خبریںقومی

چین کی ہندوستان میں دراندازی مرکزی حکومت کو جواب دینا چاہئے: SDPI

ملاپورم: 7/اکٹوبر (پی آر) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کیرلا شاخ کا ریاستی نمائندہ کونسل (ایس آر سی) اجلاس گزشتہ 2اور 3اکتوبر 2021کو ملاپورم (پتن تھانی) میں منعقد ہوا۔ ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر پی عبدالمجید فیضی نے پرچم کشائی کی اور تقریب کی صدارت کی۔ قومی نائب صدر دہلان باقوی، قومی جنرل سکریٹری الیاس تمبے، ریاستی نائب صدور مٹوپوژا اشرف مولوی اور کے کے ریحانات، ریاستی جنرل سکریٹریان پی عبدالحمید، رائے اراکل، تلسی دھرن پالیکل، ریاستی خازن اجمل اسماعیل اور ریاستی سکریٹریان کے کے عبدالجبار، پی آر سیاد، کے ایس شان، مصطفی کمیری، ریاستی سکریٹریٹ ممبران نے خطاب کیا۔

اس موقع پر ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے خطاب میں مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ چین کی ہمارے ملک میں دراندازی پر مرکزی حکومت جواب اور وضاحت دینا ہوگا۔ بی جے پی کے دور حکومت میں قومی سلامتی خطرے میں ہے۔ ہمسایہ ملک چین ملک کے شمال مشرقی حصے پر قبضہ کررہا ہے۔ چین نے اروناچل پردیش میں دراندازی کی اور یہاں تک کہ ولا پروجکٹ شروع کردیا۔ 30اگست کو چین نے اتراکھنڈ میں گھس کر وہاں ایک پل بنایا، لیکن مرکزی حکومت، وزراء اور اراکین پارلیمان اورسیاسی رہنماؤں نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ یہاں تک کہ پڑوسی ممالک سر حد پار کررہے ہیں اور آسام میں ہندو مسلم تنازعہ پیدا کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔

ایس ڈی پی آئی ملک کے لئے ایک حقیقی سیاسی متبادل ہے کیونکہ روایتی سیاسی پارٹیاں ملک کے عوامی مفاد کے ایجنڈوں سے ہٹ چکی ہیں۔ سنگھ پریوار کے نفرت انگیز پروپگینڈے سے معاشرہ خوفزدہ ہے، جس نے ملک میں ایک کشیدہ سماجی ماحول پیدا کیا ہے۔ ہرکوئی ایک دوسرے محافظوں کی تلاش میں ہے۔ ایس ڈی پی آئی کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہاں نجات دہندہ بنے۔ ملک کو درپیش بنیادی مسائل ریاست اور روایتی سیاسی پارٹیوں کے ایجنڈے میں نہیں ہے۔

اپوزیشن پارٹیاں دوسروں کے ساتھ، سنگھ پریوار کی طرف سے اٹھائے گئے ہندوتوا برہمن عوامی شعور کو مطمئن کرنے اور ان کے ساتھ کھڑے ہونے کی کوشش کررہی ہیں۔ کوویڈ میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ہونے والی اموات، یہاں تک کہ لاشوں کودفن کرنے میں ناکامی اور انفرا اسٹرکچر کی کمی پر بات نہیں کی گئی۔ ملکی معیشت تباہ ہورہی ہے، بے روزگاری بڑھ رہی ہے، کسان اور چھوٹے تاجر بھی بحران کا شکار ہیں۔ چند صنعت کار ہی یہاں بچے ہیں اور دیگر ملک چھوڑ رہے ہیں۔

اکھلیش یادو آئندہ اترپردیش انتخابات میں پرشورام کا سب سے بڑا مجسمہ کھڑا کرنے کیلئے تیار ہیں کیونکہ رام مندر بی جے پی کا ایجنڈا بن گیا ہے۔ مایاوتی نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک قدم آگے بڑھ کر ہر شہر میں پرشورام کا مجسمہ نصب کریں گی۔ اتر پردیش میں صحت کے شعبے کو درپیش چیلنجوں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں یا خواتین کے خلاف تشدد پر کوئی بحث نہیں ہوئی۔

کیرلا میں بھی یہی صورتحال ہے۔ پال بشپ کی تازہ ترین نفرت انگیز تقریر پرسی پی ایم، کانگریس اور این سی پی بشپ کی حمایت کررہے ہیں۔عیسائیوں کی نہیں۔ خود عیسائی گروپ کی طرف سے کی گئی ایک تحقیق کے مطابق،کیرلامیں سنگھ پریوار کے طرف سے عیسائیوں پر 350 فرقہ وارانہ حملے ہوئے ہیں۔ ان لوگوں میں کسی نے اس پر احتجاج نہیں کیا۔روایتی سیاسی پارٹیوں سمیت بہت سے لوگ ہندوتوا عوامی شعور کو خوش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ایم کے فیضی نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی مساوی انصاف کے ہندوستان کا خواب دیکھتا ہے جہاں تمام طبقے دوسروں کے حقوق کو قربان کیے بغیر خوشی سے رہ سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!