ضلع بیدر سے

شادی بھاگیہ اسکیم کو کرناٹک کی بی جے پی حکومت اقلیتوں کے لئے علیحدہ سے باقی رکھے: محمدیوسف رحیم بیدری

بیدر: 16/اکٹوبر (وائی آر) بنگلور کے اخبارات میں یہ خبر شائع ہوئی ہے کہ کرناٹک کی سدرامیاء حکومت میں جاری کی گئی شادی بھاگیہ اسکیم جو تلنگانہ میں بھی مقبول ہے، اس اسکیم کو کرناٹک کی موجودہ بی جے پی حکومت ختم کرکے اس کو ”مدووے“نامی مجوزہ اسکیم کے تحت لے آنے والی ہے۔ جس کے بموجب مستحق لڑکیوں کی شادیاں ہندورسم ورواج کے مطابق انجام دی جائیں گی اور اس کے لئے ہندومذہبی گرووں کی خدمات بھی حاصل کرنے کی بات شامل ہے۔

جیسے ہی دودنوں سے یہ خبر عام ہوئی ہے مستحق لیکن غریب گھرانوں پر بجلی بن کر گرپڑی ہے۔ اگر شادی بھاگیہ اسکیم بند ہوجائے گی اور ہندورسوم ورواج سے مشروط کردی جائے گی تو پھر مسلمان، کرسچین اوربودھ لڑکیوں کی ہندورسم ورواج کے مطابق شادی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس لئے ممتاز سماجی کارکن جناب محمدیوسف رحیم بیدری نے کرناٹک کی بی جے پی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ شادی بھاگیہ اسکیم کواقلیتوں (مسلم، کرسچین اور بودھ وغیرہ) کی بھلائی کے لئے علیحدہ سے اقلیتی وزارت کے تحت باقی رکھیں۔ اس کو محکمہ مزراعی میں شامل نہ کریں۔

اگر یڈیورپا ایسے کریں گے تویہ ان کے کھلے دل حکمران ہونے کی دلیل ہوگا۔ اگر شادی بھاگیہ جیسی مقبول عوام اسکیم کو بھی مذہبی رنگ دیاجائے گاتو اس عمل سے کرناٹک کی اقلیتوں پرراست ظلم ہوگا۔ اسی طرح بی جے پی کانعرہ کہ ”سب کاساتھ، سب کاوکاس اور سب کاوشواس“ صرف ایک ڈھکوسلہ کہلائے گا۔ سب کے وکاس اور وشواس کو جیتنے کا طریقہ یہی ہے کہ تمام مذاہب والوں کے اپنے اپنے مذہب، ان کے رسوم اور ان کی جغرافیائی ضرورتوں کوسامنے رکھ کر اسکیمات کو جاری کیاجائے اور ان کی ضرورتوں کو پورا کیاجائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!