خبریںقومی

ماب لنچنگ کے خلاف مظاہرہ: آزاد میدان، ممبئی میں مختلف تنظیموں نے سخت قانون بنانے کا کیا مطالبہ

ممبئی: 30؍جون: (نازش ہما قاسمی) ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سیول رائٹس (اے پی سی آر )کی پہل پرممبئی شہرکی مختلف تنظیموں اور برادرن وطن کی جانب سے ملک میں ہورہی ماب لنچنگ اور اقلیتوں کے ساتھ ظلم وستم کے خلاف اور حال ہی میں ہجومی دہشت گردوں کے ذریعے جھارکھنڈ میں موت کے گھاٹ اتار دئیے جانے والے تبریز انصاری کو انصاف دلانے کےمطالبے کو لے کر آج دوپہر دو بجے ممبئی کے تاریخی آزاد میدان میں زبردست احتجاج کیاگیا۔اس احتجاجی ریلی میں بڑی تعداد میں خواتین بھی شامل تھیں جو ہاتھوں میں ظلم وناانصافی اور ماب لنچنگ کے خلاف مختلف پلے کارڈ لے کر اپنے غم وغصے کا اظہار کررہی تھیں۔

احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مہاراشٹر سماج وادی پارٹی کے صدر ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ تبریز کے ساتھ جو ہوا ایسا تو کوئی جانور نہیں کرتا۔ مودی جی ذرا نیوزی لینڈ جاکر سیکھیں کہ سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وشواس کیسے جیتا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی پارٹیاں مسلمانوں سے ڈرتی ہیں جگن ریڈی مسلمانوں سے کیوں نہیں بھاگتے، مسلم ممالک میں اگر کسی ہندو کے ساتھ یہ ایسا ہو تو اسے پھانسی پر چڑھا دیاجائے گا ۔ انہوں نے وزیر اعظم کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ مودی جی کمزوروں کی مددکیجیے ورنہ ہر عمل کا ردعمل ہوتا ہے۔

مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن وسپریم کورٹ کے سینئر وکیل یوسف مچھالا صدر نے کہا کہ یہ دشمنی ان شاء اللہ دوستی میں بدلے گی ، کھائی گہری نہ ہو بلکہ ہندو مسلمان کے درمیان ایک پل بنائیں اور پرامن طریقہ سے ایسا معاشرہ قائم کریں جہاں لوگ بلا خوف زندگی گزار سکیں ۔انہوں نے ماب لنچنگ کے تعلق سے کہا کہ اس سلسلے میں سپریم کورٹ کی سفارشات کو نافذ کرایا جائے۔

علماء کونسل کے جنرل سکریٹری مولانا محمود احمد خان دریابادی نے کہا کہ مسلمانوں تم نہ ڈرو اور نہ خوف کھاو تم ہی غالب رہو گے ، اپنی تاریخ کو یاد رکھو حوصلہ نہ ہارو، رونے گڑ گڑانے سے مسئلے کا حل نہیں ہوگا جو بن پڑے کرو یہ آپ کا قانونی اور اخلاقی حق ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلمان گھیر کر نہیں مارتا ، اسلام امن کا مذہب محبت کا پیغام عام کرتا ہے۔ جو حکومت نظم و نسق کے قیام میں ناکام ہیں انہیں برخواست کریں ۔ دہلی حکومت قابل مبارکباد جو تبریز کی اہلیہ کی امداد اور ملازمت دی ۔ دوسرے بھی یہ کریں ۔

مولانا ظہیر عباس رضوی نے ماب لنچنگ کو انسانیت کا قتل قرار دیتے ہوئے مسلمانوں سے ملک میں امن قائم رکھنے کی اپیل کی ۔ مولانا اعجاز کشمیری نے کہا کہ ہندوستان کے وزیراعظم اور وزیرداخلہ دہشت گرد ہیں ۔ ملک کو مسلمانوں اور دلتوں نے آزاد کرایا تھا اور وہی ان کی غلامی سے آزاد کرائیںگے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں پھیلی اس نفرت کی لہر کو ختم کرکے رہیں گے۔ حکومت کو انہوں نے نامردوں کی حکومت قراردیا۔ مشہور سماجی کارکن سلیم الوارے نے کہاکہ ہندوتوا کے حاملین اس ملک میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گے ہم برادران وطن کے ساتھ محبت کے پیغام کو عام کرکے نفرت کی دیوار کو گرائیں گے۔

جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی ذمہ دار ممتاز نذیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس ملک میں مسلمان برادران وطن کے ساتھ مل جل کر رہتے تھے لیکن نفرت کے پجاریوں نے نفرت پھیلا کر گنگا جمنی تہذیب کے ماحول کو بگاڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم مسلمان ہیں ہمارا قرآن ہمیں سب کا احترام کرنے کی تعلیم دیتا ہے ، نبی کریم ﷺ نے مساوات قائم کی ہمیں مل کر ساری دنیا کی امن وترقی کے لیے کام کرنا ہے۔ رمیش کدم نے کہا کہ ہمیں ہر کام کو قانون کے دائرے میں کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ ملک کے کسی بھی باشندے کو تکلیف ودکھ نہ پہنچائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماب لنچنگ میں ملوث لوگوں کو بتا نا ہوگا کہ ان کا جذباتی استحصال کیا جارہا ہے، ہندوتوا چند لوگوں کو چاہیے سب کو نہیں چاہیے، نفرت کی لڑائی نفرت سے نہیں پریم سے لڑی جائے گی تو کامیابی ملے گی۔

پرکاش ریڈی (سی پی آئی) نے کہاکہ تبریز کے قاتلوں کو پھانسی دو، ہجومی تشدد کے لیے مودی ذمہ دار ہے۔ انہوں نے نفرت کے پجاری اور بھگوا دھاریوں سے کہا کہ تم ہندوتووادی ہمیں حب الوطنی نہ سکھائو۔ انہوں نے شدت پسند ہندوئوں کی جانب سے اقلیتوں پر جاری ظلم وستم کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ دستور ہند پر حملہ ہے ہندوتوا تو ہندووں کا بھی نہیں ہے یہ سراسر سیاسی ڈرامہ ہے۔احتجاجی ریلی سے شہریار، عبدالواحد، فرقان احمد، سلیم شیخ، جناردھن جنگلے، عامر ادریسی، محمد فہد، امول مڈامے، ڈاکٹر عظیم الدین ، ورشا تائی، عبدالحسیب بھاٹکر وغیرہ نے بھی خطاب کیا اور ماب لنچنگ کی مذمت کرتے ہوئے مظلومین کو انصاف دینے اور ہجومی دہشت گردوں، گئو رکشک دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

احتجاجی تنظیموں نے درج ذیل مطالبے کیے۔ (۱) سپریم کورٹ نے ہجومی تشدد کے خلاف ایک خصوصی قانون وضع کرنے کا حکم دیا۔ اس پر فوراً عملدر کرکےمجرمین کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کے لیے سخت قانون بنایا جائے ۔(۲) یہ مقدمات تیز رفتار عدالتوں میں چلائے جائیں تاکہ کم سے کم وقت میں کڑی سے کڑی سزا سنا دی جائے۔(۳) اس تشدد میں ملوث درندوں کو دہشت گرد قراردے کر ان سے کوئی ہمدردی نہ کی جائے۔ (۴) عدالت عظمیٰ نےمآب لنچنگ پر قابو پانے کے لیے ہر ضلع میں نوڈل افسر کے تعیناتی کا حکم دیا تھا۔ اس فیصلے کو نافذ کیا جائے۔ (۵) انتطامیہ آگے بڑھ کر حالات کو قابو میں کرنے کی کوشش کرے اور حملہ آور کے بجائے مظلوم سے ہمدردی اور اس کی حمایت کرے۔(۶) وہ اپنے فرائض کی ادائیگی میں معاشرے کے کسی طبقہ سے مرعوب و متاثر نہ ہو۔(۷) عام لوگ نہ تو تشدد میں شامل ہوں اور نہ خاموش تماشائی بنے رہیں بلکہ مظلوم کی ہر طرح سے مدد کریں ۔(۸) مہذب سماج آگے بڑھ کرتشدد کا شکار ہونے والے فرد اور اس کے اہل خانہ کی قانونی، معاشی اور اخلاقی تعاون کرے۔(۹) کسی کو ہجومی تشدد کے واقعات کا سیاسی فائدہ اٹھانے کی اجازت نہ دی جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!