کرناٹک کے اضلاع سےکرناٹک کے دیگر اضلاع سے

نجیب کی گمشدگی کے 3 سال بعد بھی تحقیقاتی ایجنسیاں پتہ لگانے میں کیوں ہیں ناکام!: ایس آئی او

بھٹکل: 15/ اکتوبر-  ایس آئی او کی ملک گیر مہم کے تحت جواہر لعل یونیورسٹی کے طالب علم نجیب کی گمشدگی کے تین سال مکمل ہونے پر دوبارہ حکومت سے سوال پوچھا ہے کہ ”نجیب کہاں ہے؟“  دراصل اس کی گمشدگی کو تین سال کا عرصہ بیت گیا لیکن اب تک تحقیقاتی ایجنسیاں اس کا پتہ لگانے میں ناکام رہی ہیں۔ اس اہم مدعے پراسسٹنٹ کمشنر کو یادداشت پیش کرتے ہوئے انہوں نے حکومت سے کئی طرح کے سوالات کیے ہیں۔ یادداشت میں کہا گیا ہے کہ اس معاملہ کی تحقیق میں پولیس نے پہلے ہی نرمی اختیار کی۔ تحقیقاتی ایجنسیوں میں ایس آئی ٹی اور سی بی آئی بھی اس کی گمشدگی کا پتہ لگانے میں ناکام رہیں۔ 

سی بی آئی کی تحقیق میں دہلی پولیس کے ذریعہ ایک آٹو رکشہ کو جبراً بیان دینے کا معاملہ سامنے آیا جس میں اس نے کہا ہے کہ نجیب گمشدگی کے دن جواہر لعل یونیورسٹی کے کیمپس سے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی چلاگیا تھا۔ اس کی گمشدگی کو لے کر ذرائع ابلاغ میں بھی طرح طرح کی باتیں نشر کی گئیں تھیں۔

یادداشت میں کہا گیا ہے کہ ایس آئی او اس بات کو محسوس کررہی ہے کہ نجیب کے معاملہ پہلے ہی دن سے انصاف سے دور رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس معاملہ کے کئی حقائق ہیں جن پر پردہ ڈالا جارہا ہے او ریہ بھی حقیقت ہے کہ نجیب پر حملہ کرنے والوں سے صحیح طرح سے پوچھ تاچھ بھی نہیں کی گئی ہے۔ مزید کہا ہے کہ ایس آئی او 2016سے اس معاملہ میں نجیب کی والدہ کے ساتھ ہے۔ اب تک کئی طرح کے جلسے، جلوس منعقد کرچکی ہے اور اس کی والدہ کو انصاف دلانے کے لیے پرعزم ہیں۔ 

اس یادداشت کے ذریعہ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ نجیب کو واپس لایا جائے۔ یونیورسٹی کیمپس سے پراسرار طور پر لاپتہ ہونے سے قبل اس کے ساتھ مارپیٹ کرنے والے اے بی وی پی کے کارکنان سے سخت پوچھ تاچھ کی جائے، ساتھ ہیساتھ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جلد از جلد اس معاملہ میں انصاف دلایا جائے گا اور طلباء یونیورسٹی کیمپس میں محفوظ ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!