اترپردیشریاستوں سے

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی آفس پر ہنگامہ، 4 طلبہ لیڈر گرفتار

یونیورسٹی کے باہر آر ااے ایف ، پی اے سی اور پولس فورس تعینات

علی گڑھ: یکم اگست(چودھری عدنان علیگ)طلبہ یونین نائب صدرحمزہ سفیان اور سکریٹری حذیفہ عامر کو معطل کرنے ، ایف آئی آر اور وجہ بتائو نوٹس جاری کیے جانے کے بعد جمعرات کو طلبہ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زبردست احتجاج کیا۔ چار طلبہ لیڈروں کو پولس نے حراست میں لے لیا ہے۔ ٹکراؤ کی صورت کو دیکھتے ہوئے یونیورسٹی میں آر ایف ایف پی اے سی اور پولس فورس کو بڑی تعداد میں تعینات کیاگیا ہے۔

واضح رہے کہ اے ایم یو انتظامیہ نے نقل کرنے کے الزام میں چالیس طالب علموں کو پکڑا تھا دو دن پہلے سفیان اور حذیفہ کی قیادت میں کچھ طلبارجسٹرار ار کے پاس بنا اجازت ملنے پہنچے تھے، جہاں رجسٹرار نے ملنے سے انکار کردیا اس کے بعد طلبہ نے ہنگامہ شروع کردیا، جس کے بعد رجسٹرار آفس سے اٹھ کر چلے گئے، مشتعل طلبہ نے رجسٹرار آفس پر قفل لگادیاتھا۔ اس کے بعد حذیفہ عامر کو معطل کردیاگیا ۔ سول لائنس تھانے میں حذیفہ سمیت چار طلبہ لیڈروں کے خلاف مقدمہ بھی درج ہوا ۔

بدھ کو طلبہ لیڈر اے ایم یو کے وائس چانسلر طارق منصور سے ملنے گئے اور ہنگامہ کیا۔ الزام ہے کہ اس دوران کچھ لوگ ایسے بھی نظر آئے جن کے ہاتھوں میں ہتھیار تھے، ہنگامے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے انتظامیہ نے حمزہ سفیان کو پانچ سال کےلیے نکال دیا۔ اسی معاملے کو لے کر جمعرات کو طلبہ نے انتظامی عمارت کے باہر ہنگامہ کیا، پولس نے چار طلبہ لیڈروں کو حراست میں لے لیا ہے، ایس پی سٹی ابھیشیک نے بتایاکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی گاڑی روکنے اور ان کی آفس میں تالہ لگانے کے بعد ۴ طلبہ سابق طلبہ یونین صدر سلمان امتیاز، سابق نائب صدر حمزہ سفیان، سابق سکریٹری حذیفہ عامر اور دیگر طلبہ لیڈران کو حراست میں لیاگیا ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ اے ایم یو ہاسٹل میں تلاشی کے فرمان سے طلبہ میں پہلے سے ہی کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ فی الحال احتیاطی طو رپر یونیورسٹی کے باہر آر اے ایف پی اےسی اور لوکل فورس کو تعینات کیاگیا ہے۔ اطلاع کے مطابق مسلم یونیورسٹی میں طلبہ لیڈر حمزہ سفیان کو پانچ سال کے لیے کیمپس سے باہر کرنے اور سابق طلبہ سکریٹری حذیفہ عامر رشادی کو معطل کیے جانے کے بعد مخالفت میں حامیوں نے صبح سے ہی احتجاج شروع کردیا تھا، ان طلبہ نے اے ایم یو انتظامیہ بلاک پر ہنگامہ کیا او رطلبہ لیڈروں کو معطل کیے جانے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

ہنگامے کی جانکاری ملتے ہی انتظامیہ وہاں پہنچی اور طلبہ کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں مانے۔ اے ایم یو میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ پولس نے احتجاج کرنے والے طلبہ لیڈروں کو گرفتار کیا ہے ورنہ پہلے پولس تحریر ملنے او ررپورٹ درج ہونے کے بعد ہی کارروائی کرتی تھی، لیکن جمعرات کو ایسا نہیں ہوا، پولس ہنگامہ کرنے والے طلبہ لیڈروں اور ان کے حامیوں کو گرفتار کرکے لے گئی۔

حذیفہ عامر نے کہا کہ ہم اپنی بات یونیورسٹی انتظامیہ کے سامنے رکھنے پہنچے تھے لیکن انتظامیہ نے ہماری بات سننے کے بجائے باہر سے پولس فورس بلا کر کنٹرولر آفس کو چھائونی میں تبدیل کردیا ہے۔ آج اے ایم یو کے طلبا تاناشاہی کے خلاف آواز نہیں اُٹھائے تو پھر اے ایم یو سے کوئی آواز اُٹھنے سے پہلے ہی دبا دی جائے گی۔ انہوں نے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ سبھی طلبا کنٹرولر آفس پہنچیں اور یہ ثابت کریں کہ ہم سب ایک ہیں۔..

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!