آئیٹا بیدر- بورڈ آف اسلامک ایجوکیشن کرناٹک کے زیراہتمام سیمیناروجلسہ تقسیم انعامات: ماہرین تعلیم کاخطاب
بیدر: 14جولائی (اے این ایس) بورڈ آف اسلامک ایجوکیشن اس سال5جولائی تا 14جولائی 10روزہ مہم ”آؤ تعلیم اسلام حاصل کریں“چلارہی ہے۔ اس مہم کے ضمن میں اساتذہ کیلئے ایک سیمینارآل انڈیا آئیڈیل ٹیچرس اسوسی ایشن (آئیٹا) بید رکے اشتراک سے ممتاز فنکشن ہال، نورخاں تعلیم بیدر میں منعقد ہوا۔
ڈاکٹر عبدالقدیرصدر FEMIEکرناٹک،و سیکریٹری شاہین ادارہ جات بیدر نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نسل اور تہذیب کی حفاظت وقت کی اہم ترین ضرورت مانی جارہی ہے۔ کیونکہ کہ ایسے حالات میں تہذیبی اور اخلاقی بحران ہر طرف نمایاں نظر آ رہا ہے، نئی نسل میں منفی رجحانات اور غیر اخلاقی افعال کا ہر نئے دن اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اس عجیب و غریب حالات میں انہوں نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تقریبا چالیس فیصد بچے ایسے ہیں جو اپنے باپ سے برابر بات تک نہیں کر پاتے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ ہمیں سنجیدا غوروفکر کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس موقع پر ماڈرن تہذیب پر کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے نئی نسل اور اسلامی تہذیب کے لئےخطرناک قرار دیا۔ اس موقع پر انہوں نے تعلیم کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کم وقت اور شاٹ کے تمام راستوں کو ختم کردینا چاہیے۔ بجائے اس کے مسلسل محنت اور جستجو کے ساتھ کیا جانے والا مستقل کام ہی کامیابی سے ہمکنار کرتا ہے۔ اس احساس کو نئی نسل بالخصوص طلباء میں جاگزیں کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس موقع پر ہائی سکول میں ڈراپ آؤٹ ہونے والے طلبہ پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے سماج کے ذمہ داران کو آگے بڑھ کر اس جانب اقدام کرنے کی ضرورت پرزور دیا۔ اس جانب خصوصی اقدامات کرنے کی پر زور اپیل کی اور اس کے لئے اپنا تعاون کا بھی اعلان کیا۔ تہذیبی اور اخلاقی بگاڑ کو نئی نسل کے لیے ایک چیلنج قرار دیتے ہوئے انہوں نے اداروں کو تعلیم کے ساتھ تربیت اور اساتذہ کی ذمہ داری کو نیا درپیش چیالنج قرار دیا۔ اسے عملی میدان میں نتیجہ خیز بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے موجودہ حالات میں فیشن کے نام پر ہونے والے تنگ اور چست لباس پر بھی کڑی تنقید کی اور اسے اسلامی تعلیمات اور اپنی تہذیب سے ناواقفیت کی وجہ قرار دیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ ادارہ تربیت کے لئے ماحول اور علاقے کو تبدیلی لانے کا ایک موثر ذریعہ ثابت ہوسکتا ہے اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔
جناب محمد آصف الدین رکن مجلس عاملہ بورڈ آف اسلامک ایجوکیشن و ریاستی رکن مجلس شوریٰ جماعت اسلامی ہند کرناٹکا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئی نسل طلبہ کو ہر نیا دن ایک نیا چیلنج درپیش ہے۔ ایسے چیلنجز کے دور میں ان کی صحیح نشونمااورتربیت اور شخصیت میں تبدیلی نمایاں طور پر نظر آنے کے لیے اساتذہ اپنا رول ادا کریں سماج بہترین ماحول فراہم کرے۔ اور ماں باپ ان کے اخلاقی معیار کو بڑھانے کے لئے ہر ممکنہ کوشش اور اپنی جدوجہد جاری رکھیں۔
اپنے خطاب میں انہوں نے اسلامی تعلیمات کو ہر ادارے نے اپنے اپنے طور پر جاری کر رکھا ہے اور ماحول بھی فراہم کیا جا رہا ہے لیکن ان تمام کوششوں کے باوجود کے باوجود طلبہ کی شخصیت میں تبدیلی نمایاں طور پر کہیں بھی نظر نہیں آرہی ہے۔ شخصیت میں نکھار ہمیں بہت کم دیکھنے میں مل رہا ہے۔ جس کے لیے ہمیں غور و فکر کرنے اور عملی طور پر سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ اسلامی تعلیم کے حصول اور شخصیت میں تبدیلی کیلئے روایتی طرز تعلیم کے بجائے منصوبہ بند اور فکری طورپر ایک بڑے مشن کے تحت عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے معلمین کو طلبہ کے مستقبل کے تیئں ہمیشہ فکر مند رہنے اور اپنے آپ کو ری ڈیفائن کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اورکہا کہ ہم صرف ایک ٹیچر کا رول ادا نہ کریں بلکہ معلم سے آگے بڑھ کر مربی بننے کی ضرورت ہے۔
ملت کا مشن اور طلبہ کو سماج میں تبدیلی کے لیے اساتذہ کا بڑا اہم رول رہا ہے اور اساتذہ ہی اس کام کو بخوبی انجام دے سکتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے نیشنل سطح پر بیسٹ ٹیچر ایوارڈ پانے والوں میں کسی بھی مسلم معلم کو اس کا حقدار نہ بن پانا اپنے آپ میں ایک تشویشناک المیہ ہے۔ جس پر انہوں نےاپنے گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس موقع پر اساتذہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ کے ہر بچہ میں اسلام اور اسلامی اقدار کو پروان چڑھانے اور نئی نسل کی آبیاری کے لیے اہم رول ادا کریں۔
انہوں نے اس موقع پر مختلف اداروں کے ذمہ داران سے اس بات کی اپیل کی کہ وہ امت کے تابناک مستقبل کے لیے اپنے ہاں پڑھنے والےطلباء میں ملک و ملت کی فلاح اور بہترین صلاحیتوں کو فروغ دینے والے ذمہ دار شہری کے طور پر تربیت کریں۔ انہوں نے اپنے دوران خطاب مختلف واقعات کا بھی تذکرہ کیا۔
اس سیمینار میں جناب محمدبابو میاں DYPC نےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقت کی قدر کریں، معیاری تعلیم کے لئے سماج کا ہر فرد ذمہ دار ہے۔ اساتذہ سے اس بات کی گزارش کی کہ پیشہ معلمی کے ساتھ ساتھ انصاف کریں۔ کرے اور اپنے پیشے کے تیئں اساتذہ کی اہم ذمہ داری اور فرض ہے جو کہ مذہب اسلام میں اس کی تاکید ہمیں ملتی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے احساسات اور تجربات کو رکھتے ہوئے ہوئے سماج کے ذمہ داروں سے طلبہ کے اندر مثبت سوچ اور فکر کو پروان چڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس اجلاس کومفتی عبدالغنی خان صدرجمیعتہ علماء ہند بیدر،جناب افتخار احمدسکریڑی آئیٹا کرناٹک نے بھی خطاب کیا۔
جناب محمد معظم، چیف آرگنائزر BIEنے بتایا کہ بورڈ آف اسلامک ایجوکیشن کرناٹک 2002 سے ریاست میں اسلامی نظریہ تعلیم کے مطابق نوخیز نسلوں کی اسلامی خطوط پر رہنمائی کے لئے سرگرم عمل ہے۔ ریاست میں ہرسال اوسطاً 15ہزار طلبہ بورڈ کے ذریعہ چلائے جانے والے دینی امتحانات میں شریک ہورہے ہیں۔ ان امتحانات میں ریاستی سطح پر رینک حاصل کرنے والے طلبہ اور ہرسنٹر سے نمایاں کارکردگی کامظاہرہ کرنے والے دیگر طلبہ کو انعامات سے نوازاگیا۔
اس پروگرام میں اعزازی مہمانان کے طور پر شاہین گروپ آف انسٹیٹیوشنس، الامین ادارہ جات، گاوان ایجوکیشن سوسائٹی، ریڈینس پبلک اسکول، وژڈم انسٹی ٹیوشنس، ریڈینس پبلک اسکول، پیراڈائز پبلک اسکول، للی روز پبلک اسکول، ایمبیسی پبلک اسکول، جوہر پبلک اسکول، ملت ایجوکیشن سوسائٹی، کیمبرج پبلک اسکول، آرکڈ پبلک اسکول، ڈیوائین پبلک اسکول، گڈلک پبلک اسکول، روضہ مشن اسکول، ملٹی روز اسکول، ندا پبلک اسکول، رائینا رائل پبلک اسکول، اسری پبلک اسکول، ریڈ روز ،پبلک اسکول، اویسٹر پبلک اسکول، گلوبل پبلک اسکول، میریڈین پبلک اسکول، ریڈ ماڈل پبلک اسکول، اسپرنگ فیلڈ پبلک اسکول، آئیڈیل پبلک اسکول،سید عمر ہاشمی ہائی اسکول، ڈیزلنگ پبلک اسکول، او سین پبلک اسکول، ڈیفوڈل پبلک اسکول، روحی گروپ آف انسٹی ٹیوشنس، نور پبلک اسکول ڈیزنی لینڈ پبلک سکول بہمنی پرائمری اسکول ہولی فیتھ پبلک اسکول، ڈیزنی پبلک اسکول، البدر اسکول، الھدیٰ سکول، المعروف اسکول، نومان پبلک اسکول، اور مدینہ ماڈل اسکول وغیرہ۔اسکولس و ادارہ جات کے ذمہ داران موجود تھے۔
اس پروگرام میں بورڈ کے مختلف سنٹرمیں نمایاں طور پر اپنے فرائض انجام دے رہے سنٹر آرگنائزرس کو بھی انعامات سے نوازا گیا۔ اس موقعہ پر تمام معلمین ومعلمات، بورڈ سنٹر کے آرگنائزرس اس پروگرام میں موجود رہے۔ پروگرام کی نظامت جناب محمد معظم، چیف آرگنائزر BIEنےانجام دی۔چیف آرگنائزر کے اظہار تشکر پر اس سیمینار اور جلسہ تقسیم انعامات اپنے اختتام کو پہنچا۔ اس پروگرام میں آ ئیٹا سے منسلک معلمین ومعلمات کےعلاوہ خواتین کی کثیر تعداد دیکھی گئی۔ پروگرام کے اختتام کے بعد ظہرانہ کا بھی نظم کیا گیا تھا۔