دہلیریاستوں سے

دہلی: ’ورک فرام ہوم‘ ممکن نہیں، سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت کا بیان

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں آلودگی پر حلف نامہ دائر کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی ملازمین کے لئے ورک فروم ہوم ممکن نہیں، وہیں حکومت پنجاب نے کہا کہ پرالی جلانے والوں پر 15 ہزار تک کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے

نئی دہلی: قومی راجدھانی میں پھیلی ہوئی آلودگی کے حوالہ سے سپریم کورٹ میں بدھ کے روز ایک مرتبہ پھر سماعت ہوئی۔ اس دوران مرکزی حکومت نے عدالت عظمیٰ میں حلف نامہ دائر کرکے اطلاع دی ہے کہ اس کے لئے اپنے ملازمین کو ورک فرام ہوم موڈ پر بھیجنا ممکن نہیں ہوگا۔ مرکزی حکوت نے اپنے 392 صفحات پر مشتمل حلف نامہ میں بتایا کہ کورونا کے سبب پہلے ہی کام کاج متاثر ہے، جس سے ملک پر کافی اثر پڑا ہے۔

سماعت کے دوران جب چیف جسٹس این وی رمنا نے مرکزی حکومت کے دفاتر کے حوالہ سے سوال کیا تو مرکزی کی جانب سے پیش ہونے والے سالیسٹرل جنرل تشار مہتا نے حلف نامہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اگر ہم سب کو ورک فرام ہوم موڈ میں بھیج بھی دیتے ہیں تو اس کا کوئی خاص اثر نہیں ہوگا کیونکہ سڑکوں پر کچھ ہی گاڑیاں کم ہوں گی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے اپنے ملازمین کو کار کا اشتراک (کار پولنگ) کا مشورہ دیا ہے۔ ایس جی مہتا نے بتایا کہ ہم مرکزی حکومت کے دفاتر کو بند نہیں کر سکتے، کیونکہ اس کا اثر کام کاج پر پڑے گا۔

دریں اثنا، دہلی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ سبھی جانتے ہیں کہ دو ماہ میں پرالی جلانے کے واقعات اپنے عروج پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرالی جلانا آلودگی کا سبب ہے۔ اس پر سی جے آئی رمنا نے کہا کہ ہم کسانوں کو سزا نہیں دینا چاہتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت ان سے پرالی نہ جلانے کی اپیل کرے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!