ملائشیا میں ذاکر نائیک کے خلاف 115 رپورٹیں درج ہونے کے بعدجانچ شروع کردی گئی ہے: سی آئی ڈی ڈائریکٹر جنرل دات الحجیر محمد
کوالالمپور: ملائشیا میں پولس نے ہندوستان میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لئے اکسانے اور منی لانڈرنگ کے ملزم متنازعہ اسلامک اسکالر ذاکر نائیک کے خلاف 115 رپورٹیں درج ہونے کے بعد جانچ شروع کردی گئی ہے۔سی آئی ڈی کے ڈائریکٹر جنرل دات الحجیر محمد نے جمعرات کو یہ اطلاع دی۔
برنما نیوز ایجنسی کے مطابق دت الحجیر نے سیلانگور میں پولس ہیڈکوارٹر میں نامہ نگاروں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ذاکر نائیک کے خلاف تعزیرات کی آرٹیکل 504 کے تحت جانچ کی جارہی ہے۔ ان پر جان بوجھ کر امن خراب کرنے والے اقدام کرنے کا الزام ہے۔
ذاکر نائیک گزشتہ تین برسوں سے ملائشیا میں رہ رہے ہیں اور سابقہ حکومت نے اسے اپنے ملک کی مستقل شہریت دی تھی۔ اس نے حال ہی میں کوٹابھارو میں ایک متنازعہ بیان دیا کہ ملائشیا ممیں رہنے والے ہندو وزیراعظم مہاتیر محمد سے زیادہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے تئیں وفادار ہیں۔ مہاتیر محمد کے وزراء نے کابینہ کی میٹنگ میں کل کہا کہ ذاکر نائیک کو ملک سے باہر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ متنازعہ بیان دے رہے ہیں۔
مہاتیر محمد نے گزشتہ منگل کو مبینہ طور سے کہا تھا کہ قتل کیے جانے کے خوف سے ذاکر نائیک کو ہندوستان نہیں بھیجا جاسکتا۔ لیکن کوئی دیگر ملک ذاکر نائیک کو اپنے یہاں رکھنا چاہتا ہے تو اس پر غور کیا جائے گا۔ وزیراعظم مہاتیر نے بدھ کو واضح لفظوں میں کہا تھا کہ متنازعہ مسلم مبلغ ذاکر نائیک کو اپنے ملک میں رکھنا نہیں چاہتے ہیں لیکن اگر کوئی اور ملک اسے اپنے یہاں پناہ دینا چاہتا ہے تو ان کا خیر مقدم ہے۔
ذرائع کے مطابق ’’ذاکر نائیک نے حال ہی میں بیان دیا تھا کہ ملائشیا میں رہنے والے ہندو ملائشیائی وزیراعظم سے زیادہ ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی کے وفادار ہیں۔‘‘ ان کے اس بیان کے بعد سے حوالگی کی مانگ میں اضافہ ہوگیا ہے۔