خبریںقومی

 ہندوستان کے تنوع پر لٹکتی ہوئی تلوار ہے یونیفارم سول کوڈ: SDPI

نئی دہلی: 30/جون (پی آر) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی صدر ایم کے فیضی نے وزیر اعظم نریندر مودی کا گزشتہ دنوں بھوپال میں اپنی تقریر میں یونیفارم سول کوڈ کی وکالت کرنے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بلاشبہ  ‘ووٹ بینک کی سیاست’ہے اور یہ منصوبہ بند اکسانے کا کام 2024 کے انتخابات کو نشانہ بنا کر کیا گیا ہے۔

ایم کے فیضی نے مزید کہا ہے کہ مسٹر مودی جب ‘ایک گھر دو قانون’کا استعارہ استعما ل کرتے ہیں تو وہ بھول جاتے ہیں کہ ہمارے ملک کی خوبصورتی اور روح اس کا تنوع ہے۔ یونیفار م سول کوڈ کی وکالت کرتے ہوئے اپنی تقریر میں انہوں نے بار بار مسلمانوں کی مشکلات کا حوالہ دیا ہے۔ اس سے یہ احساس پیدا کرنے کی چالاک حکمت عملی ہے کہ مسلمان وہ واحد گروہ ہیں جو یونیفارم سول کوڈ سے متاثر ہونگے اور وہی اس کی مخالفت کررہے ہیں۔ جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ہندوستان، تنوع کا ملک ہے، یہاں بڑے مذاہب کے پیروکاروں کے علاوہ متعدد قبائل اور ذاتیں آباد ہیں۔

ہر قبیلہ اور ذات، اس کے ذیلی قبیلے اور ذیلی ذاتیں اور مختلف مذاہب اپنی اپنی ثقافت، رسوم رواج کی پیروی کرتے ہیں۔ وہ زمانے قدیم سے اپنی اپنی ثقافت اور رسوم و رواج کے لحاظ سے پرامن طریقے سے رہ رہے ہیں۔ ان کی ثقافتوں اور رسوم و رواج کو ایک چھتری کے نیچے لانے کی کوئی بھی کوشش ان مذہبی اور ثقافتی گروہوں کی ہم آہنگی اور شناخت کو متاثر کرے گی۔ لہذا، یونیفار م سول کوڈ نا قابل عمل اور غیر حقیقت پسندا نہ ہے۔

ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے ا س بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ جبکہ ملک میں بہت سے بڑے مسائل جیسے بے روزگاری، قیمتوں میں اضافہ، جی ڈی پی اور کرنسی کی قدر میں کمی،منشیات کے استعمال میں اضافہ، وغیرہ جو کہ عام آدمی کی روزمرہ کی زندگی کو متاثر کرتے ہیں، ایسے میں یونیفارم سول کوڈ لاگو کرنے کی جلد بازی، بقول خود وزیر اعظم ان لوگوں کا عمل ہے” وہ جو ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرتے ہیں “۔

سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا تمام جمہوری گروپوں کو منظم کرنے اور غیر حقیقت پسندانہ یونیفارم سول کوڈ کو نافذ کرنے کی کسی بھی کوشش کی سختی سے مخالفت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ایم کے فیضی نے کہا کہ یونیفارم سول کو ڈ کے نفاذ سے ملک کی شبیہ مزید داغدار ہوجائے گی جو بی جے پی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے دنیا کے سامنے داغدار ہونا شروع ہوگئی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!