مذہبیمضامین

قربانی کیوں؟ قربانی کی اصل روح کو بھی یاد رکھیں

محمد خالد داروگر، دولت نگر، سانتاکروز، ممبئی

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ کی بعثت سے پہلے مشرکین مکہ قربانی کرکے اس کا گوشت بیت اللہ کے سامنے لاکر رکھ دیتے تھے اور اس کا خون بیت اللہ کی دیواروں پر لتھیڑتے تھے۔ قرآن مجید نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کو تمہارے اس گوشت اور خون کی بلکل ضرورت نہیں ہے۔ اس کے یہاں تو قربانی کے وہ عظیم جذبات واحساسات پہنچتے ہیں جو جانور کو ذبح کرتے وقت تمہارے دلوں میں موجزن ہوتے ہیں یا پھر ہونے چاہئیں، قربانی گوشت اور خون کا نام ہرگز نہیں ہے بلکہ اس حقیقت کا نام ہے کہ ہمارا سب کچھ اللہ تعالیٰ کے لئے ہے اور اسی کی راہ میں قربان ہونے کے لئے ہے۔

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے کہ”کہہ دیجئے کہ میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت سب اللہ رب العالمین کے لئے ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، مجھے اسی کا حکم ملا ہے اور میں سب سے پہلا فرماں بردار ہوں۔”(سورہ الانعام آیت 162,161) قربانی کرنے والا شخص صرف جانور کے گلے پر ہی چھری نہیں چلاتا ہے بلکہ حقیقت میں وہ ساری ناپسندیدہ چیزوں اور خواہشات کے گلے پر بھی چھری چلا کر ان کو ذبح کر ڈالتا ہے اس شعور اور احساس کے بغیر جو قربانی کی جاتی ہے۔ وہ در حقیقت میں ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام کی سنت نہیں بلکہ ایک قومی رسم ہے۔ جس میں گوشت اور پوست کی بہتات تو ہوتی ہے۔ لیکن وہ حقیقی تقویٰ ناپید ہوتا ہے جو اصل میں قربانی کی روح ہے۔

آج مسلم معاشرے میں اسی کا فقدان نظر آتا ہے قربانی کے جانور تو بڑی تعداد میں دیکھائی دینگے لیکن کا اصل مقصد کیا ہے اس کو جاننے والوں کی تعداد نہیں کے برابر ہے۔ قربانی کے جانور لانے کا تو بڑا شوق ہے اور قربانی کے جانوروں کی قیمتوں پر، ان کی تعداد پر اور اس کے رکھ رکھاؤ پر لوگ گھنٹوں بحث و مباحثہ اور گپ شپ کرتے ہوئے محلوں میں نظر آئیں گے لیکن ان کو یہ توفیق نصیب نہیں ہوگی کہ وہ قربانی کے پس منظر کو جاننے کی کوشش کریں۔

اللہ تعالیٰ کی نظر میں اس قربانی کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے جس کے پیچھے تقویٰ کے جذبات واحساسات نہ ہوں، اللہ تعالیٰ کے یہاں وہی عمل مقبول ہوتا ہے۔ جس کا محرک اللہ تعالیٰ کا تقویٰ ہو۔ قرآن مجید سورۃ الحج آیت نمبر 37 میں اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ”اللہ تعالیٰ کو ان جانوروں کا گوشت اور خون ہرگز نہیں پہنچتا ہے بلکہ اس کو تمہاری جانب سے تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔” سورہ المائدہ آیت نمبر 27 میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ”اللہ صرف متقیوں کا عمل ہی قبول کرتا ہے۔”

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!