شاہی عیدگاہ مسجد پرعدالتی اقدام مسلمانوں کے زخموں کو ہرا کرنے کے مترادف: SDPI
نئی دہلی:30/نومبر (پی آر) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ ماتھورا ضلعی عدالت کی جانب سے شاہی عیدگاہ مسجد کو ہٹانے کی درخواست کو قبول کرنے کا عمل ہندوستان میں مسلم کمیونٹی کے زخموں کو ہرا کرنے کے مترادف ہے۔ دائیں بازو کے ہندوتوا فاشسٹوں نے مسمار کی جانے والی مسجدوں کی فہرست پہلے ہی تیار کر رکھی ہے اور بابری مسجد کا انہدام اس سلسلے کا پہلاکامیاب تجربہ تھا۔
بابری مسجد تنازع پر عدالتی فیصلے ان فرقہ پرست فاشسٹوں کے ہاتھ میں ہتھیار ہیں۔ بابری مسجد معاملے کے صدمے سے مسلم کمیونٹی ابھی تک نہیں نکل پائی ہے اور اس تکلیف دہ صورتحال میں ہندوتوا طاقتوں نے اس تفرقہ اینگیز اور تباہ کن درخواست کے ساتھ عدالت کا رخ کیا ہے۔
افسوسناک بات یہ ہے کہ عدالت نے مسجد کو ہٹانے کی درخواست کو تسلیم کرتے ہوئے 1991کے پلیسز آف ورشپ ایکٹ (خصوصی دفعات) کی ان دفعات کی خلاف ورزی کی ہے جو یہ اعلان کرتی ہے کہ عبادت گاہ کا مذہبی کردار اسی طرح برقرار رہے گاجو 15اگست1947 کو تھا اور یہ کہ کوئی بھی شخص کسی بھی مذہبی فرقے کے عبادت گاہ کو کسی دوسرے شکل یا حیثیت میں تبدیل نہیں کرسکے گا۔
مساجد کو مسمار کرنا سنگھ پریوار کے ہندو راشٹر کی طرف سفر کے اہم ایجنڈوں میں سے ایک ہے جیسا کہ آرایس ایس کے دوسرے سر سنگھ چالک گولوالکر نے تصور کیا تھا۔ وہ پہلے ہی عدلیہ سمیت پورے نظام کو کافی حد تک بھگواکرن کرچکے ہیں اور شاہی عیدگاہ مسجد کو ہٹانے کی درخواست پر عدالت کا عمل اسی بھگواکاری کا نیتجہ ہے۔ مسجد پر دعوی فرقہ وارانہ پولرائزیشن کو مزید بڑھائے گا اور ملک میں پہلے سے کمزور فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن کو مزید بگاڑنے کا باعث بنے گا۔
ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے کہا کہ جب تک ملک کے سیکولر جمہوریت پسند لوگ بیدار نہیں ہوتے اور انتہائی دائیں بازو کے فاشسٹوں کے متعصب ایجنڈے کے خلاف مزاحمت نہیں کرتے، سیکولر اور جمہوری ہندوستان صرف تاریخ میں ہی رہ جائے گا۔