مذہبیمضامین

قربانی کی کھال اور علماء کا حال! محدود مقصد پر اُٹھے سوال؟

محمد خالد داروگر، دولت نگر، سانتاکروز، ممبئی

“محدود مقصد کے لئے تمام مسالک کے علماء و مکتب فکر کے افراد کا اتحاد”

بھیونڈی کی تاریخ میں یہ بات سنہری حروفوں میں لکھی جائے گی کہ”قربانی کے جانوروں کی کھالوں کی گرتی ہوئی قیمتوں”کے مسئلے پر تمام مسالک کے علماء و مکتب فکر کے افراد پوری طرح متحد ہوگئے۔ اسٹیج کا منظر بڑا خوش نما اور خوبصورت نظر آرہا تھا تمام مسالک کے علماء اور مکاتبِ فکر کے ذمہ داران شیر و شکر ہوکر ایک ساتھ بیٹھے ہوئے دیکھائی دے رہے تھے۔

قربانی کے جانوروں کی کھالوں کی گرتی ہوئی قیمتوں نے ان علماء کرام کے درمیان حائل مسلکوں کی دیوار کو ڈھا دیا تھا کیونکہ پچھلے دو تین سالوں سے قربانی کی کھالوں کی قیمتوں میں مسلسل گراوٹ آتی جارہی تھی بہت سارے مدارس کا سال بھر کا خرچہ قربانی کی کھالوں سے ہونے والی آمدنی پر ہی منحصر تھا اور فی الحال یہ آمدنی صفر ہوکر رہ گئی ہے۔

جس کی وجہ سے تمام مسالک کے علماء کرام اور ذمہ داران مدارس تشویش میں مبتلا ہوگئے اور اس بحران سے کیسے ہاہر نکلا جائے۔ اسی مسئلے کو حل کرنے کے لئے مدارس اور اداروں کے علماء کرام اور ذمہ داروں نے یہ اہم میٹنگ رکھی تھی۔ الحمدللہ تمام مسالک کے علماء کرام نے مسلکوں کی سطح سے اوپر اٹھ کر ایک “محدود مقصد” کے لئے بلائی میٹنگ میں شرکت کی اور مسئلے کو حل کرنے میں کامیابی بھی حاصل کی۔ میرا سوال ان تمام مسالک کے معزز علماء کرام سے یہ ہے کہ ایک محدود مقصد”قربانی کی کھالوں کی گرتی ہوئی آمدنی”کی وجہ سے آپ متحد ہوکر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوگئے تو کیا ایک اللہ، ایک رسول اور ایک قرآن کی بنیاد پر متحد ہوکر اتحاد واتفاق کا مظاہرہ نہیں کرسکتے ہیں۔؟

بھارت میں مسلمان تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہے ہیں اور مسلمانوں کو ہجومی تشدد کے ذریعے منصوبہ بند طریقے سے انکاؤنٹر کرنے کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ غور کرنے کی بات ہے اور اس بات کو ایک معمولی دماغ والا مسلمان بھی آسانی سے سمجھ سکتا ہے کہ مسلمانوں کو مارنے والے ہندو انتہا پسند مسلک پوچھ کر نہیں مارتے ہیں بلکہ صرف اور صرف مسلمان ہونے کی بنا پر مارتے ہیں اور مسلمانوں کے خلاف کئی دیوتاؤں کو ماننے والے اور کئی مورتیوں کی پوجا کرنے اور ان آگے ماتھا ٹیکنے والے پورے ملک میں متحد ہوگئے ہیں حالانکہ اگر دیکھا جائے تو ان کے پاس متحد ہونے کی سرے سے کوئی وجہ نہیں ہے۔

ہمارے پاس تو متحد ہونے کی مضبوط بنیاد موجود ہے لیکن یہ ہمارے لئے بڑا المیہ ہے کہ ہم ہی سب سے زیادہ منتشر اور انتشار کا شکار ہیں۔

ہندوستان میں مسلمانوں کے متحد ہونے میں سب سے بڑی رکاوٹ مسلک ہی ہے۔ مسلک کا وجود عام مسلمانوں کو دین پر چلنے کے لئے آسانی پیدا ہو اس لئے ہوا تھا اور اب حالت یہ ہوگئی ہے کہ عام مسلمانوں نے مسلکوں کو سب کچھ یعنی دین سمجھ لیا ہے اور مسلکی تعصبات ان اتنا زیادہ گھر کرگیا ہے کہ وہ قرآن وحدیث کی اصل تعلیمات سے بہت دور نکل گئے ہیں۔

ہمارے درمیان علماء سو کی بڑی تعداد موجود ہے جن کا مفاد ہی مسلک سے وابستہ ہے اور وہ مسلمانوں کے درمیان مسلک کو بنیاد بنا کر تفرقہ پیدا کرکے اپنا الو سیدھا کرتے رہتے ہیں اور اسی لئے وہ عام مسلمانوں کو متحد ہونے دینا نہیں چاہتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!