پونا: پروفیسر شاہد صدیق کھوت کی والدہ مریم بی بی کا انتقال پُر ملال
پونا: 19/جنوری- آج بروز بدھ شہر پونا کے مشہور کالج پونا کالج کے پروفیسر شاہد صدیق کھوت کی والدہ مریم بی بی 92 برس کی عمر میں دارفانی سے رخصت ہوئیں۔ عمر کے آخری حصے میں کھانسی زکام کی شکایت رہی جس کی وجہ سے آکسیجن سلینڈر کا استعمال لازمی ہوگیا۔ مرحومہ سے آکسیجن ماسک میں بھی نمازیں نہیں چھوٹی، نہ ہی وہ تلاوت قرآن بھولی۔ مرحومہ کی نمازِ جنازہ ان کے بیٹے شاھد کھوت نے پڑھائی اور تدفین ان کے آبائی وطن دامت (رائے گڑھ) میں عمل میں آئی۔ مریم بی بی کے 4 بیٹیاں اور 4 بیٹے حیات ہیں، وصیت کے مطابق ان کی بیٹیوں اور بہوؤں نے انھیں آخری سفر کے لیے تیار کیا۔
مریم بی بی کوکن کے ضلع رائے گڑھ کی مکین تھیں۔ ان کا شمار دیندار اور شائستہ بزرگ خواتین میں ہوا کرتا تھا۔ ان کے شوہر کا انتقال 1979 میں ہوا اور جب مریم بی بی 43 برس کی تھیں۔ بیوگی کی یہ طویل عمر اگرچہ سخت آزمائشی تھی لیکن عفت و پاکیزگی سے گزری۔ کل 10 بچوں کی ذمہ داری ان کے سر آگئی، مگر انھوں نے ہمت نہیں ہاری۔ ان کے بڑے فرزند نسیم صدیق نے اپنے بھائی بہنوں کی نگہداشت میں اپنی والدہ کی بھرپور حمایت کی۔ اپنے بیٹے کے تعاون کو تو انھوں نے ہمیشہ یاد رکھا لیکن دیکھیے کہ اپنی بہوؤں کی بھی، ان کی خدمات کے عوض شکرگزار بنی رہیں۔
ان کے نواسے نواسیاں اور پوتے پوتیاں اکثر اس بات پر بحث کرتے کہ وہ سب سے زیادہ محبت کس سے کرتیں۔ سبھی کو یہ خوش فہمی تھی کہ سب سے قریب مجھ سے ہی ہوگی۔ اکثر اس بات پر بھی تکرار ہوتی کہ ہمارے گھر ہی رہے گی۔ وہ بچوں کے ساتھ بچہ بن جاتیں اور مختلف کھیل کھیلتیں۔ بچوں کو اپنے ساتھ کھانا کھلاتیں، انھیں قصے سنایا کرتیں اور ہاں! نماز کے متعلق پابندی سے پوچھتیں۔ چاہے کیسا ہی موسم ہو، طبیعت کیسی ہی ہو نماز، تلاوت قرآن اور اذکار ان سے کبھی نہیں چھوٹے۔
جس گھر میں بھی رہتیں وہاں سب کی نماز کی خبر لیتیں۔ انسان ساری زندگی جس کام کو سچے جذبہ سے انجام دیتا رہا اسی پر اس کا اس کا اختتام ہوتا ہے۔ اس لیے 10 لیٹر آکسیجن سلنڈر کے ہوتے ہوئے جب لیول 70 کے قریب یا کم رہا تب بھی یہ علالت انھیں نماز سے نہ روک سکی۔ مریم بی بی کی ساس انتقال کے وقت تقریباً 114 برس کی تھیں۔ اس عمر میں وہ صحتمند ہی تھیں، بس کمزوری کے سبب غش آجاتے۔ جب ہوش آتا تو کہتیں "ہٹو عصر کا وقت ختم ہورہا ہے مجھے نماز پڑھنی ہے” ۔
ان بزرگوں نے جنت کے لیے ایک صدی محنت کی۔ کورونا ہمارے گھروں میں جھانک جھانک کر پوچھ رہا ہے کہ تم نے موت کی کتنی تیاری کی؟ کہیں گود سونی ہوئی تو کہیں بچے یتیم ہوئے، کہیں نوجوان خواتین بیوہ ہوئیں تو کہیں نوجوان بہنیں رخصت ہوئیں۔ ہر گھر میں کسی نے کسی کو کھویا ہے۔ کورونا نے عمر کا کوئی لحاظ نہیں کیا۔ وقت کی اہمیت جتاتا یہ دستک دیتا رہا اور دے رہا ہے ۔ آئیے ہم بھی زندگی کی قدر کریں ، وقت کا صحیح استعمال کریں اور ہماری منزل جنت کی طرف نگاہ رکھیں۔
دعا ہے کہ اللہ مریم بی بی کو غریق رحمت میں جگہ دے۔ ان کی خطاؤں کو درگزر کریں۔ انھیں جنت الفردوس میں جگہ نصیب کرے ۔ آمین (رپورٹ: ام مسفرہ)