپنے آپ کو پیش کیا وہ آج سے کہیں زیادہ خطرناک تھا، لیکن اپنی دعوت کو کبھی چلنجز کے آگے مایوس نہیں ہوئےاس کے ساتھ اپنا کام کرتے رہے جس کی بنا پر مختصر اور قلیل عرصہ میں ایک انقلاب برپا کردیا گیا جس کی دنیا شاہد ہے۔

موصوف نے اس موقع پر نوجوانوں سے عملی زندگی میں اسوہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کرتے ہوئے داعی کےبنیادی اوصاف اور اخلاق و کردار کا اعلی نمونہ پیش کرنے کی طرف توجہ دلائی اور کہا کہ دینی جذبہ اور مخلص ہوکر دعوت اللہ کے فریضے کو انجام دیا جانے والا کام کام ہماری آخرت کی نجات کا ذریعہ بنے اس پہلو سے ہمیں دعوت اللہ کے فریضہ کو انجام دینے کی ضرورت ہے۔

اپنے خطاب میں یہ بھی کہا موصوف یہ دعوت کی ابتدائی دور اور آزمائش کے دوران ہونے والی مختلف واقعات کا تذکرہ بھی کیا دعوت کے عملی میدان میں آنے والے مختلف چیلنجز میں اللہ کے رسول صل وسلم کی سیرت سے رہنمائی حاصل کرنے کی بھی تاکید کی اور کہا کہ ہماری کوششوں کا اصل مرکز ومحور دعوت الی اللہ اور اپنی اُخروی نجات کے لئے جدو جہدکی جانی چاہیے۔ امت کا نوجوان بے مقصدیت کا شکار نہیں ہوسکتا بلکہ وہ بامقصد ہوتا ہے، آج حالات کا تقاضہ ہے کہ امت کو مسلسل جدوجہد کرنے والے نوجوان مطلوب ہیں، جس کے لیے نوجوانوں کو آگے آنا ہوگا۔

اسی اجتماع عام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، جبکہ نظامت کے فرائض محمد گوہرنے انجام دیے۔ یاد رہے کہ اجتماع عام میں دوران خطاب عشاء کا وقت ہو چکا تھا لیکن سامعین بالخصوص نوجوانوں کے اصرار پر خطاب کو نماز کے بعد بھی جاری رکھا گیا جسے بغور نوجوانوں نے سنا، مقامی یونٹ نے اس اجتماع عام کے ذریعے ایک بہترین پیغام نوجوانوں کو دینے کی کوشش کی۔ کثیر تعداد میں طلبا و نوجوانوں نے شرکت کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!