خبریںعلاقائی

23سال جیل میں کاٹنے کے بعد بری ہوئے 6بے گناہ مسلمانوں کو معاوضہ دیا جائے۔ ایس ڈی پی آئی

نئی دہلی: (پریس ریلیز)۔سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI)نے 1996کے ساملیتی بم دھماکہ معاملہ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام سے جن 6مسلمانوں کو بری کرنے میں 23سال کا لمبا عرصہ لگا ہے اس پر گہری ناراضگی اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

راجستھان ہائی کورٹ نے انہیں بری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پراسیکیوشن سازش پر شواہد فراہم کرنے میں ناکام ہو اہے۔ کورٹ نے کہا ہے کہااہم ملزم اور بری کئے گئے لوگوں کے درمیان رابطے کو قائم کرنے میں پراسیکیوشن ناکام رہا ہے۔ (ڈاکٹر عبدالحمید کو سنائی گئی سزائے موت پر روک لگایا گیا ہے)۔یہ معاملہ 22مئی 1996کا ہے جب آگرہ جئے پور ہائی وے داؤ ساکاساملیتی گاؤں کے قریب ایک بس دھاکہ پیش آیا تھا جس میں 14لوگوں کی موت اور 37لوگ زخمی ہوگئے تھے۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک روز قبل دہلی میں لاج پت نگر میں بم دھماکہ ہوا تھا جس میں 13لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔

اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے معصوم لطیف احمد باجا (42)،علی بھٹ (48)،مرزا نثار(39)،عبدالغنی (57) اور رئیس بیگ(56) نے جیل سے 23جولائی 2019کو جیل سے باہر قدم رکھا تھا۔ رئیس بیگ 8جون 1997سے قید میں تھے جبکہ دیگر 17جون 1996اور 27جون 1996سے قید میں تھے۔

یہ معصوم لوگ 23 سال تک جیل میں مقید رہے اور جیل کی صعوبتیں جھیلتے رہے اور دوسری طرف دائیں بازو کے ہندوتوا طاقتیں آزادانہ طور پر گھوم رہے ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ جب تک پولیس نے اس کیس میں ان افراد کو گرفتار نہیں کیا تھا اس سے قبل وہ ایک دوسرے کو جانتے بھی نہیں تھے۔

اس ضمن میں اپنے جاری کرد ہ اخباری اعلامیہ میں ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری عبدالمجید نے ریاستی اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان میں سے ہر ایک کو کم از کم 5کروڑ روپئے معاوضہ دیا جائے۔ کیونکہ ملزمان نے بنا کوئی غلطی کے 23سال کا لمبے عرصے کی جیل کی سزا کاٹی ہے اور ان کی زندگی جیل کے سلاخوں کے پیچھے برباد کردی گئی ہے۔

عبدالمجید نے اس بات کی طرف زور دیکر کہا ہے کہ اس مخصوص معاملے میں ‘انصاف میں تاخیر انصاف کی نفی ہے ‘ یہ کہاوت صحیح ثابت ہوئی ہے۔ ہمارا عدالتی نظام معصوموں کو طویل عرصے تک جیل میں رکھنے اور متاثرین کو معاوضہ نہ دینے کیلئے بدنام ہے۔

ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری عبدالمجید نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ انصاف دینے میں اس انتہائی تاخیر کی ذمہ داری کون لے گا؟۔ ملزمان نے اپنی زندگی کا اتنا لمبا قیمتی عرصہ جو جیل میں گنوایا ہے اسے کون واپس لوٹائے گا؟

ملزم کو معصوم قرار دیکر صرف بری کردینا کافی نہیں ہے۔ عدالتوں کو چاہئے کہ وہ فیصلہ سناتے وقت اس بات کو ملخوط رکھیں اور اس بات پر غور کریں کے ملزم کو معصوم قرار دیکر بری کرتے وقت انہیں معاوضہ دینے کا بھی حکم دیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!