انسداد تبدیلی مذہب بل کے خلاف SDPI ہائی کورٹ میں قانونی لڑائی لڑے گی: ریاستی صدر SDPI
بنگلورو: 7/جنوری (پی آر) کرناٹک کی بی جے پی حکومت کی طرف سے لیجسلیٹیو کونسل میں منظورر کردہ انسداد تبدیلی مذہب بل کو واپس لینے اور کابینہ میں اس بل کو منظور نہ کرنے کے مطالبے کو لیکر سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے پریس کلب آف بنگلورو میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایس ڈ ی پی آئی ریاستی صدر عبدالمجید میسور نے کہا کہ کرناٹک بی جے پی حکومت نے لیجسلیٹیو کونسل میں جو انسداد تبدیلی مذہب بل منظور کیا ہے وہ آئین مخالف، آمرانہ اور ناقابل قبول بل ہے۔ یہ ایکٹ نہ صرف ہمارے ّآئین کے بنیادی خیال کے خلاف ہے بلکہ آئین ہند کے سیکشن 25سے 28میں درج کسی بھی فرد کی مذہبی آزادی اور بنیادی حقوق کی واضح خلاف ورزی ہے۔ علاوہ ازیں یہ مذہبی اقلیتوں کو باالواسطہ اور بلا واسطہ طور پر خوف و ہراس کے ماحول میں رکھنے کی کوشش ہے۔
عبدالمجید میسور نے کانگریس اور جے ڈی ایس پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اگر بی جے پی اس ایکٹ کے ذریعے اپنے ہندوتوا ایجنڈے کو نافذ کرنے کی کوشش کرتی ہے تو کانگریس اور جے ڈی ایس اجتماعی ناراضگی کا مظاہرہ کیے بغیر صرف اس بل پر بحث کرنے تک محدود ہیں تاکہ وہ اپنے اقلیتی وو ٹ بینک کو برقرار رکھ سکیں۔
ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر عبدالمجید میسور نے ریاستی بی جے پی حکومت کو انتباہ کیا کہ اگر وہ اس بل کو کابینہ میں منظور کرنے کی کوشش کرے گی تو ایس ڈی پی آئی بڑے پیمانے پر ریاست گیر احتجاج کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں کے کہا کہ ایس ڈی پی آئی نے انسداد تبدیلی مذہب بل کے خلاف ہائی کورٹ میں قانونی لڑائی لڑنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
پریس کانفرنس میں ایس ڈی پی آئی ریاستی سکریٹری بی آر بھاسکر پرساد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست بھر میں عیسائی خانقاہوں پر اب تک 39حملے ہوچکے ہیں جن میں ہبلی، کوڈاگو، ہاسن، مندیا اور ریاست کے کئی دوسرے علاقے بھی شامل ہیں۔ اگرچہ ان حملوں میں ہندوتوا فرقہ پرست غنڈے ملوث ہیں، لیکن بدعنوان پولیس سسٹم، عیسائیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کررہی ہے اور مسلمانوں کو بھی بخشا نہیں جارہا ہے۔ پیلز یونین فار سول لبر ٹیز کی طرف سے کی گئی ایک تحقیق کے مطابق سال 2021میں 13عیسائیوں کے خلاف مذہب کی تبدیلی کے الزام میں فرضی مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
اس بل کے مطابق اگر کوئی کسی دلت کو مذہب تبدیل کرنے میں ملوث پایا جاتا ہے تو حکومت اسے 3سے 10سال قید کی سزا دے گی۔ لیکن، اگر آپ دلت برادری کو بااختیار بنانے کیلئے حکومت کے اقدامات کو دیکھیں تو وہ نہ کے برابر ہے۔ دلتوں پر بلا روک ٹوک حملوں کے باوجود، جن میں نسل پرستانہ تبصرے اور سماجی بائیکاٹ شامل ہیں۔حکومت محض جذباتی او ر خلاف آئین ممانعتیں کررہی ہے۔ مہنگائی، زرعی مسائل، کووڈ وباء جیسے بہت سے مسائل کو حل کرنے والی مثبت بحث کے بجائے کرناٹک کی بی جے پی حکومت ان غیر سود مند معاملات پر توجہ مرکوز کررہی ہے جس سے عام عوام کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
تبدیلی مذہب جیسے موضوعات بی جے پی کے فرقہ وارانہ پولرائزیشن کا ایک حصہ ہے۔ یہ بات بالکل واضح ہے کہ حکومت صحت مند طرز حکمرانی دینے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔ اس پریس کانفرنس میں ایس ڈی پی آئی ریاستی سکریٹری افسر کوڈلی پیٹ اور ریاستی نائب صدر رمیش کمار بھی موجود رہے۔