سماجیمضامین

مسلمان مستقبل میں کسے قائد تسلیم کریں گے!

ذوالقرنین احمد

مسلمانوں پر جب بھی کبھی ملک میں حالت یا پریشانیاں آتی ہے۔ تو مسلمان یہی کہتے ہیں کہ ہماری قیادت کیا کر رہی ہے۔ تو اصل قائدین کی تعداد کتنی ہے اور آپ انہیں تسلیم کرتے ہیں یا نہیں یہ مسلکی بنیادوں پر وہ بھی انتشار کا شکار ہے۔ ہم جنھیں قیادت رہبر رہنما لیڈر کہتے ہے یہ کئی سالوں سے سنتے آرہا ہوں میں اور ہم چاہتے بھی ہے کے‌قیادت مضبوط ہونی چاہیے ہماری اور بہت سے تو یہ بھی کہتے ہے کہ مسلم قیادت کیا کر رہی ہے۔

ملک میں کہی بھی کچھ ہوتا ہے تو قیادت کو ذمہ دار ٹھہرا کر ہم سائیڈ میں ہوجاتے ہیں۔ میری رائے ہے کہ ہم گزشتہ کئی دہائیوں سے دیکھ رہے جو قیادت ہے بس اتنی ہی قیادت ہے نئی نسل سے کیوں نہیں قیادت ابھر رہی ہے۔

کیا وجہ ہے اسکی جو قیادت ہے اب تو وہ بوڑھی ہونے والی ہے آگے کے لیے مسلمانوں کے پاس کونسے چہرے ہیں کسے قائد کہیں گے مسلمان!


اور جو فل حال کچھ فعال قیادت ہے وہ اپنا کام اپنی بساط کے مطابق کر رہی ہے۔ تو پھر ہر مسئلے کو حل کرنا کیا صرف اسی قیادت کی ذمہ داری ہے۔ باقی کے سوجھ بوجھ شعور رکھنے والے افراد کیوں نہیں آگے بڑھ رہے ہیں۔ یہ قیادت کیا کیا کریں گی۔

ہمیں ضرورت ہے کہ پہلے ہم یہ طئے کریں کے ہم بار بار جس قیادتِ پر سارے مسائل کو حل کرنے کیلے ذمہ دار ٹھہراتے ہیں وہ کون سے افراد ہے اور کتنے ہے’ اسکی لیسٹ تیار کرنی چاہیے۔ اور دیکھئے کے ریاست اور ملکی سطح پر کتنی تعداد میں قیادت موجود ہے۔ جو حقیقی معنوں میں کام کر رہی ہے’۔ ہم اسے تسلیم کرتے ہیں یا نہیں۔ اور ہم نئی نسل میں سے کونسے چہرے تیار کر رہے ۔ موجودہ دور کیلے اور آنے والے مستقبل کیلے کونسے نوجوانوں کو تیار کر رہے کسے قائد کہے کر پکارے گے۔ اس پر سوچنے کی اشد ضرورت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!