جی آئی او کرناٹک کی ریاستی کانفرنس: انجینئرایس امین الحسن نائب امیر جماعت اسلامی ہند کا فکرانگیز خطاب
اسلام آج موضوع بحث بن چکا ہے، بہت سارے آئیڈیاز اورازمس اپنی قوت کے باوجود ناکام ثابت ہوئے ہیں تاریخ میں اسلام کی دعوت اور دین حق کو پہنچانے کے لیے اس سے بہترین موقع کبھی میسر نہیں آیا، جیسا کہ آج کےحالات میں ہے۔ اس وقت ہمیں اسلام کی دعوت، دین اسلام کا پیغامِ اسلام کا آئیڈیا پیش کرنے کا بہترین موقع ہے: نائب امیر جماعت اسلامی ہند
منگلورو: 8/ستمبر(اے این) دنیا میں اس وقت بہت سارے نظام امریکہ سے لے کر ہندوستان تک برپا ہیں اس وقت بہت سارے آئیڈیاز پرآپ سوال کر رہے ہیں ان پر آپ کاسوال کرنا ضروری بھی ہےاورکر رہے ہیں۔ اس دنیا کے اندر اتھل پتھل ہو رہی ہے، اور جو ہنگامہ بپا ہے اس میں ایک ایسی اہم آپرچونیٹی پیدا ہوگئی کہ آج ہم آسانی سے اسلام کی بات کو رکھ سکتےہیں اور اسلام آج موضوع بحث بن چکا ہے۔اور بہت سارے آئیڈیاز اورازمس اپنی قوت کے باوجود ناکام ثابت ہوئے ہیں ایسے وقت میں جبکہ ہر طرف سے دنیا میں اسلام کی دعوت اور دین حق کو پہنچانے کے لیے اس سے بہترین موقع کبھی میسر نہیں آیا۔ جبکہ دنیا کے اندر آئیڈیالوجیکل اس سے پہلے کبھی اس طرح سےنہیں پایا جاتا تھا جیسا کہ آج کےحالات میں ہے۔ اس وقت آپ کو اسلام کی دعوت، دین اسلام کا پیغامِ اسلام کا آئیڈیا پیش کرنے کا بہترین موقع ہے۔ ان خیالات کا اظہار جناب انجینئر ایس امین الحسن نائب امیر جماعت اسلامی ہند نے گرلز اسلامک آرگنائزیشن آف کرناٹکا جی آئی او کی ریاستی کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے کیا۔
منگلورو ٹاون ہال میں منعقدہ اس کانفرنس میں موصوف نے مختلف تاریخی حوالے سے خواتین کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے تفصیلی روشنی ڈالی اور اسلامی تعلیمات اور اسلام کو پہنچانے کے لئے انجام دی جانے والی ان کی کوششوں پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ خواتین ہی کے ذریعے ایک بہترین انقلاب کی امید وابستہ رہی ہے اس بات کی تاریخ ہمیشہ سے شاہد ہے۔دنیا میں مختلف آئیڈیاز نے اپنی طاقت کے بل بوتے پر کامیابی کے جھنڈے گاڑھنے کی بھرپور کوشش کی لیکن سب کے سب ناکام ثابت ہوئے ہوئے ایسے موقع پر جبکہ دنیا اسلام کی طرف متوجہ ہے اسلام کی طرف دیکھ رہی ہے ہمیں اسلام کو ایک آئیڈیالوجیکلی کامیاب تصور کے ساتھ دنیا کو بتانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہا امریکا سے لے کر ہندوستان تک آج آپ دیکھتے ہیں کہ مذہب کے معاملے میں ریاست مداخلت نہیں کرنے، کسی ایک مذہب کی طرفداری نہیں کرنے، اور کسی مذہب کی مخالفت نہ کرتے ہوئے سب انسانوں کو برابر رکھا جانے، ذات پات اور نسل پرستی کا امتیاز نہ برتنے والے تمام آئیڈیازناکام ثابت ہو چکے ہیں۔اپنے مذہب پر عمل کرے تو اس کے لیے سوالات کھڑے کئے جاتےہیں۔ آپکے بولنے پر پابندی لگا دی گئی ہے میڈیا وہی طوطے کی طرح لگارہتاہے جو حکمرانوں سے کہنے پر مجبور کردیا گیا اس کے علاوہ کوئی اور بات آپ نہیں کرسکتے، اپنی بات کو پیش کرنے، لکھنے اور بولنے پراپنے خیالات کا اظہار کرنے کا اپنے مذہب پر عمل کرنےاورکسی دوسرے مذہب کو پریشان کرنے اوراس دنیا کے اندرانسانوں کے ساتھ ناروا سلوک اور قتل عام ہونے لگا ہے، ماب لنچنگ ہونے لگتی ہے اور سیکوریٹی کے نام پراپنے ہی گھروں میں ایک بڑی جیل کی مانند بند کردیا جاتا ہے۔ ہندوستان میں بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاو اوردیگر کیا کیا نعرے لگے لیکن آج کےہندوستان میں عورتوں کے ساتھ اور لڑکیوں کے ساتھ اتنے مظالم کاہونا اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا یہ تمام کے تمام آئیڈیا ناکام ہوئے۔
اب اسلام کے اوپر بہت سے سوالات کھڑے کردیے گئے عورت کا مقام پر بہت سے سوالات ہیں کمپنی وغیرہ میں کام کرتے ہیں کھانے پر بیٹھے ہیں تو ہر آدمی مسلمان نوجوان نصیحت کرنے لگتے ہیں اسلام کے موضوع پر گفتگو کرناآسان ہوگیا اس کے لیے بحیثیت مسلمان اپنےآپ کوتیارکرلیں۔ اسلام کو گفتگو کا مرکز بنا کر آپ کسی سے بھی بات آج کر سکتی ہو، یہ موقع پہلے اسطرح کبھی نہیں تھا اب ہمیں اپنی صلاح کرنی ہوگی۔
موصوف نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ 30 سال میں لاکھوں لڑکیاں پیٹ کے اندر مار دی گئی ماں کی پیٹ کو قبرستان بنادیا گیا۔ کیمپس میں لڑکیوں کے درمیان کام کرسکتےہیں اس سے بہترین موقع پر کسی اور کو نہیں ہے ملک میں تو کئی جماعتیں ہیں لڑکوں میں کئی جماعتیں ہیں صرف لڑکیوں کے اندر کام کرنے کے لیے جی آئی او ہےجس میں آپ کام کر سکتی ہیں۔ منگلور کی اس کانفرنس میں نے اپنی زندگی کو نئے آئیڈیاز سے جنریٹ کرنے کا دن ہے۔ اللہ تعالی آج کے اس کانفرنس کے اختتام کے بعد آپ کی ذات کے اندر آپ کی شخصیت کے اندر ایک زبردست انقلاب آئے۔
وابستگان جی آئی او کی طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں بڑی انٹلیکچول خواتین پیدا ہوئیں وہ بڑے بڑے ایڈمنسٹریٹر کا رول ادا کیا۔ اب خواتین کواسلام کی تعلیمات کوسامنے رکھتے ہوئے اپنے بچوں نے شاندار تربیت کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انشاءاللہ آپ ہی میں سے کوئی بہت بڑی آئی اےایس افسر بنے گی، بہت بڑی عالمہ بنے گی کوئی بڑی افسر بنے گی کوئی بہت بڑی اسپیکر، ڈرامہ نگاروغیرہ بن کر دین اسلام کا تصور پیش کرنا ہے اس کے لئے بہت سے بہترین موقع فراہم ہو رہے ہیں آج کی دنیا ماڈل دنیا میں بھی ماشاءاللہ ہماری جو لڑکیاں ہیں اور باقی شاندار کام کرتی ہیں۔ آپ اورینٹ، اسپیکر، لیڈر،ترجمہ نگار، آرٹسٹ، کونسلر بن سکتے ہیں۔ تعلیم کو مکمل کرنے قانون قرآن حدیث اور اسلام کے تعلیمات پرعبور کے ساتھ جی آئی او سے وابستہ رہ کر اپنے آپ کو اسلامی علم حاصل کرنے، اپنی چھپی صلاحیت کو دریافت کرنے اوراس صلاحیت کے ذریعہ سے انسانیت کے لیے اور اسلام کی خدمت کرنے کی ضرورت ہے۔
منگلور ٹاون ہال میں منعقدہ اس کانفرنس میں ریاست کرناٹک بھر کے مختلف اضلاع سے طالبات کی کثیر تعداد میں شرکت سے یہ وسیع وعریض ہال اپنی تنگ دامنی کا شکوہ کر رہا تھا۔ مختلف پروگرام جو دن بھر اس کانفرنس کا حصہ رہے، جس میں سابق ذمہ دران جی آئی او کےعلاوہ جماعت اسلامی ہند کے ذمہ داران جوکہ جی آئی او کی سرپرست جماعت ہے کے ذمہ داران نے بھی مخاطب کیا۔ علاوہ ازیں مختلف رپورٹس اور دیگر موضوعات پر اس کانفرنس میں مختلف دانشوروں کے خطابات بھی رہے۔