خبریںقومی

تین طلاق سے متعلق قانون جمہوریت کاقتل: مسلم پرسنل لا بورڈ

مسلمان شدید ضرورت کے بغیر طلاق دینے سے بچیں اور دار القضاء سے مسائل حل کرائیں
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی سکریٹری وتر جمان آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا بیان

حیدرآباد: 31جولائی(پریس ریلیز) مولانا خالد سیف الله رحمانی سکریٹری وتر جمان آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نےاپنے بیان میں کہا ہے کہ تین طلاق سے متعلق حکومت نے اکثریت کے بل پر جو قانون بنایا ہے، وہ جمہوری قدروں کا ہے، کیوں کہ جس طبقہ کے لئے قانون بنایا جارہا ہے، اس کی رائے لئے بغیر ان پر جبراً ایک قانون مسلط کیا جارہا ہے ، دستور میں اقلیتوں کو جو مذہبی آزادی اور تہذیبی شناخت کے بقاء کا حق دیا گیا ہے، یہ قانون واضح طور پر اس کے مغائر ہے، اور اپنےآپ میں تضادات کا مجموعہ ہے، ایک طرف کہا گیا ہے کہ تین طلاق واقع ہی نہیں ہوتی، دوسری طرف اس پر غیر معمولی سزا مقرر کی گئی ہے۔

ایک طرف مرد پرنفقہ عائد کیا جارہا ہے ، دوسری طرف اس کوجیل میں ڈالا جارہا ہے، اس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ قانون صرف مسلمانوں کو رسوا کرنے اور ان کو ان کے مذہبی حقوق سے محروم کرنے کی کوشش ہے، نہایت افسوس ناک بات یہ ہے کہ جو پارٹیاں اپنے آپ کو سیکولر کہلاتی ہیں، انھوں نے بھی واک آؤٹ کر کے یا ووٹنگ میں حصہ نہیں لے کر حکومت کے منصوبہ کو تقویت پہنچائی ہے، اگر وہ ایسانہیں کرتے تو راجیہ سبھا میں یہ بل پاس نہیں ہو پاتا۔

مولانا رحمانی نے کہا ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اگلے اقدام کے بارے میں غور کرے گا کہ کیا اس قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں چارہ جوئی کی جائے ؛ کیوں کہ یہ اقلیتوں کے بنیادی حقوق میں دخل اندازی ہے، آپ نے اس پس منظر میں مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ شریعت میں اس وقت طلاق دینے کی اجازت ہے، جب اس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہے۔ لہذابلا وجہ طلاق دینے سے بچیں، اور اپنے باہمی اختلافات کو دارالقضاء کے ذریعے طے کریں کیوں کہ یہی شریعت کاحکم ہے، اور اس طرح مسلمان اپنے آپ کو خلاف شریعت قوانین کی زد میں آنے سے بچا سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!