بابری مسجد کے اندر 1949 میں بتوں کا ظاہر ہونا کوئی آسمانی معجزہ نہیں، بلکہ وہ ایک منظم حملہ تھا: مسلم فریق
نئی دہلی: ایودھیا کے بابری مسجد اراضی تنازع پر سپریم کورٹ میں منگل کو 18 ویں روز سماعت کے دوران مسلم فریق نے کہا کہ مسجد کے اندر 1949 میں بتوں کا ظاہر ہونا کوئی آسمانی معجزہ نہیں، بلکہ وہ ایک منظم حملہ تھا۔
سنی وقف بورڈ کی جانب سے پیش سینئر وکیل راجیو دھون نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس اے بوب ڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبد النذیر کی آئینی بنچ کے سامنے اپنی دلیل دی کہ متنازع اراضی کے محراب کے اندر کے مخطوطات پرلفظ ’اللہ‘ ملا ہے۔ مسلم فریق کے وکیل یہ واضح کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ متنازع مقام پر مندر نہیں بلکہ مسجد تھی۔
انہوں نے کہا کہ بابری مسجد میں بھگوان رام للا کی مورتی قائم کرنا فریب سے حملہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا’’مسجد کے اندر 1949 میں بتوں کا ظاہر ہونا کوئی آسمانی معجزہ نہیں بلکہ وہ ایک منظم حملہ تھا‘‘۔ فاضل وکیل نے کہا کہ ایودھیا تنازع پر روک لگنا چاہیے۔ اور اب رام کے نام پر پھر کوئی رتھ یاترا نہیں نكلنی چاہیے۔
دھون نے کہا کہ ملک کے آزاد ہونے کی تاریخ اور آئین کے قیام کے بعد کسی مذہبی مقام کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ محض خود ساختہ ہونے کی بنیاد پر یہ نتیجہ نہیں نکالا جا سکتا کہ فلاں مقام کس کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نرموہی اکھاڑا نے غلط طریقہ سے 1934 میں غیر قانونی قبضہ کیا۔ اس دوران وقف انسپکٹر کی جانب سے اس کی رپورٹ بھی پیش گئی۔
انہوں نے کہا کہ مسجد کا دروازہ بند رہتا تھا اور چابیاں مسلمانوں کے پاس رہتی تھی۔ جمعہ کو 2-3 گھنٹے کے لئے کھول دیا جاتا تھا اور صفائی کے بعد جمعہ کی نماز پڑھی جاتی تھی۔ تمام دستاویزات اور گواہوں کے بیان سے ثابت ہے کہ مسلمان، مسجد کے اندر کے حصے میں نماز پڑھتے تھے۔
انہوں نے کہا ’’ہم سے کہا جاتا رہا کہ آپ کو متبادل جگہ دی جائے گی۔ پیشکش کرنے والے جانتے تھے کہ ہمارا دعویٰ مضبوط ہے۔ ڈھانچے کے پاس پکا راستہ ’پریکرما‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔’پریکرما‘ پوجا کا ایک طریقہ ہے، لیکن کیا ’پریکرما‘ سے زمین پر ان کا حق ہو جائے گا؟ ‘‘
انہوں نے دلیل دی کہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہیں پر بھگوان رام کی جائے پیدائش کی جگہ ہے، اس کے بعد کہتے ہیں کہ وہاں پر خوبصورت مندر تھا اور ان کو پوری جگہ چاہیے۔ اگر ان خود ساختہ دلیل کو مانا جاتا ہے تو ان کو پوری زمین مل جائے گی، مسلمانوں کو کچھ بھی نہیں ملے گا، جبکہ مسلمان بھی اس زمین پر اپنا دعویٰ پیش کر رہے ہیں۔ سماعت کل بھی جاری رہے گی۔