آزمائشوں میں ثابت قدمی اور اللہ پر توکل مومن کا شیوہ ہے: مفتی کلیم رحمانی
اودگیر میں جماعت اسلامی ہند کی ہفتہ وار ی اجتماع سے ولولہ انگیز خطاب
اودگیر: 8جولائی (اے این ایس)مفتی کلیم رحمانی نے قرآن کے حوالے سے کہا کہ مومنین پکار اٹھے کہ آخر اللہ کی مدد کب آئے گی؟ تب انہیں پچھلے قوموں کے بارے میں بتایا گیا کہ انھیں آروں سے چیرا گیا اور زندہ آگ میں ڈھکیلا گیا لیکن وہ لوگ آزمائش میں کھرے اترے۔ موسیٰ علیہ السلام کی قوم کے بارے میں بتایا کہ جب وہ تعداد میں کم لیکن اسلام پر (آزمائشوں میں ) ثابت قدم تھے اللہ نے انکی مدد فرمائی لیکن یہی لوگ جب موسیٰ علیہ السلام کی آواز پر لبیک کہنے کی بجائے پیٹھ پھیری تب ان پر اللہ کی طرف سے پھٹکار پڑی۔
یہ باتیں انہوں نے اودگیر میں جماعت اسلامی ہند، کے ھفتہ واری اجتماع مسجد پیغمبر پورہ، میں کہیں۔ وہ “حالات حاضرہ اور قرآن کریم کی رہنمائی” عنوان کے تحت دل کو جھنجھوڑ دینے والا خطاب کیا۔ جسمیں موصوف نے بہترین انداز میں آزمائش _ صبر _ انعامات کے حوالے سے قرآن کریم کی آیاتیں اور پیغمبروں کی داستان عزیمت بیان کی۔
اپنے خطاب میں کہاکہ جو لوگ اللہ کےدین کا کام کرتے ھیں پھر اگر ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ آزمائش بے۔ جو اللہ کے دین کا کام نہ کرے اور اس پر کوئی مصیبت آے تو وہ آزمائش نہیں،عذاب ہے۔ لیکن آج امت عذاب کو آزمائش سمجھ رھی ہے اور آزمائش کو عذاب سمجھا جارہا ہے۔حافظ محمد مرسی اور ان کی جماعت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ مصر میں جو ہوا، وہ آزمائش تھی کیونکہ وہ اللہ کے دین کا کام کرتے کرتے ان پر ایسے حالات آئے کہ وہ کامیابی سے ہمکنار ہوئے اور بڑی عزیمت کے ساتھ ثابت قدمی کا ایسا مظاہرہ پیش کیا کہ دنیا دنگ رہ گئی۔اور اگر ہم بھارت میں اپنا خود کا جائزہ لیں اور ہم پرجو حالات آریے ہیں تو کیا انھیں آزمائش کہیں گے نھیں بالکل نہیں کیونکہ ہم میں اور اللہ کے دین کے کام میں بہت بڑی خلیج آچکی ہے۔
مفتی صاحب نے دوران خطاب یہ بھی بتایا کہ اللہ کی طرف سے پہلے آزمائش ہوتی ہے۔ پھر اس پر آپ کو ثابت قدم رہنا پڑے گا(مطلب صبر) تیسری چیز انعام ہے۔ جو اللہ تعالیٰ اس دنیا میں اور آخرت میں بھی عطا کرے گا۔
موصوف نے صبر کا معنی کچھ یوں بتایا کہ دین یا ایمان کے کام میں اگر آپ پر مصیبت آتی ہے تو اس پر آپ جمیں رہیں۔ بطور تمثیل کہا کہ فرض کریں کہ حکومت کے کسی فیصلے سے آپ اتفاق نہیں رکھتے کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ اس فیصلے سے امت /سماج کی سالمیت کو خطرہ ہے۔
آپ اس پر خاموش رہیں، یہ صبر نہیں، آپ اس فیصلے کی مخالفت کریں پھر اس پر ڈٹ جائیں اس پر آپ کو جو بھی تکالیف دی جائے آپ اسے ثابت قدمی سے پامردی سے برداشت کریں اصل میں یہ صبر ہے۔
موصوف نے اپنے خطاب کے آخر میں موجودہ تمام مشکلات کا حل قرآن میں موجود ہے ذرا اس کو پابندی سے پڑھنے، سمجھنےاور عمل کرنے کی تلقین کی۔ دعا پر اجتماع اختتام کو پہنچا۔(زید حمزہ)