اُردو کی ترقی وترویج کے لئے وزڈم پی یو کالج بیدر کے طلبہ کی تجاویزا ورمشورے
مساجد میں اردو لائبریری کاقیام ہو تاکہ اردو سیکھنے اور پڑھنے غیر مسلم مسجد آسکیں، اردو کوچنگ سنٹر حکومت قائم کرے
بیدر: 7/نومبر (وائی آر) مسلم ہویا غیرمسلم سب کو اردو سیکھناچاہیے اور اس کے لئے مسجد میں اردو لائبریری قائم کی جائے جہاں ہندوبھی آسکیں۔ اسی طرح کالج اور اسکول میں اردوزبان کی لائبریری ہوکیونکہ بہت سے لوگ اردو سیکھنا چاہتے ہیں لیکن ان کو کتابیں دستیاب نہیں ہوتی ہیں۔یہ تجاویز گلبرگہ سے تعلق رکھنے والے پی یوسی سال دوم کے ونئے کمار نے پیش کیں۔ آج 7/نومبر کو وزڈم پی یوکالج بیدرمیں منعقدہ ”تجاویز برائے بین الاقوامی یوم اردو۔9/نومبر“کے پروگرام میں یاران ادب بیدر کی جانب سے طلب کردہ تجاویز کے موقع پر مذکورہ طالب علم نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
جبل پور (مدھیہ پردیش) سے تعلق رکھنے والے طالب علم اوصاف انصاری کی تجاویز تھیں کہ حکومت ہند جس طرح ہندی کوترقی دے رہی ہے اسی طرح اردو کی ترقی پر بھی توجہ دے۔ ہم تمام کو مل جل کر اردو کی ترقی کے لئے مختلف پروگرام بنانے چاہیے۔ بھنگور کے محمد صابر(طالب علم) کا خیال تھاکہ نئی نسل کو اردو سکھانے کے بارے میں والدین فکرمند نہیں ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کی ابتدائی تعلیم اردو میں دلائیں لیکن بیدر کے متوطن طالب علم محمد مستقیم الدین لقمان کاکہناتھاکہ جس طرح اول تادہم اردومیڈیم ہے۔ اسی طرح پی یوسی اورڈگری کالج بھی اردو میں ہونے چاہیے۔ محمد سہیل خان کی تجویز تھی کہ ہرکالج میں طلبہ کو اردو مضمون پڑھایاجاناچاہیے کیونکہ تمام ہندوستان میں ہرجگہ اردوکا ماحول پایا جاتاہے۔ اردو میں بات چیت کرنے سے تمام مذاہب کے لوگ بات کو بخوبی سمجھ جاتے ہیں۔
پی یوسی سال دوم کے ایک اورطالب علم محمد مطیع الرحمن نے تجویز پیش کی کہ اردو سیکھنے کے لئے کوچنگ سنٹر حکومت کی جانب سے قائم ہو تاکہ لوگ اردو ٹیوشن لے سکیں۔ گلبرگہ شریف کے ایک اور طالب علم سید شاہ حسین قادری نے بتایاکہ اردو سیکھنے سے قرآن مجید پڑھنا آسان ہوجاتاہے جبکہ انگریزی میڈیم والے طلبہ قرآن پڑھنے سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔ میری حکومت سے یہ اپیل ہے کہ وہ دیگر زبانوں کو جو اہمیت دے رہی ہے وہی اہمیت اردو زبان کو دے کیونکہ اردو ہندوستانی زبان ہے اور تمام لوگوں کے رابطہ کی زبان ہے۔ جنید خان کاکہناتھاکہ اردو زبان کوکالج، اسکول اور زندگی کاحصہ بنایاجاناچاہیے۔ اردو میں بات چیت کے لئے زیادہ سے زیادہ اردو ماحول کی ضرورت ہے۔
محمدعذیر پاشاہ منااکھیلی نے تجویز پیش کی کہ ہمارے اطراف واکناف اور ہم خود اچھی اردو بولنے سے غیر مسلم بھائی بھی اردو سیکھ سکتے ہیں۔ اس موقع پر سید علی لیکچرر نے بتایاکہ اردو میڈیم سے پڑھ چکے ایک طالب علم نے 93%نمبرات لے کر ضلع میں اول درجہ میں کامیابی درج کرائی ہے۔ اسی طرح بیدر کے میڈیکل کالج (بریمس) میں 10ایسے طلبہ وطالبات اعلیٰ طبی تعلیم حاصل کررہی ہیں جنہوں نے اردو میڈیم سے تعلیم حاصل کی ہے۔
اس موقع پر مہمان خصوصی جناب محمد نصیرالدین (ظہیرآباد) نے خطاب کرتے ہوئے طلبہ کو بتایاکہ اردو ہمارے ملک میں زیادہ بولی جاتی ہے۔ اس زبان میں اسلام کامواد زیادہ ہے۔ اس کے پڑھنے سے ہماراایمان اور اسلام مضبوط ہوتاہے۔ دنیا میں آج جتنے ممالک سوپر پاوریاترقی یافتہ ہیں ان ممالک میں ابتداء ہی سے مادری زبان میں تعلیم دی جاتی ہے۔ اگر اپنے ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں دیکھناچاہتے ہیں تو مادری زبان میں ہی تعلیم دینا چاہیے۔ آج مادری زبان میں تعلیم دینے والے ممالک ہی ساری دنیا پر چھائے ہوئے ہیں۔
جواں سال صحافی ڈاکٹر مجاہد مسعودنے طلبہ کو ترغیب دی کہ وہ زیادہ سے زیادہ اردوسیکھیں۔ یہ وہ زبان ہے جو آئی اے ایس افسران کو بھی سکھائی جاتی ہے۔ اور اس کے علاوہ بھی اردو اپنی شیرینی اور لفظیات کے سبب دنیابھر میں معروف ہے۔ محمدیوسف رحیم بیدری سکریڑی یاران ادب بیدر نے پروگرام کی کارروائی چلائی اور بتایاکہ 9/نومبر کو شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کا یوم پیدائش ہے۔اس دن عالمی سطح پر ”یومِ اردو“ منایاجاتاہے۔
اسی کے پیش نظریاران ِ ادب نے مناسب سمجھاکہ نئی نسل سے تجاویزحاصل کی جائیں۔ ان تجاویز پر حکومت، ارباب مجاز، والدین، سماجی کارکنان اور اردو کی تنظیمیں غور کرتے ہوئے 9/نومبر کو کوئی نہ کوئی پروگرام اپنے ہاں کریں جس کی بدولت اردو کی ترقی اور اس کافروغ ہوسکے۔ آخر میں جناب امیرالدین امیر نے اظہار تشکرکیا۔