ریاستوں سےمہاراشٹرا

ممبئی میں جماعت اسلامی کی بین المذاہب دعوتِ افطار کا کامیاب انعقاد

امن و اخوت ،اخلاص، محبّت اور بھائی چارہ ہی انسانیت اور اس کی بقا کے لیے لازم و ملزوم ہے: اسلم شیخ (پالک منتری)

 ممبئی: 30/ اپریل (پی آر) جماعت اسلامی ہند (ممبئی شہر) کی جانب سے “افطار گیٹ ٹوگیدر” کا انعقاد کریمی لائبریری، انجمن اسلام، CSMT بعدنمازِعصر 6 بجے کیا گیا۔ افطار پارٹی میں جسٹس ابھے تھپسے، سنت بابا ستنام،اسلم شیخ (پالک منتری،ایم ایل اے) ہومی ڈلّا، ڈاکٹر سلیم خان،فادر فرازیل،وویک کوردے، وشواساُتگی،الیاس اعظمی (سابق ایم پی)، سرفراز آرزو، صاحب سنگھ،سدیندر کور، سچن کامبلے،بنٹے شیل بودی وغیرہ شریک رہے۔

سنت بابا ستنام نے کہا کہ تمام ہی انسان ایک ہی ما تا پتا کی سنتان ہے۔ جو لوگ ایک دوسرے کے مذہب سے نفرت کا معاملہ رکھتے ہیں، اُنہیں سمجھ آنا چاہیے کہ ہم پہلے بھی بھائی چارہ سے رہتے تھے ،اب بھی رہیں گے ۔اپنے رب پر پورا بھروسہ رکھیں۔اسلم شیخ (ایم ایل اے)اسی منچ سے دیش کی خوب صورتی اور پھر سے دیش کا عمدگی سے نرمان ہونا بہت ضروری ہے۔ ملک کا اتحاد و اتفاق قائم رہے،اس کی ہمیں پوری کوشش کرنی ہوگی۔

فادر فرازیل نے بہت سنجیدگی سے کہا کہ یہ مواقع ایسے ہیں جب ہم الگ الگ مذاھب کے لوگ مل کر ایک دوسرے کو سمجھنے کا کام کر سکتے ہیں۔اتفاق، اتحاد، محبّت اور بھائی چارہ سمجھنا اور ایسی فضا ہموار کرنا یہ وقت کی سب سے اصل ضرورت ہے۔ہومی ڈلّا (پارسی سماج) نے کہا کہ آج اسلاموفوبیا کے سماج پر نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر اثرات پڑ رہے ہیں۔ نوجوان طبقے کو اعلیٰ اقدار کی طرف مائل کرنا بہت ضروری ہے۔کمیونل ہرمونی کے ذریعے ایک دوسرے مذہب کو قبول کرنا اور انہیں مناسب رہنمائی سے همکنار کرنا بے حد ضروری ہے۔بند بنٹے بودی نے افطار پارٹی میں مدعو کرنے کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جس طرح مسلم سماج نے تمام کو ایک جٹ کرنے کی کوشش کی ہے ہر ایک سماج نے اس اور ترجیحی بنیاد پر سوچنا چاہیے۔

وویک کوردے صاحب کے مطابق ملک کا بھائی چارہ بڑھانے کے لیے اسی طرح کی نشستوں کا انعقاد ہونا چاہیے جس میں الگ الگ مذاہب کے لوگوں کو شریک کروایا جائے۔وشواس اٹگی صاحب نے کہا کہسب ساتھ مل کرکے کام کریں۔جمہوری فضا کو برقرار رکھتے ہوئے دیش کے لئے خدمات انجام دینا ہماری بنیادی ذمے داری ہو۔سکھ مذہب سے آئی سدیندر کور صاحبہ نے کہا کہ اس قسم کی افطار پارٹی اور نشستیں دیش کے سیکولرزم کے لیے بہت اہم سرگرمی ہے۔عام آدمی پارٹی کی طرف سے آئی خاتون نے کہا کہ ایسی سرگرمیاں ایک دوسرے کو سمجھنے اور ملک سے نفرت کو مٹا کر محبّت قائم کرنے میں مدد کرے گی۔
ایڈوکیٹ راکیش راٹھوڑ نے کہا کہ اسلام مذہب کو جاننا اور سمجھنا ہم سب کے لیے ضروری ہے۔یہ مذہب شانتی اور انصاف کی راہ دکھاتا ہے۔
سرفراز آرزو کے مطابق بھارت میں شخصیات کا کرائسس سنگین نہ ہونا چاہیے، اس لیے ہم سب کی ذمے داری ہے ہم پہلے بحیثیت ہندوستانی رہے۔الیاس اعظمی (سابق ایم پی) عظیم ہندوستانی سوسائٹی کو یہ تھوڑے لوگ کوئی بگاڑ پیدا نہیں کرسکتے۔جینیزم کے بارے میں رانو جین نے اپنی بات رکھی۔

ڈاکٹر سلیم خان نے کلیدی خطاب میں تمام کا استقبال کرتے ہوئے فرمایا کہ بے حد خوشی ہے کہ بڑی تعداد شریک ہو سکی ہے۔ پھر روزہ کا مقصد بتایا کہ اس کا سب سے اہم مقصد تقویٰ ہے۔ یعنی کی انسان کے اندرون میں ایشور کی محبّت پیدا ہونا چاہیے ۔روزے کے ذریعے سے اللہ کی محبت اور اس کے بندوں کی محبت پیدا ہوتی ہے۔ پروگرام میں کم و بیش 100 برادرانِ وطن نے شرکت کی۔پروگرام میں نظامت کے فرائض معظم نائیک صاحب نے انجام دیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!