ایک علماء سے۔۔۔ اوردوسراعشق کےدعویداروں سے۔۔۔ چبھتا سوال؟ مطلوب ہے جواب!
محمد خالد داروگر، دولت نگر، سانتاکروز، ممبئی
پہلا سوال محترم علماء کرام اور مساجد کے امام و خطیب سے ہے کہ وہ یوم عاشورہ کے دن کی حقیقت کو واضح کرنے کے لئے اپنے خطابات میں صحیح معنوں میں روشنی کیوں نہیں ڈالتے ہیں؟ اور عام مسلمانوں میں آخرکار یہ جذبہ کیوں پیدا کرنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے ہیں کہ وہ عاشورہ کے دن خرافات و بدعات سے دور رہیں؟ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث پر عمل کرتے ہوئے روزہ رکھیں۔
دوسرا سوال عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے کہ وہ یوم عاشورہ (10/محرم الحرام)ک دن روزہ رکھنے کی صحیح حدیث”حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عاشورہ کے روزہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ پچھلے ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔”(صحیح مسلم) ہونے کے باوجود بھی یوم عاشورہ کے دن دوسرے مذاہب کی طرح عام مسلمانوں سے چندہ وصولی کرکے کھچڑا پکوانے اور پھر اسے بانٹ کر کھلانے، شربت بناکر پلانے اور تعزیہ کے جلوس نکالنے کے اہتمام آخر کیوں کرتے ہیں۔ کیا ایسا کرکے ہم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم”یوم عاشورہ کے دن روزہ رکھنے” کو نظر انداز کرکے اپنی خواہشات پر عمل کرکے اپنے نفس کو تسکین پہنچانے کے عمل پر پیروی نہیں کررہے ہیں؟