پہلو خان معاملہ: عدالت کا فیصلہ حیران کن، ہمارے ملک میں غیر انسانی عمل کے لئے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے، بھیڑ کے ذریعہ قتل ایک بڑا جرم ہے۔ پرینکا گاندھی
الور ڈسٹرکٹ کورٹ کے ذریعہ 14 اگست کو پہلو خان موب لنچنگ معاملہ میں کسی کو بھی قصوروار نہیں ٹھہرایا گیا اور سبھی 6 بالغ ملزمین کو بری الذمہ قرار دے دیا گیا۔ اس فیصلہ سے کچھ کو چھوڑ کر سبھی حیران و پریشان ہیں۔
کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اپنی حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے ’’پہلو خان معاملہ میں نچلی عدالت کا فیصلہ چونکا دینے والا ہے۔ ہمارے ملک میں غیر انسانی عمل کے لئے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے اور بھیڑ کے ذریعہ کیا گیا قتل ایک بڑا جرم ہے۔
راجستھان حکومت کے ذریعہ بھیڑ کے ذریعہ کیے جانے والے قتل کے خلاف قانون بنانا ایک قابل ستائش قدم ہے۔ امید ہے کہ پہلو خان معاملہ میں انصاف دلاکر اس کی اچھی مثال پیش کی جائے گی‘‘۔
واضح رہے اس معاملہ میں ایڈیشنل ضلع و سیشن جج جسٹس سریتا گوسوامی نے پیش کیے گئے سبھی ثبوتوں کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ اس فیصلہ سے پہلو خان کے اہل خانہ اور اقلیتی طبقہ میں مایوسی پھیلنا فطری عمل ہے۔
جیسیکا لال قتل کے بعد عدالتی کارروائی پر بنی فلم ’نو ون کلڈ جیسیکا No One Killed Jessica ‘ کی یاد آ گئی جس میں کچھ اسی طرح سے حالات نے کروٹ لی تھی اور فلم ساز نے اس فلم کا نام ’کسی نے نہیں مارا جیسیکا کو‘ رکھا تھا۔ کچھ ایسا ہی پہلو خان کے اہل خانہ کو محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے پہلو خان کو کسی نے نہیں مارا۔ حالانکہ پہلو خان کی موب لنچنگ کا ویڈیو دو سال پہلے ہی وائرل ہو گیا تھا،
اس ویڈیو کی بنیاد پر پولس نے ثبوت جمع کیے تھے۔ لیکن جن لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا، وہ سب بری کر دیئے گئے ہیں۔ عدالت نے صاف الفاظ میں انھیں بری کر دیا ہے۔ لیکن لوگوں کے دلوں میں یہ سوال اب بار بار اٹھ رہا ہے کہ کیا واقعی پہلو خان کو کسی نے نہیں مارا؟