خدا کرے کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات۔۔۔
چودھری عدنان علیگ
میں جب سے سوشل میڈیا پر ایکٹیو ہوں میں نے ایسے بہت سے نوجوان بھائیوں اور جانباز عالموں کو دیکھا ہے اور جانا ہے کہ اگر وہ پوزیٹیو وے میں مثبت طریقے سے اپنی خوابیدہ صلاحیتوں کا استعمال کریں تو وہ طریقہ بہت زیادہ مفید ثابت ہوگا کیونکہ انکے قلم میں گرفت ہے پختگی ہے کیونکہ وہ جب بھی کچھ لکھتے ہیں بھلے ہی تنقیدی ہی کیوں نہ لکھتے ہوں اچھے اور منظم اسلوب میں لکھتے ہیں. لیکن جذباتیت نے ان پر اس قدر قبضہ جمالیا ہے کہ وہ اپنی شناخت اپنی اصل کو فراموش کر بیٹھے ہیں جو انکی تخلیقی صلاحیتیں تھیں وہ سب اب بس تنقیدی پیرائے میں ہی گشت کرتی نظر آتی ہیں.
ٹھیک ہے میں مانتا ہوں کہ تنقید ہر ایک کا حق ہے ذاتی اختلاف ذاتی رائے آپ کی اپنی کچھ اور ہوسکتی ہے لیکن وہ تنقید جو تنقیص و توبیخ تک جا پہنچے اس سے زیادہ مہلک کوئی چیز نھی ہوا کرتی ہے شخصیت سے اختلاف کرنے سے ہمیشہ گریز کرنا چاہیے علمی اختلاف تو باعثِ رحمت ہے وہ ہر زمانہ میں ہر دور میں ہوتا آیا ہے لیکن کسی کی شخصیت کو مخدوش کرنا بہت ہی بھونڈی حرکت ہے.
میں اپنے ان باصلاحیت باکردار نوجوان علماء سے بدستِ التجا ہوں کہ خدا کے لیے اپنی صلاحیتوں کو ان سب میں برباد مت کیجیے جو پیغام امن کا شانتی کا ادب کس احترام کا عزت کا مدارس کی چہار دیواری سے سیکھ کر آئے ہو اسکی پاسداری کیجیے اللہ کے واسطے اپنی قوم کی واسطے اپنی آنے والی نسلوں کے واسطے..
کیا کہوں کیا نہ کہوں کچھ سمجھ میں نھی آتا ہے جب کہ میں اپنے نوجوان عالموں کو ان سب غلیظ حرکتوں میں ملوث پاتا ہوں دل روتا ہے دماغ کی الجھنیں اور بڑھ جاتی ہیں.. خدارا اپنے ملک کے نازک حالات اور جو پیچیدگیاں پھیلی ہوئی ہیں ان کا حل تلاشنے کی کوشش کیجیے.. اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں اور امت کی خاطر سب کچھ جھونگ دیجیے.
کسی کو گالیاں دیکر کیا ملیگا کسی کو گمراہی کا سرٹیفکیٹ بانٹ کر کیا ملیگا کسی کو اندھ بھگتی کا تمغہ دیکر کیا ملیگا بہتر ہے جو یہ سب غلطیاں کررہے ہیں یا وہ لوگ جن سے یہ غلطیاں کرائیں جارہی ہیں انکی ذہن سازی کیجیے انکو حالات کی نزاکت سے اس دور کی سنگینی سے واقف کرائیں کیونکہ اگر امت کا ایک پڑھا لکھا طبقہ نوجوان طبقہ یہ تعصب پسندی مسلکی پیچیدگی اپسی رنجش کا چشمہ لگالیگا تو وہ قوم کے بچے کچے لوگوں کی ڈوبتی کشتی کو کیسے ساحل پر لائیگا اللہ کے واسطے ہوش کے ناخن لیجیے بہت تکلیف دہ بات ہے یہ بہت ہی اذیت بھری حرکتیں ہیں یہ ہمارے بڑوں کے لیے بھی اور ہمارے اساتذہ کے لیے بھی.
تم کو جس اہم مقصد کے لیے تیار کیا گیا ہے اسکی تکمیل کی کوشش کیجیے اسلام کی بقاء کی خاطر خود کو مشغول کیجیے ان سب سے نکلیے… اور دیکھیے کہ اس وقت ملک میں مسلمانوں کی حالت بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے اور ہم نوجوان ذمہ دار عالم بننے کے علاوہ گالیوں میں زندگی بسر کررہے ہیں…
واہ رے واہ کیا آئڈیولوجی ہے.. اگر ایسا ہی رہا تو خاک آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ نظام بنا پائیں گے ہم . یاد رکھو اگر ہم بچ گیے تو بعید نھی ہے لیکن ہماری اولادیں نھی بچیں گی خدارا ہوش کے ناخن لو اور آپس میں یہ مولویانہ لڑائیاں بند کردو اللہ کے واسطے میں اپنے ان سب نوجوانوں کے پیر پکڑنے کو تیار ہوں اور ان سے گڑ گڑاکر گزارش کررہا ہوں کہ اللہ کے لیے یہ سب بند کردو تباہی وبربادی کا ایندھن کیوں بننا چاہتے ہوں.
سونچو کچھ قوم کے لیے اپنی خوابیدہ صلاحیتوں کو پروان چھڑاؤ امت کے مفاد کے لیے ان کا استعمال کیجیے ہتھیار بنائیے اپنے علم کو۔۔۔