کرناٹک میں انسداد تبدیلی مذہب بل کے خلاف قانونی لڑائی لڑنے ریاستی صدر SDPI عبدالمجید کا اعلان
بنگلور۔ (پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے ریاستی صدر عبدالمجید میسورنے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ بی جے پی کی انسداد تبدیلی مذہب بل کو ایس ڈی پی آئی غیر آئینی اور ریاستی دہشت گردی مانتی ہے۔اس بل کے خلاف ایس ڈی پی آئی نے ہائی کورٹ میں قانونی لڑائی لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایس ڈ ی پی آئی نے اس سلسلے میں ریاست گیر احتجاج کرکے عز ت مآب گورنر کو میمورینڈم پیش کیا تھا کہ اگر مذکورہ بل قانون بنے گا تووہ اس پر دستخط نہ کریں۔ اگر انسداد تبدیلی مذہب بل ایکٹ نافذ کیا گیاتو نوجوانوں کے مذہب تبدیل کرنے پابندی ہوگی، جس سے انہیں ازدواجی زندگی کے انتخاب کی آزادی سے محروم کردیا جائے گا اور ہر ہندوستانی کے مذہبی حقوق اور آزادیوں کو مجروح کیا جائے گا۔جس سے ان میں خوف اور عدم تحفظ کا ماحول پیداہوگا۔
ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر عبدالمجید میسور نے اس بات کی طرف نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ لیجسلیٹیو کونسل میں بل پیش کرنے کے دوران کانگریس قائدین اور اپوزیشن لیڈران سدارامیا اور ڈی کے شیواکمار ایوان میں آدھاگھنٹہ تاخیر سے پہنچے تھے۔ جبکہ انہیں بل پیش کرنے کے دوران کونسل میں بلا تاخیر موجود رہناضروری تھا۔
عبدالمجید نے اس بات پر زور دیکر کہا ہے کہ لیجسلیٹیو کونسل کے اگلے اجلاس میں انسداد تبدیلی مذہب بل پاس کرنے کے دوران اپوزیشن پارٹیاں کانگریس اور جے ڈی ایس کو اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ وہ کونسل کے اگلے اجلاس کا بائیکاٹ کیے بغیر صحیح وقت پر آکر اس پربحث کریں اور اس بل کی مخالفت کرکے کسی بھی حالت میں اس بل کو منظور ہونے نہ دیں۔ ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر عبدالمجید نے تمام اپوزیشن ممبران پر وزر دیا ہے کہ وہ اس بل کی مخالفت کرنے کیلئے آگے آئیں۔