کیا ملت میں بیداری، ائمہ کی ذمہ داری نہیں!
مراسلہ نگار: ساجد محمود شیخ میرا روڈ
مکرمی! مسلمانوں کے پاس میڈیا کی طاقت نہیں ہے۔الیکٹرانک میڈیا مسلمانوں کو پوری طرح سے نظر انداز کردیتا ہے۔اور ہم اکثر یہ رونا روتے ہیں کہ ہمارے پاس اپنی بات رکھنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ مگر دیکھا جائے تو حقیقت میں دنیا کا سب سے بڑا میڈیا اب بھی ہمارے پاس ہے ۔ ملک کے طول وعرض میں لاکھوں مساجد ہیں اور ہر جمعہ کو ہر مسجد میں کم از کم ہزار سے پانچ ہزار کے درمیان مصلیان نماز جمعہ ادا کرتے ہیں۔
اس طرح پورے ملک میں کروڑوں مسلمان نماز ادا کرتے ہیں ۔روایتی عربی خطبہ سے قبل علماء اکرام و اٸمہ مساجد لوگوں کی دینی رہنمائی کی خاطر اردو میں بھی تقریر کرتے ہیں ۔ہم اس اردو تقریر کو ملت بیداری کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔
بجائے اس کہ چند فروعی و جزوی مساٸل کو گھنٹوں پیش کرنے کے یا آپس کے مسلکی و مکتب فکر کے اختلافات کو اجاگر کرنے اگر ملت کو درپیش خطرات مثلاً نوجوانوں کی بے راہ روی اور محنت و مشقت سے جی جرانا ’ منشيات کی لعنت میں پڑجانا، مسلم دوشیزاٶں کا فتنہ ارتداد ،مسلمانوں کے گھریلو مساٸل اور زوجین کے مابین تنازعات ، حکومتی اسکیم کی تفصیلات ، وغیرہ پر شریعت مطہرہ کی روشنی میں خطاب ہوتو کیا ہی اچھی بات ہوگی۔
مسلم پرسنل لاء بورڈ اور دیگر دینی جاعتیں اپنی زیر اثر مساجد کے خطیب حضرات کو اس سلسلے میں مناسب رہنمائی کرسکتے ہیں اور مثالی خطبہ جمعہ کا خاکہ پیش کر سکتے ہیں۔
کچھ سالوں قبل مرحوم ہارون موزہ صاحب اس پر کام کرچکے ہیں ۔اب بدلے ہوۓ حالات میں ازسر نو غور کیا جاۓ اور علماء اکرام کو خاکہ بناکردیا جاۓ۔