خبریںعلاقائی

تلنگانہ: کانگریس کے18 میں سے 12 اراکین اسمبلی ٹی آرایس میں شامل

حیدرآباد: 6جون، انحراف کے مسئلہ سے دوچار تلنگانہ کانگریس پارٹی کو آج اُس وقت ایک بڑا جھٹکا لگا جب اس کے منحرف ارکان اسمبلی نے تلنگانہ کانگریس مقننہ پارٹی (سی ایل پی)کو ہی ریاست کی حکمران جماعت ٹی آر ایس میں ضم کرنے کی خواہش کرتے ہوئے اسپیکر اسمبلی پوچارم سرینواس ریڈی سے نمائندگی کی۔اس انحراف کی درخواست کے خلاف تلنگانہ کانگریس کمیٹی کے صدر اتم کمار ریڈی ایم پی اور کانگریس کے دیگر لیڈروں نے احاطہ اسمبلی میں واقع گاندھی جی کے مجسمہ کے سامنے منہ پرسیاہ پٹیاں لگاتے ہوئے احتجاج کیا اور ان منحرف ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے میں ناکافی پر اسپیکر پوچارم سرینواس ریڈی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ایک ایسے وقت یہ معاملہ تلنگانہ ہائی کورٹ میں زیرالتوا ہے، کس طرح اسپیکر سے یہ نمائندگی کی جاسکتی ہے۔

ان ارکان اسمبلی نے اسپیکر کے رویہ پر بھی شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ان کو ملاقات کا وقت نہ دیئے جانے پر بھی اعتراض کیا اور کہا کہ منحرف ارکان اسمبلی سے اسپیکر نے خفیہ ملاقات کی اور ان سے نمائندگی وصول کی لیکن جب اتم کمارریڈی نے اسپیکر کے دفتر کو فون کرتے ہوئے ملاقات کے لئے وقت مانگا تو ان کو اسپیکر کے دفتر کے عہدیداروں نے کہاکہ اسپیکر دستیاب نہیں ہیں۔

اسی دوران تیز تر سیاسی سرگرمی میں آج اسپیکر سے کانگریس کے منحرف ارکان اسمبلی سبیتا اندرا ریڈی‘ کے اوپیندر ریڈی‘ سدھیر ریڈی‘ ہری پریانائک اور سی لنگیا نے ملاقات کرتے ہوئے 12کانگریس ارکان اسمبلی کی دستخطوں پر مشتمل نمائندگی کی۔ اس نمائندگی پر دستخط کرنے والے منحرف ارکان اسمبلی میں اترم سکو‘ ہری پریہ نائک‘ جے سریندر‘ ہرش وردھن ریڈی‘ سدھیر ریڈی‘ بی وینکٹیشور راو‘ آر کانتا راو‘ روہت ریڈی‘ کے اوپیندر ریڈی‘ سی لنگیا‘ سبیتا اندرا ریڈی اور جی وینکٹ رمنا ریڈی شامل ہیں۔ 12ارکان اسمبلی کانگریس مقننہ پارٹی کی تعداد کا دو تہائی ہوتے ہیں جو 18کانگریسی ارکان اسمبلی کی ایک بڑی تعداد ہے۔ اسی لئے ان پر قانون انسداد انحراف کی شق کا اطلاق نہیں ہوسکتا۔ عہدیداروں نے یہ بات بتائی۔

اگر اسپیکر ان کی درخواست کو قبول کرتے ہیں تو کانگرس اپوز یشن کے درجہ سے بھی محروم ہوسکتی ہے کیوں کہ اس کی تعداد گھٹ کر صرف 6تک محدود ہوجائے گی۔ قبل ازیں کانگریسی رکن اسمبلی روہت ریڈی نے ٹی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی راماراو سے ملاقات کرتے ہوئے حکمراں جماعت سے اپنی وفاداری کا عہد کیا۔ مارچ میں کانگریس کے 11ارکان اسمبلی نے اعلان کیا تھا کہ وہ ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلیں گے۔کانگریس کے سینئر رکن اسمبلی جی وینکٹ رمنا ریڈی نے کہا کہ 12ارکان اسمبلی نے ریاست کی ترقی کے لئے وزیراعلی کے ساتھ کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید تصدیق کی ہے کہ انہوں نے اسپیکر سے نمائندگی کرتے ہوئے ان ارکان اسمبلی کو ٹی آر ایس میں ضم کرنے کی درخواست کی۔

تلنگانہ میں دن دہاڑے جمہوریت کا قتل: کانگریس

کانگریس نے تلنگانہ میں پارٹی کے 18 میں سے 12 اراکین اسمبلی کے تلنگانہ راشٹر سمیتی (ٹی آر ایس) میں شامل ہونے کو دن دہاڑے جمہوریت کےقتل کا مترادف ہے۔ 
کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے پارٹی کے اراکین کے ٹی آر ایس میں شامل ہونے پر جمعرات کو یہاں پارٹی کے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس میں رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار، وسائل اور پیسے کی طاقت کا استعمال کرکے جمہوریت کا قتل کیا جارہا ہے۔ یہ روایت گذشتہ کچھ وقت سے دیکھنے میں آرہی ہےاور جمہوریت کے لیے اچھی نہیں ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ عوام نے ٹی آر ایس کو خارج کرتے ہوئے کانگریس کے امیدواروں کو ووٹ دے کر انھیں اسمبلی بھیجا تھا۔ جن لوگوں نے کانگریس کو ووٹ دیا تھا یہ ان کے ساتھ دھوکہ ہے۔ لوگ یہ بھولتے نہیں ہیں کہ کس نے عوامی حمایت کے باوجود پیسےکی طاقت سے کون سا کارنامہ انجام دیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!