اسلام: سرتاپا سلامتی ہی سلامتی ہے
ابوفہد
دین اسلام کی اگر کوئی ایسی صفت بیان کی جائے جسےحقیقی معنیٰ میں اسلام کا خلاصہ کہا جاسکے تو وہ بس سلامتی ہے۔ اسلام اس دنیا میں سلامتی کے علاوہ اورکچھ نہیں چاہتا۔ چونکہ دنیا میں، اس کے اپنے طبعی ڈیزائن اور انسان کی اپنی فطری اٹھان کے باعث ایسے حالات پیداہوتے رہتے ہیں کہ انسان آپس میں لڑ بھڑ جاتے ہیں ، پھر فساد پیدا ہوتا ہے اور خون بہتا ہے۔ اللہ نے اس صورت حال کو قابو میں رکھنے کے لیے قرآن کی شکل میں اخلاق وقانون کا ایک مکمل دستور دیا۔ اور اس کی توضیح وتعبیر اور نفاذ کے لیے پیغمبروں کو بھیجا۔اس قرآن میں جو کچھ بھی ہے وہ اسی سلامتی کو پانے کے لیےہے، اس کی سب اخلاقی تعلیمات ، قانونی مباحث یہاں تک کہ جنگ کا جواز اور سزائیں، سب کچھ اسی سلامتی کو پانے کے لیے ہے۔
چنانچہ اسلامی مآخذ سلامتی کی دعااور تمنا سے بھر ے پڑے ہیں۔حضرت ابراہم علیہ السلام نے بیت اللہ کی تعمیر کے وقت یہ دعامانگی تھی:رَبِّ اجْعَلْ هَٰذَا بَلَدًا آمِنًا (البقرۃ: 126) ’’اے پروردگار اس شہر کو امن وامان والا شہر بنائے رکھنا‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے سلام پھیرتے تو یہ دعا پڑھتے تھے: اللّهُـمَّ أَنْـتَ السَّلامُ ، وَمِـنْكَ السَّلَامُ ، تَبَارَكْتَ يَا ذا الجَـلالِ وَالإِكْـرام (رواہ مسلم:591) ’’ اے اللہ! تو سراپا سلامتی ہے اورتیرے ہی دم سے سلامتی قائم ہے، اے جاوہ وجلال اور عزت والے۔‘‘حضرت عمرؓ جب بیت اللہ شریف میں داخل ہوتے تھے تو یہ دعا پڑھتے تھے: اللّهُـمَّ أَنْـتَ السَّلامُ ، وَمِـنْكَ السَّلام ، فَحَيِّنَا رَبَّنَا بِالسَّلَام : ’’اے اللہ! تو سراپا سلامتی ہے، تیرے ہی وجود سے سلامتی کی کرنیں پھوٹتی ہیں۔ اے اللہ! تو ہمیں بھی اس دنیا میں امن وامان اور سلامتی کے ساتھ زندہ رکھ‘‘۔قرآن میں جنت کو دارالسلام کہا گیا ہے کیونکہ وہ امن وامان کا گھر ہے۔
جب ایک مسلمان اپنے دوسرے مسلمان بھائی سے ملاقات کرتا ہے یا سر راہ ملتا ہے تو وہ دونوں ایک دوسرے کو سلام کرتے ہیں ،اس طرح وہ دونوں ایک دوسرے کو اسی سلامتی اور امن امان کی دعا دیتے ہیں۔ان کے دل میں ایک دوسرے کے لیے یہ تمنا اور خواہش ہوتی ہے کہ اللہ اس کے بھائی کواپنے حفظ وامان میں رکھے، دنیا میں بھی امن وامان سے رکھے اور آخرت میں بھی سلامتی والے گھر میں داخل فرمائے۔ جتنی بھی چیزیں ایسی ہوسکتی ہیں جو سلامتی کو توڑنے والی ہوں، جیسے فتنہ وفساد، آفات اور بیماریاں،نیز خطرات اور اندیشے وغیرہ،اللہ اس کے بھائی کو ان سب سے محفوظ رکھے۔اسلام کی تعلیمات میں ’ امن و سلامتی‘ کا تصور اسی طرح گردش کررہا ہے جس طرح انسانی رگوں میں خون گردش میں ہے۔ سلامتی کا تصور، سلامتی کی دعا اور سلامتی کی تمنا،ہر مسلمان کا گویاوظیفہ ٔ حیات ہے ۔
اللہ کی ذات بابرکات سراپا رحمت والی اور سلامتی والی ہے ، اللہ ارحم الراحمین ہے، اللہ نے اپنی اسی صفت کے باعث کل بنی نوع انسان کے لیے یہ چاہا کہ وہ دنیا وآخرت میں سلامتی کو پانے والے بن جائیں، اسی لیے اللہ نے مختلف زمانوں میں اورمختلف زبانوں میں شریعتیں اتاریں۔اللہ ہم سب کو امن وسلامتی کو چاہنے والا اور قائم رکھنے والا بنائے، آمین۔