مسلم خواتین، مضبوط عقیدہ اور نصبُ العین کے ساتھ باطل کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں: خان مبشرہ فردوس
حلقہ خوانین جماعت اسلامی ہند سینٹرل زون اور گرلز اِسلامک آرگنائزیشن مہاراشٹر ممبئی ریجن کی جانب سے آن لائن ویمن فیسٹیول کا کامیاب انعقاد
ممبئی: 11/جنوری(پی آر) حلقہ خوانین جماعت اسلامی ہند سینٹرل زون اور جی آئی او ممبئی ریجن کی جانب سے مہم بموضوع ” اے بنت حرم تو جاگ زرا” کا کامیاب انعقاد کیا گیا۔ جس کے اختتامی کلیدی خطاب میں خان مبشرہ فردوس رُکن مجلسِ نمائندگان مہمان خصوصی کے طور پر مدعو تھیں۔ انہوں نے "بدلتا معاشرہ اور خواتین کی ذمہ داری” اس عنوان پر رہنمائی کی کہ ہمارے خاندانوں میں خاندانی انتشار، رشتوں میں محبت و ایثار کا فقدان، اقدار کی کمی، بچوں میں نفسیاتی بحران، فحاشی اور عریانیت کا سیلاب، سماجی روایات کی خرابی، مادہ پرستی، بچوں میں موبائل کا غیر موثر استعمال، قریبی رشتوں سے دوری اور اس طرح کے دیگر مسائل پروان چڑھ رہے ہیں۔
اسی طرح اجتماعی اور سماجی سطح پر بھی ہم خواتین کوبہت سارے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ رحم مادر میں بچیوں کا قتل ،شرابی شوہروں کے ذریعہ عورتوں پر تشدد، جہیز کی وجہ سے جبروظلم، جنسی تشدد، کمرشیل ایڈ اور فلموں میں خواتین کی عریانیت کو فروغ، سوشل میڈیا پر انکی تذلیل اور تحقیر، ان انکی استطاعت سے زیادہ بوجھ لاد دینا غیر منکوحہ ماووٴں کے ذریعہ اسقاط حمل وغیرہ وغیرہ۔
مزید انہوں نے کہا کہ ھمیں ان تمام مسائل کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارا کردار انتہائی متحرک ہونا چاہئے ہمیں حالات حاضرہ سے واقفیت ہونی چاہیے۔ سوشل میڈیا پر ہم اصلاح کرنے کی غرض سے متحرک ہوں، انسانیت کے لیے نہایت حساس اور بیدار ہوں، تعلیم کا مقصد حقیقی مسیحای ہو، اور حیا صرف مسلمان عورتوں کا ہی نہیں بلکہ تمام عورتوں کا زیور ہو، اللہ تعالٰی نے خدائی نظام کو دنیا کے سامنے پیش کر نے کے لئے ہمیں بھیجا ہے۔
پروگرام کی کنوئنر ڈاکٹر فریدہ نےاظہار خیال کیا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں بہترین زندگی اور اخرت کا وعدہ کیا ہے اگر ھم اللہ کی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرتے ہیں۔ عورت کو عورت کی حیثیت سے بہترین درجہ عطا کیا گیا ہے۔
آخر میں جماعت اسلامی ہند ممبئی شہر حلقہ خواتین کی ناظمہ ممتاز نظیر نے ” اے بنت حرم تو جاگ زرا” اس مرکزی موضوع پر سامعین سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کی خواتین ترقی پذیر ہین چاہے آی ٹی سیکشن ہو، خلای محاذ، سوشل میڈیا اور صحافت، لیکن تصویر کا دوسرا رخ یہ بھی ہے کہ ان ظلم و تشدد جنسی استحصال بھی ھم سے چھپا نہیں ہے۔ feminism کی تحریک ،جو کہ انڈسٹریل ریزولیوشن کے بعد وجود میں آئی جس کا مقصد خواتین کو انصاف دلانا تھا اب اِس کے ذریعہ وہ اپنی نسوانیت کو فراموش کرتی دکھائی دیتی ہیں اللہ کے عطا کردہ رتبہ اور عصمت سے اس نے دامن چھڑا لیا اور اغیار سے چراغ مانگنے لگی ہیی اس بغاوت کا نتیجہ وہ صرف ایک استعمال کی شے بن کر رہ گی ہے۔
مزید انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی شریعت کے لے شرمندہ نہیں بلکہ فخر ہونا چاہیے، احساس کمتری کی گرہ کو کھول کر خود اعتمادی کے ساتھ آگے آنا چاہیے کیونکہ ھمارے ہی پاس آب حیات موجود ہے۔
پروگرام کی نظامت کی زمہ داری ریحانہ دیشمکھ صاحبہ نے بہترین انداز میں انجام دی۔ کورونا کے بڑھتے واقعات کی وجہ سے پروگرام کو آنلائن منعقد کیا گیا لہٰذا مہم کے مرکزی عنوان کے تحت ایگزیبیشن (ماڈلز کا تعارف) سرگرمی کو بھی آنلائن زوم کے ذریعے شام 7 تا 9 کے درمیان منعقد کیا گیا، جس میں 16 ماڈلز کی نمائش بذریعہ ویڈیو کروائی گئی۔ مہم کو کامیاب بنانے میں خواتین اور جی آئی او کی بچیوں نے انتھک کوششیں کیں۔ شرکاء نے بہت زیادہ جوش وخروش کا اظہار کیا۔ زوم ایپ پر 500 خواتین اور یوٹیوب noble reel چینل پر سینکڑوں خواتین نے شرکت کی، اس طرح کے پروگرام مستقل منعقد کرنے کی خواہش ظاہر کی۔