نئی نسل کے ذہن میں کون زہر گھول رہا ہے
ذوالقرنین احمد
رائنچی کے رتوجا بھارتی نام تو اسکا بھارتی ہے پر حرکتیں غیر قانونی ہے۔ اتنی کم عمر اسکا دماغ اتنا شارپ یسے ہوگیا ہے۔ رتوجا بھارتی رائنچی سے ہے جس نے قرآن پر غلط تبصرہ کیا جس کے بعد اسے گرفتار کیا گیا تھا، کورٹ نے اس بنیاد پر ضمانت دی ہے کہ وہ پانچ قرآن کے نسخے تقسیم کریں لیکن کورٹ سے باہر آتی اس نے کورٹ کے ادیش کو ماننے سے میڈیا میں کھل کر انکار کیا ہے۔ اتنے کم عمر میں انکے ذہنوں میں اسلام و مسلمانوں کے خلاف نفرت کا زہر کون بھر رہا ہے۔
ضرور اسکے پیچھے منظم طریقے سے سنگھی عناصر کام کر رہے ہیں۔ ورنہ اتنی عمر میں ایسی باتیں کرنا ایک عام بچے یا بچی کی نہیں ہو سکتی ہے۔ میڈیا اتنے عزت سے اس سے بات کر رہا ہے جبکہ وہ زہر اگلتی دیکھائی دے رہی ہے۔ اور کورٹ کے آدیش کا بھی انکار کر رہی ہے۔
اگر اس جگہ پر کوئی مسلمان لڑکی ہوتی تو وہ اب تک دیش دروہی قرار دے دی جاتی اسکے گھر والوں پر تشدد کیا جاتا پورے ملک میں اسکی مزمت کی جاتی اسے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جاتی۔ لیکن میڈیا کا یہ دوہرا رویہ سب کے سامنے ہے۔ کونسی بات کو ہائلائٹ کرنا ہے کونسی نہیں یہ اپنے دنیوی آقاؤں کے بولنے پر کرتے ہیں۔ انہیں بہار کے سیلاب زدہ علاقے کو کوریج دینے کیلئے فرصت نہیں ہے۔ نہ ہی بےموت مارے جارہے مسلمانوں کے حق میں نہیں کم سے کم انسانیت کے ناطے ہی مجرموں کے خلاف بولنے کی بھی ضرورت محسوس نہیں ہوتی ہے۔
اور فضول بحث کیلے گھنٹوں ٹی وی چینلز پر ڈیبیٹ کرتے رہتے ہیں۔