جنرلخبریںقومی

آج عیدین کےحقیقی پیغام کو سمجھنے کی ضرورت: امیر جماعت اسلامی ہند

حیدرآباد: 5 جون، امیر جماعت اسلامی ہند جناب سید سعادت اللہ حسینی نے عیدالفطر کےموقعہ پرمسجد اسلامک سینٹر ٹولی چوکی میں نماز عید الفطر کا خطبہ دیا۔ عیدالفطر کے پس منظر کو بالکل اچھوتے انداز میں بیان کرتے ہوئے اسکے حقیقی پیغام کو چار نکات کے تحت بڑی جامعیت کے ساتھ بیان کیا.

آپ نے تمہیداْ کہا کہ ماہرین سماجیات کے نزدیک فیسٹیولس قومی مزاج کا آئینہ ہوتےہیں. قوم کی اقدار (ویلیوز ) کردار، اور پہچان کی جھلک انکے تیوہار سے جھلکتی ہے. اس پس منطر کے ساتھ عید پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ کوئ عام سا فیسٹیول نہیں بلکہ اسکے مراسم اور اسکا سلیقہ ہماری تہذیب و مزاج کی نمائندہ ہیں ۔ جو مزاج عید بنانا چاہتی ہے اسکی روح تک پہنچنا، یہی عید کا حاصل ہے ۔ آپ نے اسی پیغام کو چار نکات کے تحت بیان کیا ۔

1)تنظیم و اتحاد: کل اخبار میں عید کے حوالے سے جو نمایاں ترین تصویر شائع ہوگی وہ کاندھے سے کاندھا اور ٹخنے سے ٹخنہ جوڑے لاکھوں فرزندان توحید کی صف بستہ تصویر ہوگی ۔ یہی عید کا اولین پیغام ہے ۔ ایک امام و قائد کی قیادت میں منظم و متحد ۔ امیرغریب، اونچ نیچ، چھوٹے بڑے ہر قسم کی تفریق کو مٹاکر متحد و منظم ہوجائیں۔ رب العزت کا بھی یہی حکم ہے کہ آپ سیسہ پلائی صف بستہ دیوار بن جائیں ۔ اور اس پیغام کو باربار یاد دلایا جاتا یے کہ دن میں پانچ بار محلے میں صف بستہ ہوں ۔ ہر ہفتہ جمعہ کے موقعہ پر بڑی مساجد میں اور سال میں دوبار عیدیں کے موقعہ پر عیدگاہ میں ۔ اور حج کے موقعہ پر عالمی اتحاد کا عظیم الشان مظہر حرم و منیٰ کی وادیوں میں ۔ یعنی محلہ سے عالم کی سطح پراللہ کی بڑائ اور دین کی اقامت کے لئیے آپ کو متحد و منظم ہونا ۔ یہ پہلا بڑا پیغام ہے ۔

2) سماجی ہم آہنگی: کل اخبارات کی دوسری پرکشش تصویر گلے ملتے اور مسکراتے لوگوں کی ہوگی ۔
تعلقات کی گرمجوشی، اجنبیوں، بردران وطن کو کو گلے لگانا ، محبت کے ساتھ مبارکباد پیش کرنا. یعنی سوشل آوٹ ریچ کی قدر عید کے دوسرے بڑے پیغام کا عملی اظہار ہے.
یہی مقصود فطرت ہے یہی رمز مسلمانی
اُخُوّت کی جہاں‌گیری، محبّت کی فراوانی
محبت کی فراوانی عید کا دوسرا قیمتی تحفہ ہے ۔
یعنی آپ اس دنیا کے لئے رحمت بنیں ۔ حدیث کا مفہوم یے کہ مومن الفت کا پیکر ہوتا ہے اس میں کوئ خیر نہیں جو دوسروں کے لئے الفت نہیں رکھتا۔ ہماری محبتیں اور خیر خواہی مسلمانوں اور بردران وطن سب کے لئے عام ہیں ۔ اور اس خیر خواہی کا سب سے بڑا تقاضہ یہ ہے کہ ہم پوری انسانیت کیلئے آخرت کی کامیابی کی فکر اور کوشش کریں ۔

3) غریب پروری : روز عید کا اولین واجب کام صدقہ فطر ہے ۔محبوب ترین شخص کو عید کی مبارکباد پیش کرنے سے پہلے سماج کے غریب ترین اور محروم ترین فرد تک رسائی اور غریب پروری یہ عید کا کھلا پیغام ہے ۔
“یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جنکے مال میں سائل کا حق ہوتا ہے ۔” غریب پروری مومن کی پہچان ہے اور یہ رب سے قربت کا ذریعہ ہے۔

4) تکبیر مسلسل: تکبیر و عید کا گہرا رشتہ ہے۔ آپ کی آمد کے دوران گلی کوچے تکبیر سے گونجتے ہیں ۔ خطبہ میں تکبیر کی تکرار، اور بالخصوص عید الاضحی کے موقعہ پر مسلسل کئ دن تکبیر کا اعادہ ۔تکبیر کی یہ مسلسل گونج عید کے چوتھے اور سب سے اہم پیغام کا بلند اعلان ہے.
روزہ کا مقصد بھی رب کی نعمتوں کا شکر بذریعہ اعلان تکبیر ہے ۔
تکبیر رب کی ذات کی طرف پوری انسانیت کو متوجہ کرنے کا نام ہے اور یہی مسلمان کا سب سے بڑا کردار. ( کیریکٹر) ہے ۔عید الفطر کا پیغام بھی یہی یاددہانی ہے کہ اس دنیا میں تمھارا سب سے بڑا کام تکبیر مسلسل ہے ۔
تکبیر اللہ کی کبریائ کا اعلان ہے۔ وقت کے ظالموں کو صاف پیغام ہے کہ تمھارا ظلم تکبیر کے داعی کو ڈرا نہیں سکتا ۔تم انھیں کیا ڈراؤ گے جو تمھیں رب سے ڈرانا چاہتے ہیں ۔ تم بھی رب کی مخلوق اور ہم بھی ۔ ہمیں بھی مرنا ہے اور تمھیں بھی۔ ہمیں بھی اس کے حضور پیش ہونا ہے اور تمھیں بھی ۔پیش ہی نہیں ہونا ہے بلکہ ایک ایک کئے کا پورے انصاف کے ساتھ حساب دینا ہے ۔
ظلم سے باز آجاؤ اور انصاف کے امین بنو ۔
یہی ہماری اصل ذمہ داری ہے ۔اسی سے لوگوں کے دل جیتے جائیں گے اور نفرتوں کا سیلاب رکے گا ۔

یہ چار باتیں جو عیدالفطر یاد دلاتی ہے یہی عید کا اصل پیغام ہے ۔ کئ اور باتیں ضمنا ہوسکتی ہیں لیکن عید کے پیغام کا کل حاصل انھیں نکات کے تحت شامل ہے ۔

اس موقع پرحیدرآباد شہرکے مختلف علاقوں سے تشریف لائے اہل علم و باذوق مرد و خواتین کی کثیر تعداد نے ان وسیع انتظامات سے استفادہ کیا۔ سینٹر کے تمام فلورس بشمول سیلر تنگ دامنی کا شکار رہے۔(بشکریہ: شجاعت حسینی)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!