اقلیتوں،دلتوں کے خلاف نفرت اور حملوں کے مسئلہ کو حکومتی و سماجی سطح پرحل کرنےکی ضرورت: جماعت اسلامی ہند
نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند کے ہیڈکوارٹر میں ماہانہ پریس کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے، امیر جماعت سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اقلیتوں کے خلاف نفرت کے جرائم کے رجحان میں، انتخابات کے بعد نئی حکومت بننے کے با وجوداضافہ ہورہا ہے۔ مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے اور حکومت کو ان مجرمانہ عناصر کے خلاف سخت قدم اٹھانے پر مجبور کرنے کےعلاوہ اقلیتوں اور دلتوں خلاف نفرت کے جرائم اور حملوں کے مسئلہ کو سماجی سطح پر بھی حل کرنا ہوگا۔
لوگوں کے آپس میں روابط، بین المذاہب مجالس اور سدبھاﺅنا فورم وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ جماعت، وزیر اعظم کی اس بیان کی حمایت کرتی ہے جس میں انھوں نے اپنے ممبر آف پارلیامنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اقلیتوں کااعتماد (وشواس) کو جیتنا چاہیے۔ لیکن اس اپیل کے اثرات زمین پر بھی محسوس ہونے چاہئیں۔ جماعت، ملک و اقلیتوں کی فلاح و بہتری کے لیے حکومت کی طرف سے کئے جانے والے کسی بھی معقول اور فائدے مند اقدام کے لئے اپنا تعاون کا ہاتھ بڑھانے کے لئے تیار ہے لیکن ساتھ ہی حکومت کی غلطیوں یا غلط پالیسیوں پر تنقید کرنے میں بھی پہلو تہی نہیں کرے گی۔
میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے نائب امیر جماعت اسلامی ہند انجنیئرمحمد سلیم نے نابالغ لڑکیوں کی عصمت دری اور قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا ”جماعت مجرمین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے۔اس ساتھ ملک کو سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے کہ کس طرح معصوم لڑکیوں کے ساتھ ہو رہےعصمت دری اوربہیمانہ قتل کے خطرناک رجحان کوبدلاجاسکتا ہے۔
جماعت اس رجحان کو بدلنے کے لیے زمانے کی آزمودہ قدریں اور پاکیزگی اختیارکرنے، خواتین کو سامان ِزینت بنانے سے پر ہیز کرنے اور شراب پر پابندی لگائے جا نے کی سفارش کرتی ہے۔ ساتھ ہی ان جرائم کو فرقہ وارانہ رنگ دینے اور بطور خاص کسی ایک طبقہ کے خلاف نفرت و تشد د کو فروغ دینے کا رجحان بھی انتہائی مذموم ہے۔ جماعت حالیہ کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتی ہے ، جس نے کٹھوعہ میں 8 سالہ لڑکی کی عصمت دری اور قتل کے ملزمین کے خلاف سزا سنائی ہے۔ جماعت حالیہ کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتی ہے، جس نے کٹھوعہ میں 8 سالہ لڑکی کی عصمت دری اور قتل کے ملزمین کے خلاف سزا سنائی ہے۔“
نائب امیر نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند صحافی پرشانت کنوجیا، مدیر اشیتا سنگھ اورٹی وی چینل ہیڈ انوجہ شکلا کی یو پی کے وزیر اعلی کے خلاف سوشل میڈیا پر مبینہ قابل اعتراض مواد کے الزام میں گرفتاری کی مذمت کرتی ہے۔
سوڈان کی صورت حال پر، انجینئر سلیم نے کہا، ”جماعت اسلامی ہند سوڈان میں مسلسل بگڑتی صور ت حال پر تشویش کا اظہار کرتی ہے۔جماعت ، مسلم ممالک سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنی سربراہ کونسل او آ ئی سی کی قیادت میں یا دوسرے کسی مناسب پلیٹ فارم سے چند سیاسی اقدام کے لیے پہل کرے، تاکہ وہاں شہری قیادت میں ایک عبوری حکومت قائم کی جاسکے۔ جس کے نتیجے میں ایک جمہوری طور پر منتخب حکومت کا قیام عمل میں آسکے، جو تمام سوڈانی طبقات کی نمائندہ ہو اورملک میں امن اور خو ش حالی کا ماحول دوبارہ بحال ہو سکے ۔“
جماعت اسلامی ہند نےاسٹوڈنس اسلامک آرگنائیزیشن آف انڈیا(ایس آئی او) کے مطالبات کی حمایت کی ہے جس میں طلبہ تنظیم نےحکومت سے کہا ہےکہ نیشنل تعلیمی پالیسی (NEP-2019) کے سلسلے میں تجاویز اور آرا بھیجنے کی تاریخ کو بڑھانا چاہئےاوراس ڈرافٹ کو غیر ہندی ریاستی زبانوں میں ترجمہ کرنا چاہیے۔