ریاستوں سےمہاراشٹرا

“عدل و قسط کے قیام کیلئے اقدار، مذہب اور خدا کی معنویت کو تسلیم کیا جائے”: سلمان احمد صدر ایس آئی او

ممبئی: 10/اپریل (پی آر) ایس آئی او کی جانب سے اسلام جمخانہ مرین لائنس ممبئی میں دعوت افطار کا انعقاد کیا گیا اس افطار میں تقریبا 50 لوگوں نے شرکت کی یہ 50 افراد مختلف مذہبی, سماجی اور سیاسی تنظیموں کے قائدین تھے۔.پروگرام میں مقررین نے ملک کی  منفی رخ میں تیزی سے تبدیل ہوتی ہوئی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا اور اسے بدلنے کے لیے لائحہ عمل پیش کی.                  

مہمان مقررین میں خان سلمان(صدر,ایس آئ او ساوتھ مہاراشٹرا) نے  افتتاحی کلمات پیش کئے اور دعوت افطار کے مقاصد واضح کئے. انہوں نے کہا کہ رمضان کو ساری عظمت قرآن کی وجہ سے حاصل ہے اور عدل و قسط کا قیام قرآن مجید کی کلیدی تعلیمات میں سے ہیں. یہ تعلیمات اس بات کا تقاضہ کرتی ہیں کہ اس کے ماننے والے ظلم و ناانصافی کے خلاف جدوجہد  کریں. انہوں نے مزید کہا کہ یہ دعوت افطار اسی کوشش کا حصہ ہے اور ہم اس جد وجہد میں سماج کے تمام انصاف پسند اور حساس لوگوں کا ساتھ چاہتے ہیں۔.اس کے بعد ہرشالی پوتدار صدرسمتا ودیارتھی آگھاڑی نے کہا کہ ملک کے حالات کافی شدید ہے ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام ایسے گروہ جو ظلم و زیادتی کا شکار ہیں متحد ہو جائیں اور مربوط اور طویل المیعاد جدوجہد کا خاکہ ترتیب دیں.

اس کے بعد ڈاکٹر سلیم خان نائب امیر حلقہ جماعت اسلامی مہاراشٹرا نے کہا کہ آج سے چودہ سو پچاس برس پہلے اسی رمضان میں تاریخ اسلام کا پہلا غزوہ واقع ہوا تھا. انہوں نے جنگ بدر کی تاریخ سے آشنا کرتے ہوئے کہا کہ چند بے سروسامان لوگوں کے ایک گروہ نے وقت کے ظالم و جابر گروہ سے کشمکش مول لی اور حوصلہ اور صبر و استقامت کے ساتھ لڑتے ہوئے فتح حاصل کی. اگر آج بھی اس پامردی کا مظاہرہ کیا جائے تو حق کو کامیابی و کامرانی حاصل ہو سکتی ہے.۔س کے بعد نلیش کمار(صدر,گلوبل ہیومن آرگنائزیشن) نے کہا کہ ہمیں مختلف سطحوں پر مسئلوں کے حل کی کوشش کرنی چاہیے. ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ یہاں کے اقلیتی طبقات کے کیا مسائل ہیں اور ساتھ ہی اس بات کا بھی فہم حاصل کرنا ہوگا کہ اکثریتی گروہ کی ذہنی حالت و کیفیت کیا ہے. ان دوسطحوں پر مسائل کا ادراک کرکے ان کے حل کے لئے کوئی ٹھوس اور منظم جدوجہد کی جا سکتی ہے.

اس کے بعد آصف اقبال تنہا اسٹوڈنٹ لیڈر، جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی جنہوں نے سی اے اے این آرسی مخالف تحریک میں سرکردہ رول ادا کرنے کی پاداش میں 13 ماہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزارے انہوں نے کہا کہ انسان کی اصل خوبصورتی یہ ہے کہ وہ انسانوں کا درد رکھتا ہے جو اسے دوسری تخلیقات سے ممتاز کرتا ہے. انسان کا یہ امتیاز اسے اس بات پر آمادہ کرنا چاہیے کہ وہ تمام انسانوں کا درد محسوس کرے بالخصوص ایسے افراد کا جو زنداں کی سلاخوں کے پیچھے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور ان کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ وقت کے ظالم اقتدار کے آگے حق و انصاف کی صدا بلند کرتے ہیں.

اس کے بعد صدارتی خطاب میں سلمان احمد قومی صدر ایس آئی او نے کہا کہ عدل و قسط کا قیام قرآن میں بہت بنیادی اور تکرار سے وارد ہونے والی تعلیمات ہیں.عدل و قسط کے قیام کے لئے ضروری ہے کہ کچھ  مستقل اقدار کو تسلیم کیا جائے, مذہب و خدا کی معنویت کو تسلیم کیا جائے. اس کے نتیجے میں انسان خود کو کسی کے آگے جوابدہ سمجھتا ہے اور مطلق العنانیت کی روش سے بعض رہتا ہے. اکثر ہم یہ غلطی کرتے ہیں کہ سماجی و سیاسی مسائل کو حل کرنے کے لئے مذہب کو خاطر میں نہیں لاتے جب کہ اس کی اہمیت کلیدی ہے.

سلمان احمد نے مزید کہا کہ اس وقت ہم عجیب صورت حال سے گزر رہے ہیں اور وہ یہ ہے کہ ملک میں رہنے والے مختلف گروہ اپنے علاوہ کسی دوسرے گروہ پر ہونے والے ظلم و زیادتی کے تئیں قدرے کم حساس پائے جاتے ہیں۔اور یہ عدم حساسیت ظلم نا انصافی کے لئے منظم جدوجہد میں رکاوٹ ہے۔

افطار اور مغرب کی نماز کے بعد تمام شرکاء نے ملک میں پروان چڑھنے والے نفرت کے ماحول اور ظلم و ناانصافی کے خلاف منظم جدوجہد اور لائحہ عمل کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی. خصوصا سوشل میڈیا کے ذریعے پروان چڑھنے والے نفرت کے ماحول کو ختم کرنے اور یک جہتی و بھائی چارے کے فروغ پر شرکاء نے زور دیا.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!