ہریانہ اور مہاراشٹر کے نتائج، علاقائی پارٹیوں کے حق میں: جنتادل(یس) قائد محمد اسدالدین
بیدر: 26/اکتوبر (وائی آر) ہریانہ اور مہاراشٹر کے انتخابی نتائج نے عوام کے ”مخالف مودی موڈ“ کو اجاگر کیاہے۔ بیروزگاری، بگڑتی معیشت، مہنگائی اور دیہی علاقوں کی پسماندگی جیسے ایشوز کے سامنے آرٹیکل 370، قوم پرستی، پاکستان اور عمران خان جیسے موضوعات کو ہندوستان کی عوام نے مستر دکردیاہے۔ یہ باتیں جنتادل (یس) کے مینارٹی قائد محمد اسدالدین نے کہیں۔ وہ ہریانہ اورمہاراشٹر کے انتخابی نتائج کے بعد صحافیوں سے بات کررہے تھے۔
انھوں نے مزید کہاکہ ہریانہ میں بی جے پی 75سیٹ لانے اور مہاراشٹر میں 2/3(دوتہائی)اکثریت لانے کی بات کررہی تھی جس میں اس کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ اسی طرح کانگریس جس کے بارے میں کہاجاتاہے کہ جو خود کو تباہ کرنے کے موڈ میں ہے اوردوسری جانب کانگریس اور NCPکے کئی قدآور لیڈرس انکم ٹیکس، ای ڈی اور سی بی آئی کے خوف سے بی جے پی میں چلے گئے تھے۔ اتنا آسانیاں ہونے کے باوجو دبی جے پی ان انتخابات کو اپنے حق میں کرنے میں ناکام رہی ہے۔ مہاراشٹر میں تنہااپنے بل بوتے پر این سی پی کے بزرگ لیڈر شردپوارنے انتخابی جنگ لڑی اور کامیاب ہوئے۔
اس کامیابی نے پیغام دیاہے کہ اپوزیشن پارٹیاں جو اپنے حوصلے کھوچکی تھیں انہیں پھر سے عوام کے بیچ آنا ہوگا۔ عوام بی جے پی کے متبادل کی تلاش میں نظر آرہی ہے، اسکو متبادل دیاجانا چاہیے۔
محمد اسدالدین نے بتایاکہ مہاراشٹر میں اگر مخالف BJPووٹ کی تقسیم نہ ہوتی تو 35سے 40حلقوں میں بی جے پی اور شیوسینا کو روکاجاسکتاتھا۔ میری عوام سے اپیل ہے کہ وہ سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذہب کے نام پر کام کرنے والی جماعتوں کو پوری طرح مستر دکردیں۔ جس ریاست میں کانگریس کمزور ہو، وہاں علاقائی جماعتیں اور علاقائی لیڈرس ہی بی جے پی کی پیش قدمی کوروک سکتے ہیں۔ لہٰذا عوام علاقائی پارٹیوں اور علاقائی لیڈرس کاساتھ دیں۔
جنتادل (یس) کے اقلیتی قائد محمد اسدالدین نے آخر میں بتایاکہ مہاراشٹر اور ہریانہ کے نتائج اس بات کے غماز ہیں کہ مودی ناقابل تسخیر نہیں ہیں او رکانگریس جو 135سالہ قدیم سیاسی پارٹی ہونے کے باوجود عوام کی آوازبننے اور ایک نیا Narrative دینے میں ناکام رہی ہے۔ اب صرف علاقائی سیکولر جماعتیں ہی BJPکا کامیاب مقابلہ کرسکتی ہیں۔