ٹاپ اسٹوری

میں قرآن مجید تقسیم کرونگا، کیا آپ مجھ سے نفرت کرینگے؟ راجیو شرما

راجیو شرما، (کولسیا)
(مترجم قرآن مجید مارواڑی راجستھانی زبان)

ہندی سے اردو ترجمہ: محمد خالد داروگر،سانتاکروز

رانچی کی عدالت میں ایک طالبہ (ریچا بھارتی) کا معاملہ سامنے آیا، اس پر الزام تھا کہ اس نے فیس بک پر اسلام کے خلاف ایسی باتیں پوسٹ کی ہیں جو نہیں کرنا چاہیے تھی۔ جج صاحب نے طالبہ (ریچا بھارتی) کو اس شرط پر ضمانت دی کہ وہ قرآن مجید کے پانچ نسخے تقسیم کرے گی۔ جج کے اس فیصلے سے رانچی کے کئی وکلاء ناراض ہوگئے اور سوشل میڈیا پر جج کے خلاف مہم شروع کر دی ہوگئی اور ساتھ ہی ساتھ جج کے اس فیصلے پر ٹی وی چینلوں پر گرما گرم بحث ہونے لگی۔

مجھے عدالت کے فیصلے میں ایسا کچھ بھی نظر نہیں آیا جس پر ناراضگی کا اظہار کیا جائے۔ میرا ماننا ہے کہ جج صاحب کی منشاء یہ رہی ہوگی کہ طالبہ نے اسلام کے بارے میں جو غلط باتیں لکھی ہیں، اگر وہ قرآن مجید کے پانچ نسخے تقسیم کرے گی تو اس سے اس کے برتاؤ میں اچھی تبدیلی آئے گی اور ہو سکتا ہے کہ قرآن مجید کے کچھ صفحات پڑھنے سے اسے یہ بھی سمجھ میں آجائے کہ اسلام وہ نہیں ہے جو واٹس ایپ اور فیس بک پر اسلام مخالف پوسٹ کی شکل میں لوگ بنا سوچے سمجھے شیئر کرتے ہیں۔

لیکن پورے ملک میں کچھ لوگوں نے اس حکم پر جس طریقے سے اظہار خیال کیا ہے اس پر مجھے بہت افسوس ہوا ہے۔ جج نے یہ نہیں کہا کہ طالبہ اسلام قبول کرلے، کیا ہوجاتا اگر وہ قرآن مجید کی پانچ نسخے تقسیم کر دیتی؟ میرے خیال میں اس سے پورے سماج میں ایک اچھا پیغام جاتا، لیکن کچھ لوگوں نے اسے بھی نفرت کے چشمے سے ہی دیکھا تعجب ہوتا ہے کہ ان میں اچھے خاصے پڑھے لکھے لوگ بھی شامل ہیں۔
اکثر سننے میں آتا ہے کہ ہم وشو گرو تھے اور ہمیں پھر سے وشو گرو بننا ہے۔ اے مہان لوگوں! آپ ایک کتاب (قرآن مجید) کے پانچ نسخوں کی تقسیم سے اس قدر بھڑک اٹھے ہو، تو پھر کیسے وشو گرو بنوگے؟ وشو گرو بنتے رہنا، پہلے اپنا دل تو بڑا کرو۔

اس ملک کی عدالتوں کو میں کوئی مشورہ نہیں دے سکتا اور نہ ہی میری ایسی کوئی سوچ ہے۔ لیکن بطور ایک شہری جب میں سوشل میڈیا پر کسی بھی مذہب کے خلاف نازیبا کلمات دیکھتا ہوں تو بہت تکلیف ہوتی ہے۔ ملک کی عدالتوں سے میری خصوصی گزارش ہے کہ سوشل میڈیا پر جب بھی کوئی شخص کسی کے مذہب کے خلاف کچھ لکھے تو اس کی عبادت کرنے کی جگہ پر کچھ مہینے تک وہاں پر سیوا کرنے اور جھاڑو لگانے کا حکم دے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس سے اس شخص کی نفرت دور ہوگی اور اس کے دل میں چھپی ہوئی نفرت کافی حد تک دور ہو جائے گی۔

رہی بات قرآن مجید کے پانچ نسخے تقسیم کرنے کی—– وہ میں تقسیم کونگا۔ جسے میری مخالفت کرنا ہے، خوب کرے۔ جسے ذاتی سے میرا بائیکاٹ کرنا ہے، وہ آج اور اسی وقت کردے۔ یہ ملک کسی ایک ذات، مذہب، پنتھ، ویچار دھارا اور سمودائے کا نہیں، ہم سب بھارت واسیوں کا ملک ہے۔ یہاں آرتی بھی ہوگی اور اذان بھی، شبھد کرتن بھی اور پراتھنا بھی۔
جئے ہند، جئے سنویدان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!