ضلع بیدر سے

ملیکارجن کھرگے پر ایم پی اسدالدین اویسی کےالزامات کی ایم ایل سی اروندکمار ارلی نے کی مذمت

بیدر: 30/ستمبر (وائی آر) عزت مآب ڈاکٹر ملیکارجن کھرگے ترقیاتی کام کے حامی ہیں۔ تمام لوگوں اور طبقات کے لئے وہ کام کرتے رہے ہیں۔ ڈاکٹر ملیکارجن کھرگے نے کسی بھی ذات کا سیاسی استعمال کیاہو اس کی مثال نہیں ملتی۔ لیکن کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے کلبرگی کی اپنی تقریر میں مسلمانوں اور ڈاکٹر کھرگے کے درمیان موجود بہتر تعلقات کو خراب کرنے اوردونوں کے درمیان خلیج پیدا کرنے اور سماج کو غلط راستے پرڈالنے کاکام کیاہے۔ ایم ایل سی اروندکمارارلی نے ایک پریس نوٹ جاری کرکے مذکورہ بات بتائی۔

ایم ایل سی نے کہاہے کہ 27ستمبر کو کلبرگی میں AIMIM پارٹی کی جانب سے منعقدہ جلسہ میں اویسی نے بات کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹر ملیکارجن کھرگے نے مسلم عوام سے تعاون لیا لیکن مسلمانوں کے لئے کیاکیا؟ آج وہ کہاں ہیں؟ یہ الزامات دراصل سچ نہیں ہیں۔ یہ الزامات سیاست سے مملوہیں۔ 1999تا2009 گلبرگہ سے اقبال احمد سرڈگی کو لوک سبھا رکن کس نے بنایا؟

اسی معیاد میں اقبال احمد سرڈگی آل انڈیا حج کمیٹی کے صدر کی خدمات انجام دیں۔ سال 2013-14میں سرڈگی کو پارلیمنٹ کے بعد قانون ساز کونسل کا ٹکٹ دلایاگیا۔ ان انتخابات کے وقت مرکزی وزیر کی حیثیت سے ڈاکٹر ملیکارجن کھرگے جنیوا کے دورہ پرتھے۔ ان حالات میں انتخابات ہوئے۔ بوجوہ سرڈگی انتخاب ہارگئے۔ بیرون ملک سے آنے کے بعد کھرگے نے دوبارہ انہیں ایم ایل سی بنایا۔ اسی طرح بلاری کے ڈاکٹر ناصر حسین کو 2018میں کھرگے ہی نے راجیہ سبھا کارکن نامزد کیا۔

مسلمان سے متعلق ان حقائق کے ہوتے ہوئے اور کھرگے کے عوامی کام کو نہ دیکھتے ہوئے اسدالدین اویسی کا الزام خودبخود غلط ثابت ہوتاہے۔ کئی افراد اویسی پرمودی اور امیت شاہ کی کٹھ پتلی ہونے کاالزام لگاتے ہیں۔ جس طرح اویسی نے کھرگے پرجھوٹااور بے بنیاد الزام لگایاہے اس کو دیکھتے ہوئے مجھے اویسی پریقین ہوتاہے کہ شاید عوام کا الزام درست ہی ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!