پرتیبھا کارنجی پروگرام: اردو کلسٹرکےبیانر سےاُردوغائب!
بیدر: 12/ستمبر (وائی آر) آج 12/ستمبر کو حاجی محمد سلطان میموریل اردو ہائی اسکول میں منیارتعلیم اردو کلسٹر کے پرتیبھاکارنجی سال 2019-20کے مقابلہ جاتی پروگرام کا انعقاد عمل میں آیا۔ تاہم افسوس اس بات کا رہاکہ پرتیبھاکارنجی کے مرکزی بیانر پر کہیں اردو میں لکھا ہوا نہیں تھا۔ جبکہ بیدر اردو کا گڑھ ہے۔ یہیں اردو پلی بڑھی اور اردو زبان کی پہلی مثنوی ”کدم راؤ پدم راؤ“ تین صد سال قریب اسی بیدر میں لکھی گئی جو ایک ایسی تاریخ ہے جس پر اہلیان اردو اور اہلیان بیدر ناز کرتے ہیں۔
آج وہی اردو، اردو اساتذہ کی تنظیموں، محکمہ تعلیمات کے مسلم اور اردو افسران، اردو میڈیم کے اساتذہ اور اردو میڈیم کے طلبہ اور حکومت کی سرپرستی کے باوجود اپنے ضلع میں خود اجنبی بنادی جارہی ہے۔ کیایہ اردو کے خلاف خاموش سازش ہے؟
اس تعلق سے استفسار پر عنایت الرحمن سندھے ضلع تعلیمی افسر (مڈڈے میل) نے ٹیلیفون پر بتایاکہ بیانر ضرور اردو میں لکھاجانا چاہیے تھا۔ میں نے بھی محسوس کیاکہ بیانر پر اردو نہیں ہے۔گذشتہ دنوں میں بھالکی کلسٹر گیا تھا وہاں اردو میں بیانر تھا۔ آج کا پروگرام بھی چونکہ اردو پروگرام تھا، اردواسکول کے بچے حصہ لے رہے ہیں، اسلئے یہاں اردو میں بڑا لکھ کر کنڑا زبان میں چھوٹا بھی لکھاجاسکتاتھا۔ اس سے کوئی مسئلہ پیدا ہونے والانہیں“
اب دیکھنا یہ ہے کہ اردو سی آرپی اپنے پرتیبھاکارنجی کے آئندہ کے پروگرام میں اردو تحریر سے متعلق کیالائحہ عمل اختیار کرتے ہیں؟جناب عنایت الرحمن سندھے نے ایک اور سوال کے جواب میں بتایاکہ ٹیچرس اسوسی ایشن، آئیٹا اور سرکاری ملازمین کی تنظیمیں بیدرضلع میں کام کررہی ہیں لیکن اس کایہ مطلب بھی نہیں کہ پرتیبھا کارنجی جیسے پروگرام ٹیچرس تنظیموں کے ہیں بلکہ یہ سراسر گورنمنٹ پروگرام ہے۔