کچھ سوچئے گا ضرور۔۔۔
ایم ودود ساجد
ہم بھی کمال کے ملک ہیں ۔۔۔۔ 80 لاکھ شہریوں کو کیل کانٹوں اور آہنی تاروں میں جکڑ کر 73 واں جشنِ آزادی منارہے ہیں ۔۔۔۔
ہم نے ہزاروں کی تعداد میں اپنی جان کے نذرانے پیش کرکے اپنے وطن کو آزادی دلوائی تھی۔۔۔ ایسا لگتا ہے کہ ان 73 برسوں کے عرصئہ آزادی کی قیمت بھی ہم سے ہی وصول کی جارہی ہے۔۔۔ فی سال ایک لاکھ شہریوں سے بھی زیادہ۔۔۔ 70 ہزار سے زائد مسلم کش فسادات میں جو جانیں گئیں وہ الگ۔۔۔
2017 میں راجستھان کے جس پہلو خان کو دن کے اجالے میں موبائل کیمروں کے سامنے سفاک نظریات کے حامل جن دہشت گردوں نے قتل کیا تھا وہ سب کے سب باعزت بری ہوگئے ہیں ۔۔۔۔ہوشیار باش! عدل وانصاف کا پیمانہ بدل رہا ہے۔۔۔
ٹائمز آف انڈیا کی سینئر خاتون صحافی سگاریکا گھوش’ پہلو خان اور کشمیر کی بچی منیزہ نذیر کے واقعات کے تناظر میں کہتی ہیں کہ ملک انتہائی مجرمانہ قسم کے اندھیرے میں لپٹتا جارہا ہے۔۔۔۔
مشہور سماجی کارکن پروفیسر کویتا کرشنا کشمیر کے تعلق سے دعوی کرتی ہیں کہ بڑوں کو دہشت زدہ کرنے کے لئے چھوٹے بچوں کو بڑی تعداد میں پکڑ کر لے جایا جارہا ہے۔۔۔ وہ کہتی ہیں کہ کسی کو نہیں معلوم کہ یہ بچے کہاں ہیں ۔۔۔
دی پرنٹ The Print کے چیف ایڈیٹر اور سینئر صحافی شیکھر گپتا’ سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل کی نظر بندی کے تعلق سے لکھتے ہوئے سوال کرتے ہیں کہ تاریخ کا کوئی واقف کار مجھے بتائے کہ آخری بار اتنی بڑی تعداد میں سیاسی قائدین کو 1975 کی ایمرجنسی کے علاوہ اور کب گرفتار کیا گیا تھا۔۔۔؟
ہندوستان میں ٹیلی ویژن صحافت کے بنیاد گزار ونود دُوا کہتے ہیں کہ خدشہ یہ ہے کہ پورے ملک میں آسام کی طرز پر NRC لاگو کرکے مسلمانوں پر مزید عرصہ حیات تنگ کیا جائے گا۔۔۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک وقت ایسا بھی آسکتا ہے کہ جب مجھ سے بھی سوال کیا جائے گا کہ ثابت کرو کہ تم مسلمان نہیں ہو۔۔۔۔
ہمارے بارے میں سبھی بول رہے ہیں’ ونود دوا بھی اور شیکھر گپتا بھی’ راجدیپ سردیسائی اور سگاریکا گھوش بھی اور رویش کمار اور کویتا کرشنا بھی۔۔۔۔۔۔۔ سوچتا ہوں کہ کیا وہ وقت بھی آئے گا کہ جب اپنے بارے میں ہم خود بھی مل کر بولیں گے۔۔۔ ہمارے اپنے بھی بولیں گے۔۔۔۔ وہ اپنے جن کے پیچھے پیچھے چل کر ہم اِس حال کو پہنچ گئے ہیں ۔۔۔ وہ اپنے جنہوں نے ہمیں وحدت سے نکال کر تفرقہ و مسلک کی گرداب میں پھنسا دیا ہے۔۔۔ وہ اپنے جنہوں نے ہمارے خون پسینہ سے جماعتوں کی عمارتیں تعمیر کرکے ہمیں مشکلات کے صحرا میں بکھیر دیا ہے۔۔۔۔
آج 15 اگست کے موقع پر کچھ فرصت ملے تو سوچئے گا۔۔۔ کوئی حل سمجھ میں آئے تو بتائیے گا۔۔۔۔ اور ہاں چین جیسے جابر ملک کے خلاف ہانگ کانگ میں جاری leader less مظاہروں کی روداد کا دوپہر کا کھانا کھانے سے پہلے مطالعہ ضرور کیجئے گا۔۔۔۔