تریپورہ تشدد، غیر BJP پارٹیوں کی خاموشی تشویشناک: SDPI
نئی دہلی: 28/اکٹوبر(پی آر) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ تریپورہ میں مسلمانوں کے خلاف دائیں بازو کے فسطائی تشدد انتہائی تکلیف دہ اور افسوسناک ہے۔ غیر بی جے پی مرکزی دھارے کی سیاسی پارٹیاں جو اقلیتی برادریوں اور پسماندہ طبقات کیلئے کھڑے ہونے کا دعوی کرتے ہیں ان کی تریپورہ تشدد پر خاموشی تشویشناک ہے۔
یہ ان پارٹیو ں کیلئے شرم کی بات ہے کہ وہ ان حملوں پر آنکھیں بند کرلیں ہیں، جو کہ کہا جارہا ہے کہ بنگلہ دیش میں ہندو برادری پر ہونے والے تشدد کا بدلہ ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان پارٹیوں کا فاشزم کی مخالفت کرناصرف اقتدار پر قبضہ کرنے کی سیاست تک ہی محدود ہے اور فسطائیوں کی طرف سے مسلمانوں پر جو مظالم ڈھائے جارہے ہیں جو سنگھ پریوار کا سب سے برا ہدف ہے، ان کو اس کی کوئی فکر نہیں ہے۔ فسطائی حکومت کے تحت مسلمانوں کی موجودہ خوفناک حالت میں بھی، نام نہاد فسطائی مخالف پارٹیاں مسلمانوں کو صرف ایک ووٹ بینک کے طور پر شمار کرتی ہیں اور مسلمانوں کیلئے وہ جو مبالغہ آمیز زبان بولتے ہیں، وہ محض مسلمانوں کے ووٹ اکھٹے کرنے نفرت انگیز حربے ہیں۔
بنگلہ دیش میں گزشتہ ہفتے درگا پوجا تہوار کے دورا ن اقلیتی ہندو برادری پر مسلم فرقہ پرست کے حملوں کے بعد تریپورہ میں کٹر ہندوتوا دائیں بازو کے فاشسٹ قوتوں کی طرف سے شروع کیا گیا تشددابھی بھی جاری ہے۔ جبکہ پولیس کا دعوی ہے کہ حالات قابو میں ہیں۔بنگلہ دیش میں مجرموں کے خلا ف مقدمہ درج کیا گیا ہے اور مجرموں کے خلاف سخت کارروائیاں شروع کی گئیں ہیں۔ بنگلہ دیش میں ایک ہندو مندر میں ایک مجسمے کے پاؤں میں قرآن پاک رکھنے کے گستاخانہ فعل کے ردعمل میں تشدد شروع ہوا تھا۔ بنگلہ دیش کی حکومت نے درگا پوجا کے تشدد کے بعد ہندو برادری تک پہنچنے میں جلدی کی ہے۔ متعدد گرفتاریاں کی گئی ہیں اور وزراء متاثرہ ہندو خاندانوں سے ملاقات کررہے ہیں۔ اس طرح کی کارروائی برادریوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کو ٹھیک کرنے میں مدد کرسکتی ہیں، ہندوستان کے لیڈروں کے لیے بھی اس میں ایک سبق ہے۔
حکومتوں کا فرض ہے کہ وہ ملک میں اقلیتوں کو بلا لحاظ مذہب، ذات پات یا نسل کے تحفظ فراہم کریں۔جبکہ بنگلہ دیش، اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے اس فرض کو ادا کرنے کی کوشش کررہا ہے، ہماری حکومت مجرموں کو تحفظ فراہم کررہی ہے اور ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ حالانکہ سنگھی حکومت سے ہندوتوا کے غندوں کی حمایت اور تحفظ کے سوا کچھ اور امید نہیں کی جاسکتی ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے اخباری بیان میں زور دیکر کہا ہے کہ غیر بی جے پی سیکولر پارٹیوں کو اپنی لاپرواہی ترک کرنی چاہئے اور کم سے کم تشدد کی مذمت کرنے کیلئے آگے آنا چاہئے اور حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات کرے۔