پردہ: بحکمِ خدا اور شریعت
مراسلہ: ذوالقرنین احمد
مسلمان خواتین پردہ اس لئے کرتی ہیں کہ اللہ نے انہیں حکم دیا ہے….اللہ کا حکم سمجھ کر پردہ کرنے والی خواتین کی تعداد ہم انگلیوں پر گن سکتے ہیں باقی….جو بچ جائیں ….ان سے پوچھیں تو جواب اس قسم کے ہوتے ہیں….
کرنا پڑتا ہے……
ہمارے گھر کے مردوں کا مزاج….
وہ ہم پٹھان ہیں …..پٹھانوں میں پردہ سختی سے کرتے ہیں…..
بعض سید ہے اس لئے…
بعض کا کہنا ہے…لوگ کیا کہیں گے…..
یا ہمارے گھر میں سب پہنتے ہیں اس لئے…..
بعض کے پاس جواب ہوگا ،شرم آتی ہے……
تو کچھ عورتیں کہتی ہیں ،سماج میں نام رکھتے ہیں..
کچھ کا جواب ہوتا ہے،،آدمی بے پردہ عورتوں کو گھور کر دیکھتے ہیں اسلئے…….
بعض کا تو جواب یوں ہے کہ،، “سعودی عرب میں خواتین پہنتی ہے…….
یعنی سند ہے کہ جو کام سعودی والے کرلیں ، وہ ہم مسلمانوں کو لازم ہے…….
کسی سے میں نے یوں ہی پوچھ لیا کہ برقعہ کیوں پہنتی ہے تو جواب دیا….
کہ جو عورتیں برقعہ نہیں پہنتی، تو شیطان بھی لعنت بھجتا ہے……مجھ کو تب بھی مطلوبہ جواب نہیں. ملا……
کاش کہ کوئی خاتون یہ کہے کہ اللہ نے قرآن میں اللہ نے حکم دیا …..اس لئے برقعہ پہنتی ہوں……….
جب شعوری پردہ ہو تو…..پردے کے سارےحکمتوں کے ساتھ بندی یا بندہ خود پر احکاماتِ اسلام کو …حکمِ خداوندی سمجھ کر نافذ کرے گا……..آواز پست ہوگی…نگاہ جھکی رہے گی….خواتین برقعہ پہن کر تبرج اختیار نہیں کریں گی………
اس خیال سے پہنایا گیا پردہ پورے اعتماد کے ساتھ ہوگا…..ایسی صورت میں خواتین پردے کی نزاکتوں کو سمجھتی ہونگی…. …..غیر ضروری تکلفات سے آراستہ و مزین برقعہ نہیں پہنیں گی…..
اگر کوئی خاتون شعوری برقعہ نہ پہنے تو اسکا پردہ بھی اسکی اداؤں ….body language کی وجہ سے….آراستہ برقعوں کی وجہ سے…دعوتِ نظارہ بن جاتا ہے…
اسی. طرح قران نے مرد کو بظاہر پردے کا حکم نہیں دیا لیکن بڑی ذمہ داری عائد کی ہے اور “نگاہ نیچی رکھنے کا حکم دیا.”….وہیں عورت کو آواز کی نزاکتوں کے ساتھ مرد کو رجھانے سے روکا…اور….دل کی اصلاح کی……ہے اور بظاہر پردہ’ اختیار کرنے والے خواتین..اور پاکیزگی اختیار کرنے والے مردوں کا معاملہ بھی دربارِ خداوندی میں انکی دل کے حال اور نگاہ کی چوری پر موقوف..
قرآن پاک میں دونوں فریق کو حکم دیا ہے کہ اپنی نظریں پست رکھیں ۔ سورہ نور، رکوع نمبر چار میں اول مردوں کو حکم فرمایا: ” آپ مسلمان مردوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں ۔ یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزگی کی بات ہے ۔ بے شک الله تعالیٰ اس سے خوب باخبر ہے، جو کچھ لوگ کیا کرتے ہیں۔“
اس کے بعد عورتوں کو خطاب فرمایا:” اور مسلمان عورتوں سے فرما دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر یہ کہ مجبوری سے خود کھل جائے اور اپنی اوڑھنیاں اپنے سینوں پر ڈالے رہا کریں اور اپنے حسن و جمال کو (کسی پر) ظاہر نہ ہونے دیں ( سوائے ان کے جو شرعاَ محروم ہیں) اور مسلمانو! ( تم سے جو ان احکام میں کوتاہی ہو تو ) تم سب الله تعالیٰ کے سامنے توبہ کرو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔“ ( سورہ نور،آیت نمبر31)
الله عزوجل سورہ احزاب آیت 33 میں خواتین اسلام کو حکم فرماتے ہیں
: ﴿وقرن فی بیوتکن ولاتبرجن تبرج الجاھلیة الاولی﴾ شیخ الاسلام مولانا شبیر احمد عثمانی رحمة الله علیہ اس آیت شریفہ کے ذیل میں لکھتے ہیں : ” اسلام سے پہلے زمانہ جاہلیت میں عورتیں بے پردہ پھرتیں اور اپنے بدن اور لباس کی زیبائش کا اعلانیہ مظاہرہ کرتی تھیں۔ اس بد اخلاقی اور بےحیائی کی روش کو مقدس اسلام کب برداشت کر سکتا ہے؟ اسلام نے عورتوں کو حکم دیا کہ گھروں میں ٹھہریں اور زمانہ جاہلیت کی طرح باہر نکل کر اپنے حسن وجمال کی نمائش نہ کرتی پھریں۔“
حضرت عبدالله بن عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ، عورت چھپا کر رکھنے کی چیز ہے اور بلاشبہ جب وہ اپنے گھر سے باہر نکلتی ہے تو اسے شیطان دیکھنے لگتا ہے اور یہ بات یقینی ہے کہ عورت اس وقت سب سے زیادہ الله تعالیٰ سے قریب ہوتی ہے جب کہ وہ اپنے گھر کے اندر ہوتی ہے ۔ ( الترغیب والترہیب للمنذری 626 از طبرانی)
: وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ ۖ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِنْ زِينَتِهِنَّ ۚ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ31: اور مومن عورتوں سے بھی کہہ دو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش (یعنی زیور کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیا کریں مگر جو ان میں سے کھلا رہتا ہو۔ اور اپنے سینوں پر اوڑھنیاں اوڑھے رہا کریں اور اپنے خاوند اور باپ اور خسر اور بیٹیوں اور خاوند کے بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجیوں اور بھانجوں اور اپنی (ہی قسم کی) عورتوں اور لونڈی غلاموں کے سوا نیز ان خدام کے جو عورتوں کی خواہش نہ رکھیں یا ایسے لڑکوں کے جو عورتوں کے پردے کی چیزوں سے واقف نہ ہوں (غرض ان لوگوں کے سوا) کسی پر اپنی زینت (اور سنگار کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیں۔ اور اپنے پاؤں (ایسے طور سے زمین پر) نہ ماریں (کہ جھنکار کانوں میں پہنچے اور) ان کا پوشیدہ زیور معلوم ہوجائے۔ اور مومنو! سب خدا کے آگے توبہ کرو تاکہ فلاح پاؤ۔