ٹیچرس ڈے: کیادیا تم نےیہ بدلتاسماج پوچھےگا…
مراسلہ نگار : ساجد محمود شیخ پوجا نگر میراروڈ
مکرمی!
5/ستمبر کو پورے ملک میں یومِ اساتذہ منایا جاتا ہے ۔دراصل یہ دن ملک کے سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر رادھا کرشنن کے یومِ پیدائش سے منسوب ہے ۔چونکہ وہ ایک اچھے معلم بھی تھے اسلۓ ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لۓ ان کے یومِ پیدائش کو یومِ اساتذہ کے طور منایا جاتا ہے ۔ اس مناسبت سے اسکولوں میں طلبہ و طالبات اپنے استاد کے تٸیں اپنے جذبات اور استاد کے احترام اور عقیدت کے اظہار کے لۓ مختلف پروگرام کا اہتمام کرتے ہیں۔
بلاشبہ اساتذہ اکرام سماج میں ایک عزت کا مقام و منزلت رکھتے ہیں اور وہ ایک ایسے پیشے سے وابستہ ہوتے ہیں جس کے تقدس کا ہر کوٸی قاٸل ہوتا ہے ۔اسی لۓ اساتذہ سماج میں اپنا ایک منفرد مقام ذرین رکھتے ہیں جو کہ دیگر پیشوں سے وابستہ لوگوں کے لۓ ناممکن ہے ۔مگر آج کے دن میرا سوال اساتذہ سے یہ ہیکہ جن القابات کا سماج معترف ہے اور جس کے وہ خود متمنی ہیں کیا وہ ان کے قابل بھی ہیں۔
موجودہ دور کے اساتذہ نے تدریس کو دیگر پیشوں کی طرح محض ایک پیشہ بناکے رکھ دیا ہے۔اب اساتذہ اس پیشہ کو بھی تنخواہ کے حصول کا ذریعہ سمجھتے ہیں ۔کسی طرح کی قربانی سے گریز کرتے ہیں۔ اساتذہ کے ہاتھ میں ایک طالب علم کا مستقبل ہی نہیں ہوتا بلکہ قوم کی ایک پوری نسل ان کے ہاتھوں میں ہوتی ہے۔ جو کہ ایک امانت بھی ہے۔ مگر اساتذہ کو نہ تو اس کا شعور ہوتا ہے اور نہ ہی اس کی اہميت کا کوٸی اندازا۔ بجائے اس کے کہ طالب علموں کی کمزوری دور کریں ان کا دھیان اپنےاوقات کار کی تکمیل پر رہتا ہے۔ ا
سی لیے اساتذہ کے لیے پہلے جیساعزت و احترام باقی رہا ہے اور نہ مقام قدر و منزلت پر براجمان رہ سکے۔ موجودہ دور کی نزاکت کے پیش نظر اساتذہ اکرام کو چاہیئے کہ اپنی صد فیصد صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوۓ خوب محنت کریں۔اپنے اسکول کے طلبہ پر خصوصی دھیان دیں۔بالخصوص بچوں کی کمزوریوں پہ توجہ دیتے ہوئے اس کے ازالہ کی کوشش کریں۔ بصورت دیگر اساتذہ اکرام دنیا و آخرت دونوں جگہوں پر جواب دہ ہوں گے۔
بقول شاعر
آج نہ پوچھا تو زمانہ تم سے کل پوچھےگا
نونہالوں کو کیا دیا تم نے یہ بدلتا سماج پوچھےگا