بھالکیضلع بیدر سے

ضلع بیدر کے دیہی علاقوں میں بسوں کی عدم دستیابی، مشتعل طلبہ نے 2 گھنٹے بس روک کر کیا احتجاج

بھالکی: 15/نومبر- کورونا بند کے بعد اسکول کالجوں کو دوبارہ شروع ہوئے 3 ماہ گزر چکے ہیں۔ تاہم سکندرآباد کے لیے کوئی بس سروس نہیں ہے۔ اس سے ایسی صورتحال پیدا ہوئی ہے کہ طلباء ہر صبح 4-3 کلومیٹر پیدل چلنے پر مجبورہیں۔ متعلقہ حکام کو بار بار اپیل کرنے کے باوجود کوئی نتیجہ نہ نکلنے کا دعویٰ کرتے ہوئے طلباء نے بس کو تقریباً 2 گھنٹے روکے رکھ کر احتجاج کیا۔ 

اطلاعات کے مطابق اے بی وی پی کے کارکنوں اور اسکول و کالجز کے سینکڑوں طلباء نے ضلع بیدر کے بھالکی تعلقہ کے موضع کھٹک چنچولی اور سکندرآباد واڑی گاؤں تک بسوں کی عدم دستیابی پر مشتعل طلبہ نے پُر زور مذمت کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ مشتعل طلبہ نے تقریباً 2 گھنٹے بس روک کر احتجاج کیا۔ اور سڑک پر بیٹھ کر جم کر نعرہ بازی کی۔

بتایا جارہا ہے کہ بھالکی سے بسیں کھٹک چنچولی جانے کے بجائے بائی پاس روڈ سے گذررہی ہیں۔ جس سے بس میں سوار مسافروں اور طلبہ کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ طلبہ نے بتایا کہ ہم نے پہلے ہی بس پاس بنا رکھا ہے اور بس کی سہولت حاصل نہیں کر پائے. کچھ بسیں طلبہ کو دیکھنے کے بعد کافی دور جا کر رُکتی ہیں یا پھر بغیر روکے وہاں سے گذرجاتی ہیں۔ اس وجہ سے طلباء صحیح وقت پر اسکول اور کالج نہیں پہنچ پاتے ہیں۔ جس سے انکی تعلیمی صورتحال پر بھی اس کا اثر پڑ رہا ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ بھالکی تعلقہ کے کنٹے سرسی، سکندرآباد واڑی، اخلاص پور واڑی، سیدا پور واڑی، راما تیرتھ واڑی، نوادگی، بسواکلیانہ تعلقہ کے چکنے گاوں، خانہ پور، نیرگوڈی، ہمناآباد تعلقہ کے جلسنگی، ہنکونی، الور، سیتاڑگیرہ بیدر تعلقہ کے چانبڑھ، گرناڑھ وغیرہ کے ضلع میں 80 بسیں ابھی تک نہیں چلائی گئی ہیں، اس لیے طلبا تقریباً 4-3 کلومیٹر پیدل چل کر اسکول کالج جانے پر مجبور ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!