نریندرمودی ایک ایسے وزیراعظم ہیں جن سے ملک کے عوام خوفزدہ ہیں: ایم کے فیضی
ایس ڈی پی آئی تمل ناڈو کے نئے ریاستی عہدیداران منتخب
چنئی: 24/اکٹوبر(پی آر) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) تمل ناڈو کی دوروزہ ریاستی نمائندہ کونسل اجلاس 23-24/اکٹوبر کو تنجاؤر میں منعقد ہوا۔ جس میں پارٹی سرگرمیوں کی سالانہ رپورٹ، مالیاتی رپورٹ اور اگلے تین سالوں کیلئے ریاستی عہدیداران کا انتخاب اور قومی جنرل کمیٹی کے اراکین کا انتخاب عمل میں آیا۔ قبل ازیں 23اکتوبر کو ریاستی نمائندہ کونسل اجلاس تنجاؤر پی کے محل میں منعقد ہوا۔ جس کی صدارت ریاستی صدر نیلائی مبار ک نے کی اور ریاستی جنرل سکریٹری عمر فاروق نے استقبالیہ تقریر کی۔ تقریب میں ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی، قومی نائب صدر دہلان باقوی، قومی جنرل سکریٹری عبدالمجید اور قومی ورکنگ کمیٹی رکن عبدالمجید فیضی خصوصی مدعوین میں شامل تھے۔
ریاستی نمائندہ کونسل اجلاس کے افتتاحی خطاب میں ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے کہا کہ دنیا کو کوئی بھی ملک ان حکمرانوں سے نہیں ڈرتا جو اس ملک پر حکومت کرتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے اگر ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی تقریر کرتے ہیں تو یہاں لوگ خوفزدہ ہوجاتے ہیں اور اپنے خداؤں سے دعا کرنا شروع کردیتے ہیں۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ بی جے پی حکومت عوام کے مفادات کے خلاف آمرانہ قوانین اور منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔ ایسا سانحہ دنیا میں کہیں اور نہیں ہوتا۔ ملک میں پبلک سیکٹر کے ادارے فروخت ہورہے ہیں۔ سنگھ پریوار پہلے صرف مسلمانوں کو ڈرارہے تھے، اب منظر نامہ بدل چکا ہے، عیسائی، دلت، عورتیں، کسان وغیرہ سبھی اس وقت خوف میں ہیں۔ ملک کا وفاقی نظا م تباہ ہوچکا ہے، ہر قانون کو ریاستوں سے ان کے اختیارات چھین کر منظور کیا جارہا ہے۔ وہ پورے ہندوستان کو اپنی پولیس فورس کے تحت لانے کی کوشش کررہے ہیں۔
بی ایس ایف(BSF) کو مزید اختیارات دیکر مرکزی حکومت مغربی بنگال اور تمل ناڈو سمیت کئی ہندوستانی ریاستوں کو اپنی پولیس فورس کے تحت لانے کی کوشش کررہی ہے۔ عوام کو خوفزدہ کرنے کیلئے سی بی آئی، این آئی اے اور انفورسمنٹ ایجنسی سمیت متعدد دیگر ایجنسیوں کو متحرک کیا گیا ہے۔ جبکہ ملک ایک مشکل صورتحال کا سامنا کررہا ہے، کانگریس سمیت اپوزیشن پارٹیوں کی پوزیشن قابل افسوس ہے۔ سبھی بی جے پی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جب بی جے پی سری رام کا سب سے بڑا مجسمہ بنانے کی کوشش کررہی ہے تو اکھلیش پرشورام کا سب سے بڑا مجسمہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔
عوام کو فائدہ پہنچانے کیلئے اسپتال یا یونیورسٹی بنانے کی نہیں کی کہیں بھی بات نہیں ہورہی ہے۔ کوئی بھی پارٹی ملک میں مسلمانوں، آدی واسیوں اور دلتوں کی بات نہیں کررہی ہے۔ بی جے پی کاسامنا کرنے والی واحد پارٹی ایس ڈی پی آئی ہے۔ جو لوگ ملک کی حفاظت کے خواہاں ہیں ان کے پاس ایس ڈی پی آئی کے ساتھ کھڑنے ہونے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ ملک کے مذہبی رہنماؤں سمیت تمام رہنما خاموش ہیں۔ کیونکہ وہ مودی، امیت شاہ اور یوگی سے خوفزدہ ہیں۔
ایم کے فیضی نے اپنے تقریر کے اختتام میں کہا کہ یہ صورتحال بدلے گا اور ایک بے خوف ماحول تیار ہوگا۔ اس کے بعد اگلے تین سالوں کیلئے پارٹی کے نئے ریاستوں عہدیداران کیلئے انتخابات ہوئے۔ پارٹی الیکشن آفسر و قومی جنرل سکریٹری عبدالمجید کی نگرانی میں انتخابات ہوئے۔ ریاستی نمائندہ کونسل اجلاس کے دوسرے دن 24اکتوبر کو ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے ایس ڈی پی آئی تمل ناڈو کے نئے ریاستی عہدیداران کے ناموں کا اعلان کیا۔
اس کے مطابق، ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر کے طور پر نیلائی مبارک، نائب صدورایس ایم رفیق احمد، پی عبدالحمید، جنرل سکریٹریان ایم نظام محی الدین، اے ایس عمر فاروق، احمد نووی، ریاستی خازن کے طور پر امیر حمزہ، ریاستی سکریٹریان ڈی رتھنم، ابوبکر صدیق، اے کے کریم اور نجمہ بیگم منتخب ہوئے۔ اس کے علاوہ ریاستی ورکنگ کمیٹی اراکین کے طور پر امجد باشاہ، وی ایم ابو طاہر، بشیر سلطان، اڈوکیٹ راجہ محمد، شفیق احمد، ذوالفقار علی، اڈوکیٹ صفیہ، فیاض احمد، حسان امام، ڈاکٹر جمیل النساء، مجیب الرحمن، راجہ حسین منتخب ہوئے۔ قومی جنرل کمیٹی کے ارکان کی حیثیت سے ڈاکٹر شیخ میران ویلور، عبدالستار کنیاکماری، جابر علی عثمانی تین کاسی، نو ر ضیاء الدین رام ناڈ، ضیاء الدین مدورائی، ابوبکر صدیق تینی، مبارک ترچی، فیروز کڈلور، ڈاکٹر رفیق پیرامبلور، اصغر پرماکوڈی، آدم نارتھ چنئی، اظہر الدین شمالی چنئی، مصطفی کوئمبتور اور لقمان ایروڈ منتخب ہوئے۔
اس کے بعد مندرجہ ذیل22 قرار داد منظور ہوئیں۔ نیٹ (NEET) سے چھوٹ کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں، پرائیویٹ سیکٹر ملازمت میں ریزرویشن دیا جائے، سٹرلائٹ(Sterlite) کے زہریلے پلانٹ کو مستقل طور پر بند کرنے کیلئے فوری کارروائی کی جائے، کوڈانکولم برقی پلانٹ کی توسیع اور ایک اور خطرناک سینٹر قائم کرنے کے مرکز کے منصوبے کو منسوخ کیا جائے۔ متناسب نمائندگی کا نظام لایا جائے، تمل ناڈو میں شراب پر مکمل پابندی کے نفاذ کیلئے کارروائی کی جائے، مساوی مواقع کمیشن قائم کیا جائے، تمل ناڈو میں مسلمانوں کیلئے ریزرویشن بڑھاکر 5فیصد دیا جائے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین ہٹا کر بیلٹ سسٹم لایا جائے، اقلیتوں کی عبادت گاہیں مسجد اور گرجا گھروں کی تعمیر کے عمل کو آسان بنایا جائے، نوجوانوں کو نشے سے نکالنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔
رائٹ ٹو پبلک سروس ایکٹ نافذ کیا جائے، قیدیوں کی رہائی میں امتیازی سلو ک نہ کیا جائے،اوقافی املاک کی بازیابی کرکے مسلمانوں کو فائدہ پہنچانے والی اسکیموں کو نافذ کیا جائے، یو اے پی ا ے قانون انسانی حقوق کے خلاف ہے اس قانون کو منسوخ کیا جائے اور این آئی اے کو تحلیل کیا جائے، تمل ناڈو کے مہاجر کیمپوں میں ایلم تملیوں کو شہریت دینے کے اقدامات کیے جائیں، تمل ناڈو کے ماہی گیروں کو سری لنکا کی جارحیت سے محفوظ رکھا جائے، ٹی این پی سی پر اعتماد کو تمل ناڈ حکومت یقینی بناناچاہئے، سرکاری ملازمین کیلئے پرانی پنشن اسکیم کے نفاذ کیلئے اقدمات کریں، یکم نومبر یوم تمل ناڈو کو عام تعطیل کا اعلان کیاجانا چاہئے اور حکومت کی جانب سے یوم تمل ناڈو کو تزک واحتشام سے منانا چاہئے۔ دھان کی خریداری کے مراکزکی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے، سی اے اے، اسٹرلائت اور کوڈانکلم احتجاج کے مقدمات کو مکمل طور پر واپس لئے جائیں۔ ریاستی نمائندہ کونسل اجلاس میں 2ہزار سے زائد اراکین نے شریک کی۔