ضلع بیدر سےہمناآباد

بیدر ضلع MLC الیکشن: بھیم راؤ پاٹل کی جیت میں مسلم رائے دہندوں کا کردار، ایک تجزیہ

تجزیہ نگار: سید رضوان القاسمی، ہمناآباد

ریاست کرناٹک میں قانون ساز کونسل کی 25 مخلوعہ ہونے والی سیٹوں کے لئے پچھلے دنوں انتخابات عمل میں لائے گئے تھے جس کے نتائج کا اعلان کرد یا گیا منجملہ پچیس سیٹوں میں سے برسر اقتدار جماعت بی جے پی کو گیارہ کانگریس کو گیارہ اور جنتا دل ایس کو 2 اور ایک سیٹ پر آزاد اُمیدوار نے کامیابی حاصل کی ہے۔ اگر بات کریں بیدر ضلع سے تو ماضی میں اس سیٹ پر کانگریس پارٹی کا ہی قبضہ رہا ہے آنجہانی بسواراج پاٹل نے مسلسل تین مرتبہ (2 مرتبہ کانگریس اُمیدوار کی حیثیت سے اور 1 مرتبہ بی جے پی اُمیدوار کی حیثیت سے) یہاں سے جیت حاصل کی ہے۔

ان کے دیہانت کے بعد سابق وزیر اعلی آنجہانی دھرم سنگھ کے بڑے فرزند وجئے سنگھ بیدر سے اُمیدوار بنے اور کامیابی حاصل کی اس مرتبہ انہوں نے کونسل کے انتخابات نہ لڑنے کا فیصلہ کیا تو کانگریس پارٹی نے ہمناآباد کے رکن اسمبلی راج شیکھر پاٹل کے چھوٹے بھائی بھیم راؤ پاٹل کانگریس پارٹی کا اُمیدوار بنایا اور بی جے پی نے اپنا اُمیدوار بھالکی کے سابق رکن اسمبلی پرکاش کھنڈرے کو اُمیدوار بنایا اور ام آدمی پارٹی سے گوند راؤ نرسنگ راؤ کو اُمیدوار بنایا۔

اس نتخابات میں جیت حاصل کرنے کے لئے دنوں قومی پارٹیوں نے اپنی طاقت کا بھر پور استعمال کیا بی جے پی کی جانب سے ایک مرکزی وزیر ایک ریاستی وزیر اور وزیر اعلی نے انتخابی مہم چلائی جبکہ کانگریس کی جانب سے سابق وزیراعلی، پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر، راجیہ سبھا کے ممبر، اراکین اسمبلی کے علاوہ دونوں پارٹیوں کے کارکنان نے دن رات محنت کی اور رائے دہندوں سے ملاقات کرتے ہوئے عملی میدان میں رہے۔

بیدرضلع میں جملہ 3450 رائے دہندو نے رائے دہی میں حصہ لیا، کانگریس پارٹی کے اُمیدوار بھیم راؤ پاٹل نے 1789ووٹ حاصل ئیے اور بی جے پی کے اُمیدوار پرکاش کھنڈرے نے 1562ووٹ حاصل کیے عام آدمی پارٹی کے اُمیدوار گوند راؤ نرسنگ راؤ نے 15ووٹ حاصل کیے جبکہ 84ووٹ مسترد کیے گئے کانگریس پارٹی کے اُمیدوار نے 227ووٹوں کی اکثریت سے جیت حاصل کی ہے۔

تمام بیدر ضلع میں مسلم رائے دہندؤں کی تعداد کم وبیش 450ہے چار سوسے زائد مسلم ووٹرس نے اپنے ووٹ کا استعمال کانگریس پارٹی کے حق میں کیا ہے اگر 250 مسلم ووٹرس منتشر ہو کر دیگر پارٹیوں کے اُمیدواروں کو ووٹ دیتے تو آج بیدر سے بی جے پی کے اُمیدوار کی جیت یقینی تھی کانگریس پارٹی کی یہ جیت درحقیقت مسلم رائے دہندؤں کی رائے دہی کا نتیجہ ہے،ان رائے دہندؤں کی ذہن سازی کرنے میں بیدر ضلع کے اقلیتی طبقہ کے لیڈران کی کامیاب حکمت عملی اور سخت محنت ولگن کا نتیجہ ہے۔

اس انتخابات سے کانگریس پارٹی کو چاہئیے کے وہ سبق حاصل کرے کے وہ اقلیتی طبقہ کے بغیر ہر گز اقتدار تک نہیں پہنچ سکتی ہے، آنیوالے اسمبلی انتخابات جو کے 2023میں منعقد ہونے والے ہیں اور عام انتخابات جو کے 2024ہونے والے ہیں اگراس میں کامیابی حاصل کرنا ہے تو بغیر اقلیتوں کے کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی ہے جب اقتدار حاصل ہوتا ہے تو اقلیتوں کو بھی اقتدار کا حصہ بنانا ضروری ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!