حجاب پر پابندی، بھگوت گیتا کو نصاب میں شامل کرنا حکومت کا دوہرا معیار: سید منصور قادری
بیدر: 21/مارچ (اے ایس ایم) سیّدمنصور احمد قادری صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین ضلع بیدر نے وزیر تعلیم کرناٹک مسٹر بی سی ناگیش کے اس بیان پر کے سال23-2022 سے اسکول کے نصاب میں بھگوت گیتا کے چیاپٹرس کو شامل کیا جائیگا اور اسمبلی میں لیڈر آف اپوزیشن و سابق چیف منسٹر مسٹر سدرامیا کی تائید پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن اگر برسراقتدار جماعت کے ساتھ ہوجائے، حکومت کے غلط فیصلوں پر تنقید نہ کرے اور اس کو روکنے کی کوشش نہ کرے تو پھر برسراقتدار جماعت اپنی من مانی کرتی ہے۔ حکومت ایک طرف تو یونیفارمیٹی کے نام پر مسلم طالبات کو حجاب پہننے سے یہ کہہ کر روکتی ہے کہ اس سے ایک مخصوص مذہب کی پہچان ہوتی ہے اور دوسری طرف نصاب تعلیم میں بھگوت گیتا کے چیاپٹرس ڈال کر طلباء کوایک مخصوص مذہب کی تعلیم دینا چاہتی ہے۔ یہ حکومت کا دوہرا معیار نہیں تو اور کیا ہے؟
حقیقت میں اگر طلباء کو اخلاقی اور عفو ودرگذر کی ہی تعلیم دینا مقصد ہے تو ساری دنیا جس کو محسن انسانیت مانتی ہے اور جو اخلاق و کردار کی بلندیوں پر ہیں جو نہ صرف تحریر اور تقریر کے ذریعہ بلکہ اپنی زندگی میں اس پر عمل پیرا ہوکر ساری انسانیت کو اخلاق و کردار کی تعلیم و تربیت دی اور ساری دنیائے انسانیت کے لیے مشعل راہ ہیں۔
ان کے چنندہ مضامین کونصاب میں شامل کرنا چاہئیے۔ اور اگرمذہبی تعلیم دینا مقصد ہوتو سارے ہی مذاہب کی مقدس کتابیں نصاب میں رکھیں تاکہ تمام طلباء کو ہر ایک مذہب کی مکمل معلومات ہوسکے اور دیگر مذاہب سے متعلق جو غلط فہمیاں ہیں ان کا ازالہ ہوسکے اور طلباء و طالبات کسی فرد کے غلط عمل کو کسی مذہب سے نہ جوڑیں۔ اس طرح اس عمل سے قومی یکجہتی کو فروغ دیا جاسکتاہے۔