کچھ اہلِ حدیث حضرات کے فتنے
ڈاکٹر علیم خان فلکی، حیدرآباد*
ایک ایسے وقت میں جبکہ تمام جماعتوں اور مسلکوں کو متحد ہوکر حالات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے، حیدرآباد کے ایک جلسے میں ایک اہلِ حدیث عالم نے راست پاپولر فرنٹ اور جماعت اسلامی کے خلاف اور بالراست کئی دوسری جماعتوں کے خلاف زہرافشانی کرکے امت کے اتحاد کو نقصان پہنچانے کی ایک مذموم کوشش کی ہے۔ اگرچہ کہ جمیعۃ اہل حدیث ایک سیاسی جماعت نہیں ہے۔ کتاب اللہ اور کتاب السّنہ کو قائم کرنے، ہزاروں نوجوانوں میں توحید کی روح پھونکنے اور انہیں صحیح علم اور عقیدے سے روشناس کروانے، ہندو مسلم کی تفریق کئے بغیر خدمت کے خلق کے کام انجام دینے میں سالہاسال سے جمیعۃ بھی دوسری جماعتوں کی طرح منہمک ہے۔ لیکن ہر جماعت میں کچھ نہ کچھ ایسے شرپسند افراد ضرور ہوتے ہیں جو اپنے مفادات کے لئے جماعت کے اصولوں کی پروا کئے بغیر خود بیانات جاری کرنے لگتے ہیں۔
اس سلسلے میں ہم نے جمیعۃ کے مقامی ذمہ داروں سے پتہ کیا۔ انہوں نے یہ واضح کیا کہ یہ جلسہ نہ تو مرکزی قیادت کی اجازت سے کیا گیا نہ مقامی ذمہ داروں کی اجازت سے، اور نہ جو کچھ اس جلسے میں کہا گیا اس کا مرکزی پالیسی سے کوئی تعلق ہے۔ اگرجمیعۃ کی مرکزی قیادتِ نے فوری وضاحتی بیان جاری نہ کیا، اور سمع و طاعت کی اصول شکنی کرنے والوں کے خلاف کوئی ایکشن نہ لیا تو اس سے ڈر ہے کہ جمیعۃ کے تعلق سے ایک بہت برا امیج جائیگا۔ لوگ یہ گمان کریں گے کہ جو کچھ اُس جلسے میں کہا گیا وہ مرکزی جمیعۃ ہی کی پالیسی ہے۔
شیخ محمد رحمانی مدنی صاحب نے دہلی سے آکر تقریر کی اور فرمایا کہ جماعتِ اسلامی اور پاپولر فرنٹ کا طریقہ کار خوارج کا ہے۔ شیخ صاحب کی پہلی دلیل یہ ہے کہ یہ لوگ حکومت کے خلاف ہیں، وزیراعظم اوروزیرداخلہ کے خلاف نوجوانوں کو بھڑکاتے ہیں۔ دوسری دلیل یہ ہے کہ یہ لوگ سعودی عرب پر تنقید اور تکفیر کرتے ہیں۔انہوں نے جوشِ روانی میں ایک ایسا کلمہ کفر بھی کہہ دیا جس پر انہیں خود افسوس ہوگا۔ انہوں نے فرمایا کہ ”جماعت اسلامی حکومت الہیہ کی بات کرتی ہے، پی ایف آئی ان کی حامی ہے اور وہ بھی خلافتِ راشدہ کی بات کرتے ہیں، نعوذباللہ من ذلک“۔
گویا خلافتِ راشدہ کی بات کرنا نعوذباللہ کہنے کی مستحق ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کئی ایسے گھٹیا الزامات بھی لگائے جو عام طور پر اختلافات میں مولوی ایک دوسرے پر لگاتے ہیں جیسے”یہ لوگ پٹاخے پھوڑ کر چندے وصول کرتے ہیں، سعودی عرب سے چندہ لاتے ہیں، (حالانکہ سعودی عرب سے چندہ کون لاتے ہیں، یہ سب کو پتہ ہے)، عورتوں کو جلوس میں لاکر ان کی عزتوں کو نیلام کرتے ہیں، ان کے ایمان اور عقیدے میں خلل ہے، وغیرہ وغیرہ
انہی کے ایک ہم فکرانڈین صاحب ابو طلحہ ضحاک ہیں جو سعودی عرب سے اپنی فتنہ پرور ویڈیوز پھیلاتے ہیں۔ اور ارنب گوسوامی کی طرح بے بنیادباتیں اور جھوٹ بھی انتہائی خوداعتمادی اور دعوے کے ساتھ کہتے ہیں۔ انہیں آریس یس کی ایک چینل Defensive offence پر 45 منٹ کی تقریر کا موقع دیا گیا، ظاہر ہے ایک ایسی چینل جو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے میں مشہور ہے، جس کی ہر ویڈیو کو کئی لاکھ کی Views ملتی ہیں، انہی لوگوں کو اپنی چینل پر لاتی ہے جو ان کے ہمنوا ہیں، شہرت حاصل کرنے کے ایسے مواقع زندگی میں بار بار نہیں آتے، اس لئے یہ وہاں جاکر انہیں ناخوش کرنے والی بات تو نہیں کرسکتے تھے، اس لئے انہوں نے میزبانوں کو خوش کرنے کے لئے اپنی ملت کی جتنی مخبری اور رسوائی کرسکتے تھے وہ کی۔ اگر کوئی بات سچ ہوتی تو شائد افسوس نہ ہوتا، لیکن ہر بات بغیر تحقیق کے، جو کہ ان کی کم علمی اور کم عقلی کا کھلا ثبوت تھی۔ مثلاً
۔(یہ بات دوہرا کر کہی کہ) Terrorism کی جو Definition گورنمنٹ آف انڈیا کی ہے وہی اہلِ حدیث کی ہے۔ یہ جملہ انتہائی خطرناک ہے اور مرکزی جمیعۃ کو فوری ایکشن لینا چاہئے تھا۔
۔ اخوان المسلمین نے مصر کو برباد کیا پھر گلف کو۔ سید قطب شہید کو اخوان میں لانے والا مودودی تھا۔ (تھا۔۔۔بے ادبی اور بدزبانی ملاحظہ ہو)۔ حسن البنا صوفی تھا، یوسف قرضاوی ایک باغی تھا، عمران خان بھی اخوانیوں کی طرح Blame game کھیلنے والا تھا اور امریکہ پر الزام لگاتا تھا۔ اردگان بھی اخوان کا بہت بڑا پروپینگنڈیسٹ ہے، وہ قطر اور کویت کو ساتھ لے کر میڈل ایسٹ میں بغاوت پھیلانا چاہتا ہے اور ہندوستان میں بھی سلمان ندوی اور ان کے بیٹے کے ساتھ بغاوت پھیلانا چاہتا ہے۔ ذاکر نائیک بھی سلفی نہیں تھا بلکہ اخوان کا آدمی تھا، وہ ڈاکٹر اسرار احمد اور اسامہ بن لادن کی تعریف کرتا تھا۔ جمال خشوقجی اوالامر کے خلاف یعنی محمد بن سلمان کے خلاف بغاوت پر آمادہ تھا اس لئے واجب القتل تھا۔
پی ایف آئی اور جماعتِ اسلامی ملک کو کھوکھلا کررہے ہیں، ان کو فوری Contain کرنا ضروری ہے۔ جماعت اسلامی نے پی ایف آئی کو قائم کیا، اور یہی جماعت اخوان کو Sponsor کرتی ہے۔ رعنا ایوب عیاش ہے اور ارتغرل جیسی گمراہ کن سیریز کو پروموٹ کرتی ہے۔ عمرخالد، صفورہ، زبیر وغیرہ سارے ملک دشمن ہیں، اور مسلمانوں کے زخموں پر کمائی کررہے ہیں۔ پی ایف آئی، حماس کے ماڈل پر کام کرتی ہے۔ (یہی بات محمد رحمانی مدنی نے بھی کہی)۔ حجاب، NRC, CAA وغیرہ کو لے کر پی ایف آئی اور جماعت اسلامی نے انٹرنیشنل اشتراک کے ذریعے ملک کو بدنام کردیا، ان کی وجہ سے ملک میں جو انویسٹمٹ آسکتا تھاوہ متاثر ہوگیا۔ اسٹیٹ کے خلاف جو بھی بغاوت کرے اسے فوری Ban کرنا چاہئے۔
میر صادق اور میر جعفر کی کردار تو آج بھی لوگوں کو یاد ہیں۔ اس سے پیشتر ایک تاریخی واقعہ اور بھی ہے جسے ہر اس شخص کو یاد رکھنا چاہئے وہ یہ کہ جب منگولوں نے عراق میں خون کی ندیا ں بہادیں، اور عباسی حکومت کا خاتمہ کردیا۔ خلیفہ معتصم باللہ کے دربار کا ایک عالم منگولوں کے لئے جاسوسی کرتا تھا۔ بعد میں جب وہ اپنا انعام حاصل کرنے منگولوں کے دربار میں پہنچا تو انہوں نے یہ انعام دیا کہ اُسے ننگا کرکے شہر میں گدھے پر بٹھا کر جلوس نکلوایا، اور کہا کہ ”جو آدمی اپنی قوم کا وفادار نہیں، وہ ہمارا وفادار کیسے ہوسکتا ہے“۔ آج ایسے ہی ناعاقبت اندیش مسلمانوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے جو کہیں EDکے خوف سے تو کہیں لیڈر بننے کی ہوس میں غیروں کے لئے جاسوسی کررہے ہیں۔ یہ جاسوس مسجدوں، درگاہوں، جماعتوں اور سلسلوں میں پھیل چکے ہیں۔ کچھ اہلِ تصوّف تو کھل کر میدان میں آچکے ہیں۔
یہ سازش کوئی نئی نہیں ہے۔ انگریز نے 1857کی جنگِ آزادی جس کی مکمل قیادت علما نے کی، اس کے بعد محسوس کرلیا کہ مسلمانوں کو ہندوؤں سے توڑے بغیر یہاں حکومت کرنا مشکل ہے۔ اس لئے پہلے اس نے دیانند سرسوتی اور بنکھم چندرا کے ذریعے گؤ رکھشا اور آنند مٹھ یعنی وندے ماترم کی سازشیں رچیں اور کئی فسادات کروادیئے۔ ہندو اور مسلمان دونوں آزادی کی جنگ بھول گئے۔ دوسری طرف یہ کیا کہ ایک ایسے ہی جوشیلے نوجوان عالم کو جو دیوبندی مسلک کے خلاف تھے، انہیں مکّہ بھیج کر دیوبندیوں کے مشرک ہونے پر فتوے منگوائے۔ بسپھر کیا تھا، جیسے ہی فتوے ہندوستان پہنچے، گلی گلی جس کا جس مسجد پر قبضہ ہوسکتا تھا، اس نے کرلیا اور مسجدیں تقسیم ہوگئیں، مسلمان تقسیم ہوگئے، لوگ آزادی کی جنگ بھول کر مسلکوں کی جنگ میں مصروف ہوگئے۔ یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
آج فاشسٹ پھر اسی انگریز کی Divide & Rule کی پالیسی پر عمل کرکے مسلمانوں کے اندر سے ہی ایسے لالچی لوگوں کو پیدا کررہے ہیں جن کا کام یہی ہے کہ مسلمان جماعتوں، علما، مدرسوں اور مسلکوں کے خلاف زہر افشانی کرتے رہیں، تاکہ یہ امت کبھی متحد نہ ہوسکے۔ یہ تو محض اتفاق ہے کہ جمیعۃ اہلِ حدیث میں چھپے ہوئے دو چار ایسے لوگ بے نقاب ہوگئے، ورنہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہر جماعت بلکہ ہر مسجد میں ایسے ہی دو دو چار چار افرادموجود ہیں، جو امت کے اتحاد کے دامن میں سراخ کررہے ہیں۔
بِکنا ہے کِس کے ہاتھ عزیزوں کو کیا خبر حیرت کہ مطمئن ہیں چلو دام تو ملے
خوارج کون ہیں؟
شیخ محمد رحمانی مدنی صاحب کو خوارج کے حدود اربعہ کا ہی علم نہیں۔ خوارج وہ تھے جن کا یہ عقیدہ تھا کہ مسلمانوں کے منتخبہ خلیفہ یعنی اولوالامر کے خلاف جو بھی اٹھے وہ واجب القتل ہے، یہ لوگ بھی آپ اور ضحاک ہی کی طرح وہ شدّت پسند لوگ تھے جو اپنی رائے کو مسلّط کرنے نہ نظمِ جماعت کے پابند تھے، نہ سمع و طاعت کے پابند تھے، نہ امیر سے اجازت لینے کی ضرورت محسوس کرتے تھے۔ اسی شدّت پسندی کی بنا انہوں نے مطالبہ کرڈالا کہ حضرت معاویہ ؓ کو قتل کیا جائے۔ لیکن حضرت علیؓ نے بجائے جنگ کے، بات چیت کی راہ کو ترجیح دی، خوارج بگڑ گئے اور حضرت علیؓ کو ہی کافر قرار دے ڈالا اور انہیں شہید کردیا۔
رحمانی صاحب نے وزیراعظم اور وزیرداخلہ کو اولوالامر کا درجہ دے دیا اور ان کے خلاف راست دو جماعتوں کا نام لے کر اور بالراست کئی جماعتوں کو نام لئے بغیر خوارج میں شامل کردیا۔ اگر ان لوگوں کے خلاف جو ملک میں کھلا State terrorism پھیلارہے ہیں، اس پر کھل کر تنقید کرنا خوارج کا طریقہ ہے تو آپ یہ بھی کھل کر بتائیں کہ اس مرد آہن، شیر دل قائد کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے جس نے مسکان کی بہادری پر پارلیمنٹ میں نعرہ تکبیر پکارا، جس نے بھری پارلیمنٹ میں NRC, CAA کا بِل پھاڑا، اور کھلا چیلنج دیا کہ اگر ہم مطالبہ کریں کہ وزیراعظم کے گھر کے نیچے مسجد ہے تو کیا ان کا گھر منہدم کیا جائے گا، اور جس کے بھائی نے بھی ایک نہیں کئی بار چیلنج کیا، یعنی اسدالدین اویسی، ان کے بھائی اور ان کی پوری جماعت اتحادالمسلمین، کیا یہ بھی خوارج ہیں؟ NRC کے خلاف نکلنے والے لاکھوں افراد، شاہین باغ کی وہ بہادر عورتیں، وہ سینکڑوں صحافی، اخبارات، چینلز اور یوٹیوبرس جنہوں نے ہر بار سموِدھان کی خلاف ورزی پر آواز اٹھائی، کیا یہ سب خوارج ہیں؟ ضحاک نے صاف کہہ دیا ہے کہ یہ سارے اسٹیٹ کے دشمن ہیں، آپ کا کیا خیال ہے؟
سعودی عرب پر تنقید کرنا کیا خوارج ہونے کے برابر ہے؟
آپ چونکہ مدینہ یونیورسٹی میں پڑھے ہیں، آپ پر سعودیوں کے احسانات ہیں، آپ نے یونیورسٹی کے احاطے سے باہر نکلے بغیر سعودی عرب کے رٹائے ہوئے اسباق کو ازبر کرلیا۔ جس طرح آریس یس کے رٹائے ہوئے اسباق کو یتی نرنسگھانند اور نپورشرما جیسے فاشسٹ رٹ کر اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف جھوٹ اور اتہام پھیلاتے ہیں، اسی طرح سعودی عرب کے چند ریالات یا سندوں کے احسان مند حضرات سعودی عرب کے رٹائے ہوئے اسباق اسٹیج پر سناتے ہیں۔ کبھی ایران اور شیعوں کے خلاف تو کبھی اخوان کے خلاف، کبھی تبلیغی جماعت کے خلاف تو کبھی حماس کے خلاف تقریریں کرتے ہیں۔
کل تک جو علما امریکہ اور اسرائیل کے خلاف خطبات دیتے تھے، انشورنس، پیپسی، مائیک ڈونالڈ، کے ایف سی وغیرہ کے حرام ہونے کے فتوے دیتے تھے، آپ جیسے لوگ ان علما کی بھرپور تائید کرتے تھے، ابMBS نے ان تمام فتوؤں کو غلط کہہ کر ان تمام چیزوں کو جائز کردیا تو آپ ہی لوگ MBS کا کلمہ پڑھ رہے ہیں، اور اس کے خلاف نہ صرف لوگوں کو بلکہ ان علما کو بھی خوارج کہہ رہے ہیں، جو ایسے Moderate اسلام کے خلاف ہیں۔ کیا آپ کو علم ہے کہ کتنے علما جیلوں میں ہیں؟اگر شیخ عبدالعزیز بن بازؒ اور شیخ عثیمین ؒ آج زندہ ہوتے اور MBS کے لائے ہوئے اصلاحات پر تنقید کرتے تو وہ کہاں ہوتے؟ جیلوں میں ہوتے یا عبدالرحمن السدیس کی طرح MBSکی تائید کرتے؟
ہیومن رائٹس اور ویمن رائٹس کی رپورٹس کیا کہتی ہیں؟ کیا آپ کو پتہ ہے کہ طلاق کی شرح کیا ہے؟ کیا آپ کو پتہ ہے کہ وہاں کی عدلیہ کتنی کرپٹ ہے؟ کسی بھی سعودی عرب سے واپس آنے والے سے پوچھئے کہ عام سعودیوں اور متوّوں کے اخلاق و کردار کیسے ہیں۔ کسی بھی سعودی کی کفالت میں بزنس کرنے والوں سے پوچھئے سعودیوں کی نیّتوں اور ایمانداری کا کیا حال ہے۔ اس سے بڑا ہیومن رائٹس کا قتل اور کیا ہوسکتا ہے کہ آدمی پچاس سال بھی وہاں گزار دے،تب بھی اسے واپس بھیج دیا جاتا ہے،جتنے ہندو NRIs آج فرقہ پرست فاشسٹ پارٹی کے لئے کام کررہے ہیں، وہ پہلے ایسے نہیں تھے۔ جب انہوں نے سعودیوں کے کردار کو قریب سے دیکھا تو نہ صرف وہ اسلام بیزار ہوگئے بلکہ فاشسٹوں کے وفادار ہوگئے۔
رحمانی صاحب اور ضحاک صاحب جیسے حضرات سے اتنی ہی درخواست ہے کہ اپنی جماعت اور اپنے لوگوں کی اصلاح کا کام کریں تو زیادہ بہتر ہے۔ دوسری جماعتوں اور مسلکوں کی طرح خود اہلِ حدیث میں شہروں اور گاوؤں میں ایک ہی جماعت میں دو دو تین تین گروپس اور اختلافات، باہر سے لائے ہوئے چندوں پر جھگڑوں، مسجدوں اور مدرسوں پر قبضوں، پولیس اورکورٹ میں مقدمات موجود ہیں، ان کو روکیں۔ اپنی اپنی جماعت کواخلاقی طور پر مضبوط کریں، یہ کام کرنے سے تاریخ میں آپ کا نام سنہری الفاظ میں لکھا جائیگا۔
اس کے علاوہ کتاب اللہ اور کتاب السنّہ ہی کی دہائی دینے والوں کے گھروں کی شادیاں دیکھیں۔ یہ پوری کی پوری مشرکوں کے طریقوں پر ہورہی ہیں۔ دوسرے مسالک کے علما کی طرح آپ کے علما بھی لڑکی والوں کی طرف سے لئے جانے والے جہیز اور کھانوں کو ”خوشی سے لینا اور دینا جائز ہے“ کہہ کر حلال کرکے غلط اجتہاد کررہے ہیں۔ اس کی وجہ سے جتنا نقصان امت کو پہنچ رہا ہے، اتنا تو فاشسٹ بھی نہیں پہنچارہے ہیں۔ اس محاذ پر کام کیجئے تو امت کی بہتر خدمت ہوگی۔ جمیعۃ اہل حدیث ایک مضبوط عقیدے اور نظم و ضبط کی جماعت ہے، اس کا منہج ایک عظیم منہج ہے۔ اسی منہج کے ذریعے ہی اللہ تعالیٰ خود آپ کو حکمرانی سے نوازیں گے۔ جمیعۃ کے اس عظیم دینی مقصد کو چھوڑ کر اگر آپ سیاسی شارٹ کٹ کے راستے کو اپنائیں گے اور حکمرانوں اور سیاستدانوں کی اس طرح جاسوسی یا خوشامد کریں گے تو نہ صرف جمیعۃ بدنام ہوگی بلکہ پوری امت کو نقصان ہوگا۔
*(سوشیو ریفارمس سوسائٹی، حیدرآباد) 9642571721