جماعت اسلامی ہند ظہیرآباد کے زیراہتمام خطاب عام، محمد فاروق طاہر کا خطاب
ظہیرآباد: 13/ڈسمبر( پی آر ) جماعت اسلامی ہند ظہیرآباد کے زیر اہتمام ایک خطاب عام بعنوان اسلام میں حقوق انسانی کی اہمیت پر کل اسلامک سنٹر میں منعقد ہوا جس میں بطور مہمان خصوصی جناب محمد فاروق طاہر ماہر تعلیم وممبر اسٹیٹ ایڈوائزر ی کونسل تلنگانہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کا تصور سب سے پہلے اسلام نےہی دیا تھا جس کی عملی شکل جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگیوں میں ملتی ہے۔ معاشرے میں انسانی حقوق کے احترام اور تحفظ کا جو عملی نمونہ جناب رسول اللہؐ اور حضراتِ خلفائے راشدینؓ نے دنیا کے سامنے پیش کیا ہے، دنیا کا کوئی اور نظام اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔
اسلام میں حقوق کا بنیادی تصوریہ ہے کہ ہر حقدار کو اس کا حق اداکر دو۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جب مبعوث ہوئے تو سر زمین عرب میں دو انتہائیں تھیں۔ ایک رہبانیت ، کہ اللہ کی رضا کے لیے دنیا کے تمام معاملات چھوڑ دیے جائیں اور دوسری خدا فراموشی تھی۔ اسلام نے حقوق اللہ اور حقوق العباد میں توازن قائم کیا ہے۔ قرآن کریم میں ہے۔ اور تم اللہ کی عبادت اختیار کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک مت کرو اور والدین کے ساتھ اچھا معاملہ کرو اور اہلِ قرابت کے ساتھ بھی اور یتیموں کے ساتھ بھی اور غریب غرباء کے ساتھ بھی اور پاس والے پڑوسی کے ساتھ بھی اور دور والے پڑوسی کے ساتھ بھی اور ہم مجلس کے ساتھ بھی اور راہ گیر کے ساتھ بھی اور ان کے ساتھ بھی جو تمہارے مالکانہ قبضے میں ہیں۔
اسلامی تعلیمات کا اصول یہ ہے کہ فرائض میں حقوق اللہ مقدم ہیں اگر حقوق اللہ اور حقوق العباد میں ٹکراؤ کی نوبت آجائے تو بھی بعض صورتوں میں حقوق العباد مقدم ہیں۔اسلام نے رنگ ونسل برادری،زبان اور علاقہ کی بنیادی پر کوئی امتیازی سلوک نہیں کیاسب کو یکساں بتایا سوائے ان کہ جو اللہ سے ڈرتے ہیں وہی قابل عزت ہیں۔ رسول اللہؐ نے اس میں ایک تقسیم فرمائی ہے، حضورؐ نے لوگوں کو حقوق میں یکساں قرار دیا ہے لیکن تکریم میں برابر قرار نہیں دیا۔ ’’الّا بالتقوٰی‘‘ میں حضورؐ نے یہی بات فرمائی ہے کہ رنگ و نسل اور ذات پات کے اعتبار سے سب انسانوں کے حقوق برابر ہیں لیکن عزت و تکریم میں سارے یکساں نہیں ہیں اس لیے کہ عزت و تکریم کا مدار کردار، اعمال اور تقویٰ پر ہے۔ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تمہاری جانیں، تمہارے مال اور تمہاری آبروئیں، تم پر (آپس میں) اسی طرح حرام ہیں جیسے اس دن اور اس مہینے میں تمہارے اس شہر کی حرمت ہے۔
رسول اللہؐ نے ایسی گفتگو کو گناہِ عظیم بتایا ہے جس سے کسی کی بے عزتی کا پہلو سامنے آتا ہو۔ جو شخص کسی پر بدکاری کی تہمت لگائے وہ سزا کا مستحق ہے کہ اس نے کسی دوسرے کی عزت پر ہاتھ ڈالا ہے-نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانیت کو اپنا حق طلب کرنے کا اپنے اسوہ سےعملی شعور عطا کیا۔آپ نے دنیا کو بتایا کہ اپنے حق کا مطالبہ کرنا بھی انسان کا حق ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صلہ رحمی کی تلقین بھی کی اور اپنی حیات مبارکہ میں بے شمار مقامات پر عملی مثالوں کے ذریعے اس کی تعلیم بھی دی۔ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ حضورؐ کے طرزِ عمل کو دیکھا جائے تو خاندانی نظام کا ایک ایسا مربوط نمونہ سامنے آتا ہے کہ جس کی مثال دنیا کی کوئی دوسری شخصیت یا کوئی اور نظام پیش کرنے سے عاجز ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے عورتوں کو ان کے حقوق دلائے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے خطبے میں ارشاد فرمایا تھا کہ یاد رکھو کہ سنو، عورتوں کے ساتھ بھلائی کے بارے میں میری وصیت قبول کرو ۔۔۔ تمہارے حقوق عورتوں پر ہیں اور عورتوں کے حقوق تم پر ہیں۔ یعنی مرد و عورت، دونوں کی طرف سے حقوق ادا ہوں گے تو بات آگے چلے گی۔پھر ارشاد فرمایا کہ میں تمہیں عورتوں کے بارے میں سب سے زیادہ نصیحت کرتا ہوں کہ یہ عورتیں فطرتاً (اپنی ساخت کے اعتبار سے مرد سے) کمزور ہیں، طاقتور کی ذمہ داری ہے کہ وہ کمزور کے حقوق ادا کریں
رائے کی آزادی کا تحفظ ہو، مال کا تحفظ ہو، آبرو کاتحفظ ہو، گھریلو زندگی کا تحفظ ہو، عورتوں کے حقوق ہوں، غلاموں کے حقوق ہوں، رشتہ داروں کے حقوق ہوں، اپنا حق مانگنے کا شعور ہو، یہ معاملات جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھائے ہیں اور آج کی نسل انسانی اپنے تمام تر دعوؤں اور ترقی کے باوجود اس مقام تک نہیں پہنچ سکی جس کا عملی نقشہ حضرات خلفائے راشدین و صحابہ کرامؓ نے پیش کیا تھا۔ اسلام کو اگر سمجھنا ہے تو وہ خلفائے راشدین کے دور کو سامنے رکھ کر سمجھنا ہوگا کہ وہی آئیڈیل دور ہے اور وہی مثالی اجتماعی سوسائٹی ہے جس کی بنیاد حقوق اللہ اور حقوق العباد پر قائم کی گئی۔
امیر مقامی محمد ناظم الدین غوری نے اختتامی خطاب کیا اس جلسہ کا آغاز محمد سعید انور کی تلاوت و ترجمانی سے ہوا، محمد معین الدین معاون امیر مقامی نے افتتاحی کلمات پیش کئے، خواجہ نظام الدین صدر آئیٹا نے نظامت کی جبکہ سیکریٹری اسلامی معاشرہ محمد قیصر غوری نے اظہار تشکر پیش کیا۔ اس موقع پر معززین شہر اساتذہ تنظیموں کے ذمہ داران و دیگر کی کثیر تعداد موجود تھی