سوشیل میڈیا سےفیس بک سے آواز

من میں ڈوب اور پاجا سراغِ زندگی

چودھری عدنان علیگ

فیس بک پہ ایک بات میں نے سیکھی ہے کہ جب تک آپ ایک پہیلی ایک تجسس بنے رہیں گے آپ لوگوں کے لیے اہم رہیں گے’جہاں آپ نے کسی کو اپنا سمجھ کے اپنا آپ اس کے آگے بیاں کر دیا وہیں آپ ایک فالتو اور غیر اہم انسان بن کے رہ جائیں گے-

سو اپنا بھرم کبھی کسی کے آگے مت کھولیئے’ کیونکہ بہت کم لوگ اس اپنائیت کو اسکی اہمیت کو سمجھتے ہیں ورنہ عموماً ہر کوئی پہیلی سلجھانے کے لیے ہی ساتھ ہوتا ہے..!اور لوگوں کے درمیان روز مرّہ کے زندگی کے گزرتے لمحات کا بھی یہی حال ہے کبھی کبھی تو ایسا لگتا ہے آج کل تو بس لوگ ہمیں اندر سے کھنگالنے کے لیے ہی آتے ہیں کوئ کھلونہ سمجھ کر توڑ دیتا ہے اور کوئ نمائش گاہ سمجھ کر ہم سے تفریح کرتا ہے تو کوئ لطف اندوز ہونے کے لیے زندگی کے خاکوں کو چھانتا ہے بہت ہی کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اہمیت دینے کت بدلے اہمیت دیتے ہیں جذبات کی قدر کرتے ہیں.

آپ خود غور کیجیے کہ یہ دنیاداری کا کھیل جب تک ہی ہمارے ساتھ کھیلا جاتا ہے جب تک ہم سرخیوں میں یا انکی نظر میں بنے رہتے ہیں اور جب ہم الجھنوں اور زندگی کی کشمکش میں کہیں دور خودی بے خودی میں گم ہوجاتے ہیں تو پھر یہ آس پاس کی دنیا بھی ہم سے اپنا دامن کھینچ لیتی ہے.

آپ خود چار دن زرا منظر عام سے غائب ہو کر دیکھیں لوگ آپ کا نام تک بھول جائیں گے، اور ایک ہم ہیں جو ساری زندگی اس فریب میں گزار دیتے ہیں کہ ہم دوسروں کے لیے اہم ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمارے ہونے نا ہونے سے کسی کو کوئ فرق ہی نہیں پڑتا، الّا یہ کہ کوئ ہم سے حقیقت میں ہی بنا کسی لالچ کے قلبی وابستگی رکھتا ہو ورنہ مر جانے سے بھی کسی کی زندگی پر کوئی فرق نہیں آتا ہے اور جب دنیاوی سفر تمام ہوجاتا ہے تو یہی لوگ ریسٹ ان پیس اور فیلنگ سیڈ یا بروکن کا سٹیٹس دے کر اپنی اپنی زندگی کی رعنائیوں میں گم ہو جاتے ہیں.

یہ وہ تلخ حقیقت ہے جسے ہم جانتے بوجھتے نظر انداز کرتے ہیں سو اپنی زندگی کو اللّه کے راستے میں وقف کیجئے اللّه کے لیے خود کو جہالت سے نکال کر حق اور سچ کی طرف لوٹ آیئے یہ دنیا ایک فریب ہے اس میں خود کو تباہ نہ کیجئے….

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!